سیما غزل کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    جس کی خاطر گئی وہ تھا ہی نہیں

    جس کی خاطر گئی وہ تھا ہی نہیں پھر مرا دل وہاں لگا ہی نہیں خود کو میں نے کبھی نہیں دیکھا میرے کمرے میں آئنہ ہی نہیں کیوں میں تعبیر ڈھونڈھتی پھرتی خواب آنکھوں میں کوئی تھا ہی نہیں اب ہواؤں کو تیز چلنے دو اب مرے ہاتھ میں دیا ہی نہیں وہ کہیں ہے بھی یا نہیں موجود راز یہ آج تک کھلا ...

    مزید پڑھیے

    طوفان کا ہواؤں کا پانی کا کیا بنا

    طوفان کا ہواؤں کا پانی کا کیا بنا کشتی بھنور میں تھی تو روانی کا کیا بنا کردار تو شروع میں مارا گیا مگر یہ تو بتا کے جاؤ کہانی کا کیا بنا اس نے خبر یہ دی مرا آنگن اجڑ گیا میں سوچتی ہوں رات کی رانی کا کیا بنا اب پیڑ تو نہیں ہیں پرندے کہاں گئے اور یہ کہ ان کی نقل مکانی کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    جنگل جگنو بادل اور میں

    جنگل جگنو بادل اور میں آنکھ میں پھیلا کاجل اور میں گھر کے خالی سناٹے میں دل جیسا اک پاگل اور میں اس کی آنکھیں دریا جیسی پیاسی روح کی چھاگل اور میں

    مزید پڑھیے

    اک بار مل کے وہ مرے سب خواب لے گیا

    اک بار مل کے وہ مرے سب خواب لے گیا آنکھوں سے میری ساری تب و تاب لے گیا گہرے سمندروں میں جو اترا تھا ایک بار موتی وہ سارے ڈھونڈ کے نایاب لے گیا پہلے بجھائے اس نے مرے گھر کے سب چراغ پھر میرے آسمان سے مہتاب لے گیا آیا تو اس کے ساتھ مری زندگی بھی تھی جاتے ہوئے وہ زیست کے اسباب لے ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    یہ دسمبر ہے

    سنو میں جانتی ہوں یہ دسمبر ہے وہاں سردی بہت ہوگی اکیلے شام کو جب تم تھکے قدموں سے لوٹو گے تو گھر میں کوئی بھی لڑکی سلگتی مسکراہٹ سے تمہاری اس تھکاوٹ کو تمہارے کوٹ پر ٹھہری ہوئی بارش کی بوندوں کو سمیٹے گی نہ جھاڑے گی نہ تم سے کوٹ لے کر وہ کسی کرسی کے ہتھے پر اسے لٹکا کے اپنے نرم ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ

    جانتے تو ہو گے تم اتنی تیز بارش میں رابطے نہیں رہتے نیٹ ورک نئیں ملتا فون کی بھی لائنیں بارشوں کے پانی سے ایسے ٹوٹ جاتی ہیں جس طرح محبت میں بے وفا کی باتوں سے دل ہی ٹوٹ جائے تو رابطے نہیں رہتے

    مزید پڑھیے

    ہیلو

    کسی نے یہ بتایا تھا کہ بس تم آنے والے ہو بہت اچھا کیا تم نے مرا یہ بوجھ کم ہوگا تمہاری چند چیزیں تھیں ذرا ٹھہرو مجھے کچھ یاد کرنے دو ہوں ہاں وفا کی بے اثر قسمیں محبت کے کئی دعوے بہت بے ربط باتوں کے کئی ٹوٹے ہوئے ٹکڑے ہنسی کا کھوکھلا پن بھی پرانے سے کئی جھوٹے بہانوں کے ذرا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    پرندہ

    بہت سفاک ہو تم بھی محبت ایسے کرتے ہو کہ جیسے گھر کے پنجرے میں پرندہ پال رکھا ہو

    مزید پڑھیے

    بادل

    چلو اتنا تو ہو پایا کہ تم نے بادلوں کے چند ٹکڑوں کو ہمارے پاس بھیجا ہے ہماری پیاس کی خاطر ذرا سی آس بھیجی ہے چٹختے اور پیاسے نیلے ہونٹوں کو تصور میں خیالوں میں کسی بے وصل اور بے موسمی غم کی نمی کا نرم گیلا اور گلابی سا کوئی احساس تو ہوگا جسے میں نے دعا کی شاخ سے باندھا ہوا ہے اب بدن ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)