مٹی ہیں ہوں گے زمین کا پیوند
مٹی ہیں ہوں گے زمین کا پیوند پھیلے ہوئے چار سمت اصلاً پابند ہم جڑ سے اکھاڑے ہوئے اشجار کے برگ گلشن نہ ذمہ دار خودداریاں چہ کنند
شاعر، فکشن نگار اورایک نمایاں اردو تنقید نگار
Poet, fiction writer and one of the leading Urdu critics
مٹی ہیں ہوں گے زمین کا پیوند پھیلے ہوئے چار سمت اصلاً پابند ہم جڑ سے اکھاڑے ہوئے اشجار کے برگ گلشن نہ ذمہ دار خودداریاں چہ کنند
رفتار و صدا گنبد افلاک میں آئے کچھ رنگ حیا دیدۂ چالاک میں آئے ہر چیز مقید ہے کسی کے دل میں دل ٹوٹے تو جاں نقش کف خاک میں آئے
کس خوف کا داغ ماہ وا دید میں ہے کیا آنکھ ہے جو محاذ خورشید میں ہے کیسی ہے نسیم وہم اڑے ہیں چہرے کس سانپ کی آمد شب تجدید میں ہے
ہر آگ کو نذر خس و خاشاک کروں ہر سیل کو برباد سر خاک کروں اے شیشۂ آہنگ میں معنی کی شراب کہہ دے تجھے کس درجہ میں بے باک کروں
تاریک رگیں لہو سے روشن کر دے شادابیٔ زر کو زیب دامن کر دے اے شمع فروزاں پس لوح سحری بادل آنکھوں کو برق مسکن کر دے
جنگل سے گھنے خواب حقیقت رم شب بوجھل بکھرے خواب حقیقت رم شب بستر کی ہر شکن پسینے سے تر یا حبس بھرے خواب حقیقت رم شب
ریشہ ریشہ بکھر گیا میں نہ کہ تو اپنی تہہ میں اتر گیا میں نہ کہ تو اے سر چکراتی وسعت کے مالک تھکتے تھکتے ٹھہر گیا میں نہ کہ تو Who broke into bits vein by vein, you or I? Who was lost in his own depths, you or I? You, the master of mind-reeling vastness: Who halted, slowly worn out, you or I?
اک آتش سیال بھر دے مجھ کو اک جشن خیالی کی خبر دے مجھ کو اے موج فلک میں سر اٹھانے والے کٹ جائے تو روشن ہو وہ سر دے مجھ کو Let molten fire fill my being Give me the glad tidings of a feast of the mind. You, who raise your head into the wavy skies: Give me the head that glows when it is slashed away
دل بھی دامن ہے پھیلاؤ سر شب موتی سی بارش برساؤ سر شب جب جوش سیل سے منور ہو دماغ ان کڑوی بوندوں میں نہاؤ سر شب