صداۓ جاوداں
واہمے کی سسکیاں چاروں طرف اور ان میں اک صدا سب سے الگ جیسے صحرا میں گلاب تیرگی میں جیسے ابھرے ماہتاب موت کی پرچھائیوں میں جیسے روشن زندگانی کی لکیر منکروں کے درمیاں جیسے مسیح جیسے بپتا میں گھرے انسان کو اپنے مرشد کا ملے آشیرواد کورووں کے دل کا نرغہ اور اس میں جیسے کرشن بانسری کی ...