سیما غزل کی غزل

    جس کی خاطر گئی وہ تھا ہی نہیں

    جس کی خاطر گئی وہ تھا ہی نہیں پھر مرا دل وہاں لگا ہی نہیں خود کو میں نے کبھی نہیں دیکھا میرے کمرے میں آئنہ ہی نہیں کیوں میں تعبیر ڈھونڈھتی پھرتی خواب آنکھوں میں کوئی تھا ہی نہیں اب ہواؤں کو تیز چلنے دو اب مرے ہاتھ میں دیا ہی نہیں وہ کہیں ہے بھی یا نہیں موجود راز یہ آج تک کھلا ...

    مزید پڑھیے

    طوفان کا ہواؤں کا پانی کا کیا بنا

    طوفان کا ہواؤں کا پانی کا کیا بنا کشتی بھنور میں تھی تو روانی کا کیا بنا کردار تو شروع میں مارا گیا مگر یہ تو بتا کے جاؤ کہانی کا کیا بنا اس نے خبر یہ دی مرا آنگن اجڑ گیا میں سوچتی ہوں رات کی رانی کا کیا بنا اب پیڑ تو نہیں ہیں پرندے کہاں گئے اور یہ کہ ان کی نقل مکانی کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    جنگل جگنو بادل اور میں

    جنگل جگنو بادل اور میں آنکھ میں پھیلا کاجل اور میں گھر کے خالی سناٹے میں دل جیسا اک پاگل اور میں اس کی آنکھیں دریا جیسی پیاسی روح کی چھاگل اور میں

    مزید پڑھیے

    اک بار مل کے وہ مرے سب خواب لے گیا

    اک بار مل کے وہ مرے سب خواب لے گیا آنکھوں سے میری ساری تب و تاب لے گیا گہرے سمندروں میں جو اترا تھا ایک بار موتی وہ سارے ڈھونڈ کے نایاب لے گیا پہلے بجھائے اس نے مرے گھر کے سب چراغ پھر میرے آسمان سے مہتاب لے گیا آیا تو اس کے ساتھ مری زندگی بھی تھی جاتے ہوئے وہ زیست کے اسباب لے ...

    مزید پڑھیے

    بارش تھی اور ابر تھا دریا تھا اور بس

    بارش تھی اور ابر تھا دریا تھا اور بس جاگی تو میرے سامنے صحرا تھا اور بس آیا ہی تھا خیال کہ پھر دھوپ ڈھل گئی بادل تمہاری یاد کا برسا تھا اور بس ایسا بھی انتظار نہیں تھا کہ مر گئے ہاں اک دیا دریچے میں رکھا تھا اور بس تم تھے نہ کوئی اور تھا آہٹ نہ کوئی چاپ میں تھی اداس دھوپ تھی رستہ ...

    مزید پڑھیے

    سانس کی مہلت کیا کر لے گی

    سانس کی مہلت کیا کر لے گی اب یہ سہولت کیا کر لے گی بے بس کر کے رکھ دے گی نا اور محبت کیا کر لے گی کیا کر لے گا چارہ گر بھی درد کی شدت کیا کر لے گی ایک جہنم کاٹ لیا ہے اب یہ قیامت کیا کر لے گی میں ہی اپنے ساتھ نہیں جب اس کی رفاقت کیا کر لے گی میرا آنگن صحرا جیسا دشت کی وحشت کیا کر لے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے سانحے ہم کو سنا رہے کیوں ہو

    ہمارے سانحے ہم کو سنا رہے کیوں ہو تم اتنا بوجھ بھی دل پر اٹھا رہے کیوں ہو تمہاری چھاؤں میں بیٹھے اٹھا دیا تم نے پھر اب پکار کے واپس بلا رہے کیوں ہو جو بات سب سے چھپائی تھی عمر بھر ہم نے وہ بات سارے جہاں کو بتا رہے کیوں ہو جب ایک پل بھی گزرنا محال ہوتا ہے پھر اتنی دیر بھی ہم سے جدا ...

    مزید پڑھیے

    اک قیامت کا گھاؤ آنکھیں تھیں

    اک قیامت کا گھاؤ آنکھیں تھیں عشق طوفاں میں ناؤ آنکھیں تھیں راستہ دل تلک تو جاتا تھا اس کا پہلا پڑاؤ آنکھیں تھیں ایک تہذیب تھا بدن اس کا اس پہ اک رکھ رکھاؤ آنکھیں تھیں جن کو اس نے چراغ سمجھا تھا اس کو یہ تو بتاؤ آنکھیں تھیں دل میں اترا وہ دیر سے لیکن میرا پہلا لگاؤ آنکھیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2