Sufi Tabassum

صوفی تبسم

صوفی تبسم کی غزل

    اگرچہ آنکھ بہت شوخیوں کی زد میں رہی

    اگرچہ آنکھ بہت شوخیوں کی زد میں رہی مری نگاہ ہمیشہ ادب کی حد میں رہی سمجھ سکا نہ کوئی زندگی کی ارزش کو یہ جنس خاص ترازوئے نیک و بد میں رہی بہت بلند ہوا تمکنت سے تاج شہی کلاہ فقر مگر نازش نمد میں رہی ہمیشہ درد سے عاری رہا یہ زاہد خشک یہ نعش زندہ سدا گوشۂ لحد میں رہی دلوں میں ...

    مزید پڑھیے

    افسانہ ہائے درد سناتے چلے گئے

    افسانہ ہائے درد سناتے چلے گئے خود روئے دوسروں کو رلاتے چلے گئے بھرتے رہے الم میں فسون طرب کا رنگ ان تلخیوں میں زہر ملاتے چلے گئے اپنے نیاز شوق پہ تھا زندگی کو ناز ہم زندگی کے ناز اٹھاتے چلے گئے ہر اپنی داستاں کو کہا داستان غیر یوں بھی کسی کا راز چھپاتے چلے گئے میں جتنا ان کی ...

    مزید پڑھیے

    حسن مجبور جفا ہے شاید

    حسن مجبور جفا ہے شاید یہ بھی اک طرز ادا ہے شاید ایک غم ناک سی آتی ہے صدا کوئی دل ٹوٹ رہا ہے شاید خود فراموش ہوا جاتا ہوں تو مجھے بھول گیا ہے شاید ان حسیں چاند ستاروں میں کہیں تیرا نقش کف پا ہے شاید ایک دنیا سے ہوئے بیگانے تجھ سے ملنے کا صلا ہے شاید ہر گھڑی اشک فشاں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں ڈھل کے ابھرتے ہیں دل کے افسانے

    نظر میں ڈھل کے ابھرتے ہیں دل کے افسانے یہ اور بات ہے دنیا نظر نہ پہچانے وہ بزم دیکھی ہے میری نگاہ نے کہ جہاں بغیر شمع بھی جلتے رہے ہیں پروانے یہ کیا بہار کا جوبن یہ کیا نشاط کا رنگ فسردہ میکدے والے اداس مے خانہ مرے ندیم تری چشم التفات کی خیر بگڑ بگڑ کے سنورتے گئے ہیں افسانے یہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ حسن کو جلوہ گر کریں گے

    وہ حسن کو جلوہ گر کریں گے آرائش بام و در کریں گے ہر گوشے میں ہوگی خود نمائی ہر ذرے کو رہ گزر کریں گے ہنس ہنس کے کریں گے چارہ سازی سامان دل و نظر کریں گے ہم بھی سر راہ منتظر ہیں دیکھیں کب ادھر نظر کریں گے افسانۂ غم طویل ہے دوست اس بات کو مختصر کریں گے ہے شام فراق سخت تاریک اس شام ...

    مزید پڑھیے

    ایسے بھی تھے کچھ حالات

    ایسے بھی تھے کچھ حالات دل سے چھپائی دل کی بات ہر اک نے اک بات کہی کوئی نہ سمجھا دل کی بات شام و سحر کا نام نہ تھا ایسے بھی دیکھے دن اور رات عشق کی بازی کیا کہیے سوچ سمجھ کر کھائی مات دل کے ہاتھوں ہم مجبور دل کی لاج پرائے ہات حسن کے تیور کیا کہنے ہر لحظہ اک تازہ بات اشکوں کا ...

    مزید پڑھیے

    اٹھی ہے جو قدموں سے وہ دامن سے اڑی ہے

    اٹھی ہے جو قدموں سے وہ دامن سے اڑی ہے کیا کیا نگہ شوق پہ زنجیر پڑی ہے وہ یاس کا عالم ہے کہ ہر ایک نظر پر محسوس یہ ہوتا ہے جدائی کی گھڑی ہے یوں دیکھیے تو مرحلۂ شوق ہے یک گام چلیے تو یہی ایک قدم راہ کڑی ہے ہر ایک قدم پر ہے کسی یاد کا سایہ ہر راہ گزر میں کوئی دیوار کھڑی ہے ہر غنچے کے ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی دو آنسو نکل کر رہ گئے

    جب بھی دو آنسو نکل کر رہ گئے درد کے عنواں بدل کر رہ گئے کتنی فریادیں لبوں پر رک گئیں کتنے اشک آہوں میں ڈھل کر رہ گئے رخ بدل جاتا مری تقدیر کا آپ ہی تیور بدل کر رہ گئے کھل کے رونے کی تمنا تھی ہمیں ایک دو آنسو نکل کر رہ گئے زندگی بھر ساتھ دینا تھا جنہیں دو قدم ہم راہ چل کر رہ ...

    مزید پڑھیے

    کاوش بیش و کم کی بات نہ کر

    کاوش بیش و کم کی بات نہ کر چھوڑ دام و درم کی بات نہ کر دیکھ کیا کر رہے ہیں اہل زمیں آسماں کے ستم کی بات نہ کر اپنی آہ و فغاں کے سوز کو دیکھ ساز کے زیر و بم کی بات نہ کر یوں بھی طوفان غم ہزاروں ہیں عشق کی چشم نم کی بات نہ کر سخت الجھی ہیں زیست کی راہیں زلف کے پیچ و خم کی بات نہ کر آج ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں کھلی تھیں سب کی کوئی دیکھتا نہ تھا

    آنکھیں کھلی تھیں سب کی کوئی دیکھتا نہ تھا اپنے سوا کسی کا کوئی آشنا نہ تھا یوں کھو گیا تھا حسن ہجوم نگاہ میں اہل نظر کو اپنی نظر کا پتا نہ تھا دھندلا گئے تھے نقش محبت کچھ اس طرح پہچانتی تھی آنکھ تو دل مانتا نہ تھا تم پاس تھے تمہیں تو ہوئی ہوگی کچھ خبر اتنا تو اپنا شیشۂ دل بے صدا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4