Shamsur Rahman Faruqi

شمس الرحمن فاروقی

شاعر، فکشن نگار اورایک نمایاں اردو تنقید نگار

Poet, fiction writer and one of the leading Urdu critics

شمس الرحمن فاروقی کے تمام مواد

31 مضمون (Articles)

    کیا نظریاتی تنقید ممکن ہے؟

    تنقید کیا ہے؟ اس سوال کا جواب شاید بہت تشفی بخش نہ ہو، لیکن تنقید کیا نہیں ہے؟ کا جواب یقینا تشفی بخش اور بڑی حد تک قطعی ہوسکتاہے۔ تنقید عمومی اور سرسری اظہار رائے نہیں ہے۔ غیرقطعی اور گول مول بات کہنا نقاد کے منصب کے منافی ہے۔ تنقید کا مقصد معلومات میں اضافہ کرنا نہیں بلکہ علم ...

    مزید پڑھیے

    پلاٹ کا قصہ

    افسانے پر نظریاتی بحث کی ابتدا ارسطو سے ہوتی ہے۔ چونکہ المیہ، طربیہ اور افسانہ، تینوں میں واقعات کا بیان ہوتا ہے، اس لئے المیہ اور طربیہ میں واقعات کے بارے میں ارسطو نے جو کچھ کہا اس کو افسانے کے لئے بھی صحیح سمجھ لیا گیا۔ چنانچہ ارسطو کے زیرِ اثر یہ نظریہ قائم اور مقبول ہوا کہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا نقاد کا وجود ضروری ہے؟

    تنقیدمیں کوئی کسی کا ہم سر یا ہم سفر ہوتا یا ہو سکتا ہے، یہ بات بڑی مشکوک ہے۔ بعض لوگ جو نقادوں سے یا تنقیدوں سے ناراض ہیں، وہ تو یہ کہتے ہیں کہ جس سے تخلیق نہ بن پڑے وہ تنقیدکی دکان کھولتا ہے۔ اگر یہ صحیح ہے تو پھر ہم سری یا ہم سفری کا کیا سوال؟ اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ۔ یہ الگ ...

    مزید پڑھیے

    مغرب میں جدیدیت کی روایت

    کپلنگ کا بدنام زمانہ قول ’’مشرق مشرق ہے اور مغرب مغرب، اور دونوں کا نقطۂ اتصال کوئی نہیں۔‘‘ ہندوستان اور یورپ دونوں کے دانش وروں کا ہدف ملامت رہا ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جس جذبہ کے تحت یہ بات کہی گئی وہ یقیناً قابلِ اعتراض تھا، لیکن کپلنگ سے کوئی خاص ہم دردی نہ رکھتے ...

    مزید پڑھیے

    افسانے کی حمایت میں (۵)

    کردار، تین دوست، جن میں دو ملاقاتی ہیں اور ایک میزبان۔ ایک درویش۔ایک ملاقاتی کی عمر چالیس اور ساٹھ کے درمیان ہے۔ چھوٹا قد، گول مول بدن، بڑا سر جس پر گنتی کے دوچار بال، بلند قہقہوں جیسی گونجتی ہوئی آواز، چہرہ داڑھی مونچھوں سے بے نیاز۔ پتلون بش شرٹ اور سینڈل میں ملبوس ہے۔ ایک ...

    مزید پڑھیے

تمام

19 غزل (Ghazal)

    پتھر کی بھوری اوٹ میں لالہ کھلا تھا کل (ردیف .. ب)

    پتھر کی بھوری اوٹ میں لالہ کھلا تھا کل آج اس کو نوچ لے گئیں وہ بچیاں جناب آنکھوں میں روشنی کی جگہ تھا خدا کا نام پاؤں تڑا کے مر رہے جاتے کہاں جناب ہم برگ زرد سبز خلاؤں میں چھپ گئے ہم کو ہوائے سرد تھی سنگ گراں جناب بوسے کے داغ سے ہے منور جبیں مگر جلتی پڑی ہے شمع سی پیاسی زباں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے بے بدنی کون کہے گا قاتل ہے

