موسم سنگ و رنگ سے ربط شرار کس کو تھا
موسم سنگ و رنگ سے ربط شرار کس کو تھا لحظہ بہ لحظہ جل گئی درد بہار کس کو تھا سرحد آسماں کے پاس جال بچھے تھے ہر طرف کس نے کیا ہمیں اسیر شوق شکار کس کو تھا شمس و نجوم بے کراں ہفت فلک نبرد گاہ روشنیوں کی دوڑ میں پائے فرار کس کو تھا چشم شفق تھی خوں نشیں چہرۂ شب تھا تیغ تیز خواب پڑے تھے ...