Shamsur Rahman Faruqi

شمس الرحمن فاروقی

شاعر، فکشن نگار اورایک نمایاں اردو تنقید نگار

Poet, fiction writer and one of the leading Urdu critics

شمس الرحمن فاروقی کی غزل

    پتھر کی بھوری اوٹ میں لالہ کھلا تھا کل (ردیف .. ب)

    پتھر کی بھوری اوٹ میں لالہ کھلا تھا کل آج اس کو نوچ لے گئیں وہ بچیاں جناب آنکھوں میں روشنی کی جگہ تھا خدا کا نام پاؤں تڑا کے مر رہے جاتے کہاں جناب ہم برگ زرد سبز خلاؤں میں چھپ گئے ہم کو ہوائے سرد تھی سنگ گراں جناب بوسے کے داغ سے ہے منور جبیں مگر جلتی پڑی ہے شمع سی پیاسی زباں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے بے بدنی کون کہے گا قاتل ہے

    دیکھیے بے بدنی کون کہے گا قاتل ہے سایہ آسا جو پھرے اس کو پکڑنا مشکل ہے رگ ہر لفظ سے رستے ہوئے خوں سے گھبرا کر میں جو خاموش رہا سب نے کہا ''تو جاہل ہے'' تجربہ دل میں رہے تو کھلے آنسو بن بن کر اور کاغذ پہ چھلک جائے تو شمع محفل ہے جو بھری دنیا کی سنگین عجائب نگری میں اپنا سر آپ نہ ...

    مزید پڑھیے

    جو اترا پھر نہ ابھرا کہہ رہا ہے

    جو اترا پھر نہ ابھرا کہہ رہا ہے یہ پانی مدتوں سے بہہ رہا ہے مرے اندر ہوس کے پتھروں کو کوئی دیوانہ کب سے سہہ رہا ہے تکلف کے کئی پردے تھے پھر بھی مرا تیرا سخن بے تہہ رہا ہے کسی کے اعتماد جان و دل کا محل درجہ بہ درجہ ڈھہ رہا ہے گھروندے پر بدن کے پھولنا کیا کرائے پر تو اس میں رہ رہا ...

    مزید پڑھیے

    آب و گیا سے بے نیاز سرد جبین کوہ پر (ردیف .. ا)

    آب و گیا سے بے نیاز سرد جبین کوہ پر گرمی روئے یار کا عکس بھی رائیگاں گیا سطح پہ تازہ پھول ہیں کون سمجھ سکا یہ راز آگ کدھر کدھر لگی شعلہ کہاں کہاں گیا راز خرد ہو کچھ بھی اب راز جنوں تو یہ ہے بس آنکھ تھی بے بصر رہی تیر تھا بے کماں گیا عمر رواں کی منزلیں طول طویل مختصر آپ بھی ہم سفر ...

    مزید پڑھیے

    محفل کا نور مرجع اغیار کون ہے

    محفل کا نور مرجع اغیار کون ہے ہم میں ہلاک طالع بیدار کون ہے ہم اپنے سائے سے تو بھڑک کر الف ہوئے دیکھا نہیں مگر پس دیوار کون ہے ہر لمحہ کی کمر پہ ہے اک محمل سکوت لوگو بتاؤ قاتل گفتار کون ہے گھر گھر کھلے ہیں ناز سے سورج مکھی کے پھول سورج کو پھر بھی مانع دیدار کون ہے پتھر اٹھا کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر جلوۂ حسن بے وطن ہے

    ہر جلوۂ حسن بے وطن ہے شاید کہ یہ محفل سخن ہے اک وجد میں جسم و جان فن کار ہے رقص کہ روح کا بدن ہے ہر فکر مثال چہرہ روشن ہر شعر میں بوئے پیرہن ہے کافور کی شمعیں جل اٹھی ہیں ابلاغ خیال کا کفن ہے ہر ساز کی آرزو تکلم ہر ساز سکوت پیرہن ہے

    مزید پڑھیے

    موج دریا کو پئیں کیا غم خمیازہ کریں

    موج دریا کو پئیں کیا غم خمیازہ کریں رگ افشردۂ صحرا میں لہو تازہ کریں دل کے محبس میں کریں ذات کا ماتم کب تک آؤ باہر تو چلیں وقت کا اندازہ کریں خوں ہے اک دولت دل لوٹ ہی لیں اہل فلک چہرۂ‌ داغ قمر پر تو نیا غازہ کریں انگلیاں سرد ہیں پھونکیں تو انہیں ہوش میں لائیں اپنے سینوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    رندوں کو ترے آرزوئے خشک لبی ہے

    رندوں کو ترے آرزوئے خشک لبی ہے اب اے نگہ مست تو کیا ڈھونڈ رہی ہے منسوخ ہے اس دور میں ہر رسم گریباں اب مشغلۂ اہل جنوں سینہ زنی ہے شہزادۂ معنی کوئی آئے تو جگائے شاعر کا تخیل بھی تو خوابیدہ پری ہے مدت سے تھی آوارہ وہ پہنائے فضا میں خاک رہ انجم جو مرے سر پہ پڑی ہے ہر خار ہے غلطیدہ ...

    مزید پڑھیے

    اب مجھ سے یہ رات طے نہ ہوگی

    اب مجھ سے یہ رات طے نہ ہوگی پتھر یہ جبیں نہ ہے نہ ہوگی خورشید نہ ہو تو شہر دل میں پرچھائیں سی کوئی شے نہ ہوگی دروازہ کھٹک اٹھے گا اک بار دستک کبھی پے بہ پے نہ ہوگی آنکھوں میں لہو سنبھال رکھنا اب کے مینا میں مے نہ ہوگی

    مزید پڑھیے

    کنار بحر ہے دیکھوں گا موج آب میں سانپ

    کنار بحر ہے دیکھوں گا موج آب میں سانپ یہ وقت وہ ہے دکھائی دے ہر حباب میں سانپ وہ کون تھا مرا ہم زاد تو نہ تھا کل رات جب اس کے نام کو پوچھا کہا جواب میں سانپ اسے مظاہر ہستی سے سخت الفت تھی ملا وہ شخص چھپائے ہوئے نقاب میں سانپ گزشتہ رات مجھے پڑھتے وقت وہم ہوا ورق پہ حرف نہیں ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2