Sufi Tabassum

صوفی تبسم

صوفی تبسم کی غزل

    نظروں سے غبار چھٹ گئے ہیں

    نظروں سے غبار چھٹ گئے ہیں چہروں سے نقاب الٹ گئے ہیں فرقت کے طویل راستے تھے یادوں سے تری سمٹ گئے ہیں جس رہ پہ پڑے ہیں تیرے سائے اس راہ سے ہم لپٹ گئے ہیں دن کیسے کٹھن تھے زندگی کے کیا جانیے کیسے کٹ گئے ہیں تقسیم ہوئے تھے کچھ نصیبے کیا کہیے کہاں پہ بٹ گئے ہیں ابھرے تھے بھنور سے ...

    مزید پڑھیے

    نگاہیں در پہ لگی ہیں اداس بیٹھے ہیں

    نگاہیں در پہ لگی ہیں اداس بیٹھے ہیں کسی کے آنے کی ہم لے کے آس بیٹھے ہیں نظر اٹھا کے کوئی ہم کو دیکھتا بھی نہیں اگرچہ بزم میں سب روشناس بیٹھے ہیں الٰہی کیا مری رخصت کا وقت آ پہنچا یہ چارہ ساز مرے کیوں اداس بیٹھے ہیں الٰہی کیوں تن مردہ میں جاں نہیں آتی وہ بے نقاب ہیں تربت کے پاس ...

    مزید پڑھیے

    سایوں سے لپٹ رہے تھے سائے

    سایوں سے لپٹ رہے تھے سائے دل پھر بھی فضا میں جگمگائے بے صرفہ بھٹک رہی تھیں راہیں ہم نور سحر کو ڈھونڈ لائے یہ گردش روزگار کیا ہے ہم شام و سحر کو دیکھ آئے ہر صبح تری نظر کا پرتو ہر شام تری بھوؤں کے سائے ہے فصل بہار کا یہ دستور جو آئے چمن میں مسکرائے کیا چیز ہے یہ فسانۂ دل جب کہنے ...

    مزید پڑھیے

    اس عالم ویراں میں کیا انجمن آرائی

    اس عالم ویراں میں کیا انجمن آرائی دو روز کی محفل ہے اک عمر کی تنہائی پھیلی ہیں فضاؤں میں اس طرح تری یادیں جس سمت نظر اٹھی آواز تری آئی اک ناز بھرے دل میں یہ عشق کا ہنگامہ اک گوشۂ خلوت میں یہ دشت کی پہنائی اوروں کی محبت کے دہرائے ہیں افسانے بات اپنی محبت کی ہونٹوں پہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی میں تاب الم نہیں ہے کسی میں سوز وفا نہیں ہے

    کسی میں تاب الم نہیں ہے کسی میں سوز وفا نہیں ہے سنائیں کس کو حکایت غم کہ کوئی درد آشنا نہیں ہے ہم انقلاب فلک کے ہاتھوں بہت ستائے ہوئے ہیں یارب یہ نالۂ بیکسی ہمارا شکایت ناروا نہیں ہے ہجوم وارفتگی کے ہاتھوں جو جاں چلی تو کھلا یہ عقدہ کہ تار و پود خیال دل بر سے رشتۂ جاں جدا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں ڈھل کے ابھرتے ہیں دل کے افسانے

    نظر میں ڈھل کے ابھرتے ہیں دل کے افسانے یہ اور بات ہے دنیا نظر نہ پہچانے وہ بزم دیکھی ہے میری نگاہ نے کہ جہاں بغیر شمع بھی جلتے رہے ہیں پروانے یہ کیا بہار کا جوبن یہ کیا نشاط کا رنگ فسردہ میکدے والے اداس مے خانے مرے ندیم تری چشم التفات کی خیر بگڑ بگڑ کے سنورتے گئے ہیں افسانے یہ ...

    مزید پڑھیے

    غم نصیبوں کو کسی نے تو پکارا ہوگا

    غم نصیبوں کو کسی نے تو پکارا ہوگا اس بھری بزم میں کوئی تو ہمارا ہوگا آج کس یاد سے چمکی تری چشم پر نم جانے یہ کس کے مقدر کا ستارا ہوگا جانے اب حسن لٹائے گا کہاں دولت درد جانے اب کس کو غم عشق کا یارا ہوگا ترے چھپنے سے چھپیں گی نہ ہماری یادیں تو جہاں ہوگا وہیں ذکر ہمارا ہوگا یوں ...

    مزید پڑھیے

    تری محفل میں سوز جاودانی لے کے آیا ہوں

    تری محفل میں سوز جاودانی لے کے آیا ہوں محبت کی متاع غیر فانی لے کے آیا ہوں میں آیا ہوں فسون جذبۂ دل آزمانے کو نگاہ شوق کی جادو بیانی لے کے آیا ہوں میں آیا ہوں سنانے قصۂ غم سرد آہوں میں ڈھلکتے آنسوؤں کی بے زبانی لے کے آیا ہوں میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا لٹانے کو ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقف اضطراب (ردیف .. و)

    یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقف اضطراب یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو ایسا نہ ہو یہ درد بنے درد لا دوا ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو شاید تمہیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو یا نہ ہو کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس کی تھی خطا یاد نہیں

    جانے کس کی تھی خطا یاد نہیں ہم ہوئے کیسے جدا یاد نہیں ایک شعلہ سا اٹھا تھا دل میں جانے کس کی تھی صدا یاد نہیں ایک نغمہ سا سنا تھا میں نے کون تھا شعلہ نوا یاد نہیں روز دہراتے تھے افسانۂ دل کس طرح بھول گیا یاد نہیں اک فقط یاد ہے جانا ان کا اور کچھ اس کے سوا یاد نہیں تو مری جان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4