Sufi Tabassum

صوفی تبسم

صوفی تبسم کی غزل

    نظر کو حال دل کا ترجماں کہنا ہی پڑتا ہے

    نظر کو حال دل کا ترجماں کہنا ہی پڑتا ہے خموشی کو بھی اک طرز بیاں کہنا ہی پڑتا ہے جہاں ہر گام پر سجدے ٹپکتے ہیں جبینوں سے وہاں ہر نقش پا آستاں کہنا ہی پڑتا ہے جہاں لب کوشش اظہار‌ مطلب کو ترستے ہیں وہاں ہر سانس کو اک داستاں کہنا ہی پڑتا ہے اگر قلب و نظر میں وسعتیں ہوں تیرے جلووں ...

    مزید پڑھیے

    یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم (ردیف .. ے)

    یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم تڑپ گئی ہے نظر چشم آشنا کے لئے وہ ہاتھ جن سے تھا کل چاک دامن افلاک وہ ہاتھ آج اٹھانے پڑے دعا کے لئے یہ میں نے مانا جدائی مرا مقدر ہے مگر یہ بات نہ منہ سے کہو خدا کے لئے یہ راہرو تھے کبھی راہ زندگی کا سراغ یہ راہرو کہ بھٹکتے ہیں رہنما کے لئے

    مزید پڑھیے

    رسم مہر و وفا کی بات کریں

    رسم مہر و وفا کی بات کریں پھر کسی دل ربا کی بات کریں سخت بیگانۂ حیات ہے دل آؤ اس آشنا کی بات کریں زلف و رخسار کے تصور میں حسن و ناز و ادا کی بات کریں گیسوؤں کے فسانے دہرائیں اپنے بخت رسا کی بات کریں مدعائے وفا کسے معلوم دل بے مدعا کی بات کریں کشتئ دل کا ناخدا دل ہے کیوں کسی ...

    مزید پڑھیے

    زباں کرتی ہے دل کی ترجمانی دیکھتے جاؤ

    زباں کرتی ہے دل کی ترجمانی دیکھتے جاؤ پکار اٹھی ہے میری بے زبانی دیکھتے جاؤ کہاں جاتے ہو الفت کا فسانہ چھیڑ کر ٹھہرو پہنچتی ہے کہاں اب یہ کہانی دیکھتے جاؤ تری ظالم محبت نے جسے بد نام کر ڈالا اسی مظلوم کی رسوا جوانی دیکھتے جاؤ سناتا ہے کوئی محرومیوں کی داستاں سن لو اجڑتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیا ہے اک سفر کے سوا

    زندگی کیا ہے اک سفر کے سوا ایک دشوار رہ گزر کے سوا کیا ملا تشنۂ محبت کو ایک محروم سی نظر کے سوا عشق کے درد کی دوا کیا ہے سب سمجھتے ہیں چارہ گر کے سوا کچھ نہیں غم گساریٔ احباب اہتمام غم دگر کے سوا کتنی تنہا تھیں عقل کی راہیں کوئی بھی تھا نہ چارہ گر کے سوا دولت سجدہ ہو سکی نہ ...

    مزید پڑھیے

    داستان غم ہم نے کہہ بھی دی تو کیا ہوگا

    داستان غم ہم نے کہہ بھی دی تو کیا ہوگا اور بڑھ گئی دل کی بے کلی تو کیا ہوگا عمر رفتہ کے قصے دوستو نہ دہراؤ کوئی یاد خوابیدہ جاگ اٹھی تو کیا ہوگا زندگی تو اپنی ہے لٹ گئی تو پھر کیا غم غم تری امانت ہے چھن گئی تو کیا ہوگا درد سے سنواری ہے روح زندگی ہم نے درد کو نہ راس آئی زندگی تو ...

    مزید پڑھیے

    جان دے کر وفا میں نام کیا

    جان دے کر وفا میں نام کیا زندگی بھر میں ایک کام کیا بے نقاب آ گیا سر محفل یار نے آج قتل عام کیا آسماں بھی اسے ستا نہ سکا تو نے جس دل کو شاد کام کیا عشق بازی تھا کام رندوں کا تو نے اس خاص شے کو عام کیا اب کے یونہی گزر گئی برسات ہم نے خالی نہ ایک جام کیا

    مزید پڑھیے

    کس نے غم کے جال بکھیرے

    کس نے غم کے جال بکھیرے صبح اندھیرے شام سویرے اس دنیا میں کام نہ آئے آنسو تیرے آنسو میرے رات کی کیفیت یاد آئی شام ہوئی ہے صبح سویرے حسن کا دامن پھر بھی خالی عشق نے لاکھوں اشک بکھیرے مجھ کو دنیا سے کیا مطلب دل بھی میرا تم بھی میرے رنگیں رنگیں عشق کی راہیں منزل منزل حسن کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہوا جو ستارے چمکتے نہیں داغ دل کے فروزاں کرو دوستو

    کیا ہوا جو ستارے چمکتے نہیں داغ دل کے فروزاں کرو دوستو صبح عشرت پریشاں ہوئی سو ہوئی شام غم تو نہ ویراں کرو دوستو نا شناساؤں کی طرفہ غم خواریاں غم کے ماروں کا سب سے بڑا روگ ہے دور الفت کی چارہ گری ہو نہ ہو پہلے اس دکھ کا درماں کرو دوستو تلملاتی رہیں ہجر کی کلفتیں جام و مینا کی سر ...

    مزید پڑھیے

    مٹی مٹی ہوئی یادوں کے داغ کیا جلتے؟

    مٹی مٹی ہوئی یادوں کے داغ کیا جلتے؟ نہ تھی شراب میں گرمی ایاغ کیا جلتے؟ فسردہ ہو گئے صحن چمن کے پروانے ملا نہ آتش گل کا سراغ کیا جلتے؟ دبے دبے رہے سینے میں آرزو کے داغ تمہارے حسن کے آگے چراغ کیا جلتے؟ بہار میں بھی جگر سوزئ بہار نہ تھی یہ کوہ و دشت و چمن باغ و راغ کیا جلتے؟ جلن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4