    دیکھیے بے بدنی کون کہے گا قاتل ہے سایہ آسا جو پھرے اس کو پکڑنا مشکل ہے رگ ہر لفظ سے رستے ہوئے خوں سے گھبرا کر میں جو خاموش رہا سب نے کہا ''تو جاہل ہے'' تجربہ دل میں رہے تو کھلے آنسو بن بن کر اور کاغذ پہ چھلک جائے تو شمع محفل ہے جو بھری دنیا کی سنگین عجائب نگری میں اپنا سر آپ نہ ...

    مزید پڑھیے

    جو اترا پھر نہ ابھرا کہہ رہا ہے

    جو اترا پھر نہ ابھرا کہہ رہا ہے یہ پانی مدتوں سے بہہ رہا ہے مرے اندر ہوس کے پتھروں کو کوئی دیوانہ کب سے سہہ رہا ہے تکلف کے کئی پردے تھے پھر بھی مرا تیرا سخن بے تہہ رہا ہے کسی کے اعتماد جان و دل کا محل درجہ بہ درجہ ڈھہ رہا ہے گھروندے پر بدن کے پھولنا کیا کرائے پر تو اس میں رہ رہا ...

    مزید پڑھیے

    آب و گیا سے بے نیاز سرد جبین کوہ پر (ردیف .. ا)

    آب و گیا سے بے نیاز سرد جبین کوہ پر گرمی روئے یار کا عکس بھی رائیگاں گیا سطح پہ تازہ پھول ہیں کون سمجھ سکا یہ راز آگ کدھر کدھر لگی شعلہ کہاں کہاں گیا راز خرد ہو کچھ بھی اب راز جنوں تو یہ ہے بس آنکھ تھی بے بصر رہی تیر تھا بے کماں گیا عمر رواں کی منزلیں طول طویل مختصر آپ بھی ہم سفر ...

    مزید پڑھیے

    محفل کا نور مرجع اغیار کون ہے

    محفل کا نور مرجع اغیار کون ہے ہم میں ہلاک طالع بیدار کون ہے ہم اپنے سائے سے تو بھڑک کر الف ہوئے دیکھا نہیں مگر پس دیوار کون ہے ہر لمحہ کی کمر پہ ہے اک محمل سکوت لوگو بتاؤ قاتل گفتار کون ہے گھر گھر کھلے ہیں ناز سے سورج مکھی کے پھول سورج کو پھر بھی مانع دیدار کون ہے پتھر اٹھا کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

16 نظم (Nazm)

    بس بھئی سورج

    آنکھیں جب چمکاتے ہو جان کو بس آ جاتے ہو کلیوں کو بھی مرجھاتے ہو کتنے گندے بن جاتے ہو بس بھئی سورج بس کتا کیسا کانپ رہا ہے زباں نکالے ہانپ رہا ہے کونے میں خود کو ڈھانپ رہا ہے اس کو کتنا ستاتے ہو بس بھئی سورج بس سر کو جھکائے چڑیاں ساری دھوپ کی ماری ڈر کی ماری چپکی بیٹھیں سب بے ...

    مزید پڑھیے

    بیان صفائی

    رات اترتی گئی مجھ کو خبر ہی نہ تھی کاغذ بے رنگ میں سرد ہوس جنگ میں صبح سے مصروف لوگ اپنی چادر میں بند آنکھ کھٹکتی نہیں دل پہ برستی نہیں خشک ہنسی بے نمک شہر فضا میں بلند تنگ گلی کی ہوا شام کو چوہوں کی دوڑ تیز قدم گربۂ شاہ جہاں کب جھپٹ لے گی کسے کیا پتہ نیند کا اونچا مکاں ...

