Shamsur Rahman Faruqi

شمس الرحمن فاروقی

شاعر، فکشن نگار اورایک نمایاں اردو تنقید نگار

Poet, fiction writer and one of the leading Urdu critics

شمس الرحمن فاروقی کی غزل

    موسم سنگ و رنگ سے ربط شرار کس کو تھا

    موسم سنگ و رنگ سے ربط شرار کس کو تھا لحظہ بہ لحظہ جل گئی درد بہار کس کو تھا سرحد آسماں کے پاس جال بچھے تھے ہر طرف کس نے کیا ہمیں اسیر شوق شکار کس کو تھا شمس و نجوم بے کراں ہفت فلک نبرد گاہ روشنیوں کی دوڑ میں پائے فرار کس کو تھا چشم شفق تھی خوں نشیں چہرۂ شب تھا تیغ تیز خواب پڑے تھے ...

    مزید پڑھیے

    شور طوفان ہوا ہے بے اماں سنتے رہو

    شور طوفان ہوا ہے بے اماں سنتے رہو بند کوچوں میں رواں ہے خون جاں سنتے رہو کان سن ہونے لگے ہیں اپنے گوش ہوش سے سرخ پریوں کی صدا دامن کشاں سنتے رہو گرمی آواز کو شعلہ بنا کر پھول سا دور تک حد نظر تک رائگاں سنتے رہو شورش بحر کرم میں ماہی مشعل کہاں جسم شب میں دن کی دھڑکن بے گماں سنتے ...

    مزید پڑھیے

    دن بھر کی دوڑ رات کے اوہام وسوسے

    دن بھر کی دوڑ رات کے اوہام وسوسے ٹھنڈی سلونی شام کی خوش بو میں ڈھل گئے کردار قتل کرنے لگے لوگ یوں کہ ہم اپنے ہی گھر میں بیٹھ کے آوارہ بن گئے رقص نسیم موت تھا ہر چند مختصر دریا کے منہ پہ پھر بھی اچھل آئے آبلے نازک ہے مثل ماہ مگر سرمئی بدن اے جاں تجھے یہ کس نے دیئے غسل آگ کے

    مزید پڑھیے

    چہرے کا آفتاب دکھائی نہ دے تو پھر (ردیف .. م)

    چہرے کا آفتاب دکھائی نہ دے تو پھر نیلی چھلکتی دھوپ سے آنکھوں کو بھر لیں ہم آؤ مزاج پرسیٔ دیوار و در کریں مدت سے ہم تھے قید اب ان کی خبر لیں ہم چبھتی نہیں ہیں درد کی بے خواب سوئیاں انگارے اب جگاؤ تو شاید اثر لیں ہم سارے علوم ہم کریں فی النار و السقر معصومیت کی راہ میں تیر و تبر ...

    مزید پڑھیے

    مسل کر پھینک دوں آنکھیں تو کچھ تنویر ہو پیدا

    مسل کر پھینک دوں آنکھیں تو کچھ تنویر ہو پیدا جو دل کا خون کر ڈالوں تو پھر تاثیر ہو پیدا اگر دریا کا منہ دیکھوں تو قید نقش حیرت ہوں جو صحرا گھیر لے تو حلقۂ زنجیر ہو پیدا سراسر سلسلہ پتھر کا چشم نم کے گھر میں ہے کوئی اب خواب دیکھے بھی تو کیوں تعبیر ہو پیدا میں ان خالی مناظر کی ...

    مزید پڑھیے

    لغزش پائے ہوش کا حرف جواز لے کے ہم

    لغزش پائے ہوش کا حرف جواز لے کے ہم خود کو سمجھنے آئے ہیں روح مجاز لے کے ہم کرب کے ایک لمحے میں لاکھ برس گزر گئے مالک حشر کیا کریں عمر دراز لے کے ہم شام کی دھندلی چھاؤں میں پھیلے ہیں سائے دار کے سجدہ کریں کہ آئے ہیں ذوق نماز لے کے ہم دور افق پہ جا کہیں دونوں لکیریں مل گئیں آئے تو ...

    مزید پڑھیے

    ان کا خیال ہر طرف ان کا جمال ہر طرف

    ان کا خیال ہر طرف ان کا جمال ہر طرف حیرت جلوہ رو بہ رو دست سوال ہر طرف مجھ سے شکستہ پا سے ہے شہر کی تیرے آبرو چھوڑ گئے مرے قدم نقش کمال ہر طرف ہم ہیں جواں بھی پیر بھی ہم ہیں عدم بھی زیست بھی ہم ہیں اسیر حلقۂ قول محال ہر طرف نغمہ گرا ہے بوند بوند پھر بھی اٹھی ہے کتنی گونج اڑتی پھرے ...

    مزید پڑھیے

    سرخ سیدھا سخت نیلا دور اونچا آسماں

    سرخ سیدھا سخت نیلا دور اونچا آسماں زرد سورج کا وطن تاریک بہتا آسماں سرد چپ کالی سڑک کو روندتے پھرتے چراغ داغ داغ اپنی ردا میں سر کو دھنتا آسماں دور دور اڑتا گیا میں نور کے رہوار پر پھر بھی جب بھی سر اٹھایا منہ پہ دیکھا آسماں جانے کب سے بے نشاں وہ چاہ شب میں غرق تھا میں جو اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    ادھر سے دیکھیں تو اپنا مکان لگتا ہے

    ادھر سے دیکھیں تو اپنا مکان لگتا ہے اک اور زاویے سے آسمان لگتا ہے جو تم ہو پاس تو کہتا ہے مجھ کو چیر کے پھینک وہ دل جو وقت دعا بے زبان لگتا ہے شروع عشق میں سب زلف و خط سے ڈرتے ہیں اخیر عمر میں ان ہی میں دھیان لگتا ہے سرکنے لگتی ہے تب ہی قدم تلے سے زمین جب اپنے ہاتھ میں سارا جہان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2