    مزید پڑھیے

    مور نامہ

    اس جنگل میں مور بہت ہیں نیلے پیلے چور بہت ہیں دن بھر موروں کی جھنکار اوپر نیچے چیخ پکار شیر میاں کو نیند نہ آئی لے کر اک لمبی سی جمائی لومڑی بی سے کہلایا موروں کو کس نے بلوایا مور تو کرتے شور بہت ہیں اس جنگل میں مور بہت ہیں نیلے پیلے چور بہت ہیں رات کا آنگن چاندی جیسا دن کا چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    تین شاموں کی ایک شام

    یہ سرمئی سی شام رگوں میں جس کی دوڑتا ہے خوں شفق کے لالہ زار کا کسی حسینہ کی اتاری اوڑھنی کی طرح ملگجی سی شام جو لمحہ لمحہ خامشی کے بند کی اسیر ہے یہ آسماں کی سمت منہ اٹھا کے کس کو یاد کرتی ہے یہ مثل داغ لالۂ چمن سیاہ آنکھوں میں جو آنسوؤں کا نور بھرتی ہے تو کیا اسے بھی ہے خبر کہ ...

    مزید پڑھیے

    در پائے اجل

    گھر میں کچھ بھی نہیں تاریک سی خوشبو کے سوا کچھ چمکتا نہیں اب خوف کے جگنو کے سوا دم کہسار میں ڈھونڈا تو نہ نکلا کچھ بھی برف پر چھڑکی ہوئی خون کی خوشبو کے سوا اس کا چھپنا تھا کہ آنکھوں میں مری کچھ نہ رہا سرمئی سبز منور رم آہو کے سوا

    مزید پڑھیے

تمام

9 رباعی (Rubaai)

تمام

4 افسانہ (Story)

    ان صحبتوں میں آخر۔۔۔

    ان صحبتوں میں آخر جانیں ہی جاتیاں ہیں نے عشق کو ہے صرفہ نے حسن کو محابا (میر، دیوان اول) گھر سے نکلے آج لبیبہ خانم کو پانچواں ہفتہ تھا۔ اس کے گھرانے کے لیے خانہ بدری کا یہ پہلا موقع نہ تھا۔ اس کے دادا افراہیم جودت بیگووچ نے صدی کے آغاز میں بلقان کو چھوڑ کرارمن کے شہر نخجوان میں ...

    مزید پڑھیے

    غالب افسانہ

    گفتن سخن از پایۂ غالب نہ ز ہوش است امروز کہ مستم خبرے خواہم ازو داد (میرزا غالب، دیوان غزلیات فارسی) میں نسلاً راجپوت اور مولداً نظام آباد، ضلع اعظم گڑھ کا ہوں۔ اعلیٰ حضرت مہابلی خلد آشیانی کے وقتوں میں بلیا اور اس کے اطراف کے بھومی ہاروں نے کچھ شورش کی تو ان کی سرکوبی کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    سوار

    He would not stay for me; and who can wonder? He would not stay for me to stand and gaze. I shook his hand and tore my heart asunder And went with half my life about my ways. - A. E. Housman چراغ کی روشنی مدھم تھی، یایوں کہیں کہ زرد اور دودی تھی۔ اس لفظ کو لکھ کر میں ذرا مسکرایا ہوں۔ یہ مصطلحات طب میں سے ہے اور مجھے اس کے معنی جانے ہوئے چند ہی دن ہوئے تھے۔ اشرف ...

    مزید پڑھیے

    لاہور کا ایک واقعہ

    یہ بات ۱۹۳۷ء کی ہے۔ میں ان دنوں لاہور میں تھا۔ ایک دن میرے جی میں آئی کہ چلو علامہ اقبال سے مل آئیں۔ اس زمانے میں میرے پاس ہلکے بادامی سفید (Off White) رنگ کی ایمبسیڈر (Ambassador)تھی۔ میں اسی میں بیٹھ کر علامہ صاحب کی قیام گاہ کو چلا۔ ان کی کوٹھی کا نمبر اور وہاں تک پہنچنے کا صحیح راستہ ...

    مزید پڑھیے