Sahir Hoshiyarpuri

ساحر ہوشیار پوری

ساحر ہوشیار پوری کی غزل

    ہر ایک پھول کے دامن میں خار کیسا ہے

    ہر ایک پھول کے دامن میں خار کیسا ہے بتائے کون کہ رنگ بہار کیسا ہے وہ سامنے تھے تو دل کو سکوں نہ تھا حاصل چلے گئے ہیں تو اب بے قرار کیسا ہے یقین تھا کہ نہ آئے گا مجھ سے ملنے کوئی تو پھر یہ دل کو مرے انتظار کیسا ہے اگر کسی نے تمہارا بھی دل نہیں توڑا تو آنسوؤں کا رواں آبشار کیسا ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو مستی و خواری آئی

    ہم کو مستی و خواری آئی تم کو دنیا داری آئی دل جوئی دل داری آئی تم کو بھی یہ عیاری آئی پھول کو ہم نے جب بھی چھوا ہے ہاتھ میں اک چنگاری آئی ساقی گم خالی مے خانہ کیسی یہ باد بہاری آئی حسن وہی ہے حسن کہ جس کو سادگی و پرکاری آئی مشکل جب آسان ہوئی تو الفت میں دشواری آئی مقتل میں اک ...

    مزید پڑھیے

    تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے

    تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے میں گھر کی انگنائی میں خوش ہوں میرے لیے انگنائی بہت ہے اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے غرق دریا ہونا یارو غالبؔ نے کیوں چاہا آخر ایسی مرگ لا وارث میں سوچو تو رسوائی بہت ...

    مزید پڑھیے

    درد دل بھی کبھی لہو ہوگا

    درد دل بھی کبھی لہو ہوگا کوئی ارماں تو سرخ رو ہوگا آرزو کوئی بر نہ آئے گی یہی انجام آرزو ہوگا دیکھ کر میرے دل کی بربادی کون شیدائے رنگ و بو ہوگا آئینے میں ہمیں وہ دیکھیں گے آئینہ ان کے رو بہ رو ہوگا ہم نہ ہوں گے تو اے غم جاناں کس کو یارائے آرزو ہوگا کچھ تو فرمائیں آپ تم یا ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی

    دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی دیکھا جو اپنے دل کی طرف روشنی ملی الفت ملی خلوص ملا دوستی ملی ہر دل میں ہم کو اپنی ہی تصویر سی ملی ناگاہ جیسے بچھڑا ہوا ہم سفر ملے غم مل گیا تو دل کو بڑی تازگی ملی شاید مری تلاش کا مقصد ہی تھا غلط آواز دی خرد کو تو دیوانگی ملی ہے اپنی زندگی کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ مرے دل کے طلب گار نظر آتے ہیں

    وہ مرے دل کے طلب گار نظر آتے ہیں شادمانی کے اب آثار نظر آتے ہیں جو مرے نام سے بیزار نظر آتے تھے اب وہی دل کے طلب گار نظر آتے ہیں اب محبت کے پرستار کہاں اے ساقی سب محبت کے خریدار نظر آتے ہیں اب کے گلشن میں عجب رنگ سے آئی ہے بہار شاخ گل پر بھی ہمیں خار نظر آتے ہیں ہائے امید کا ...

    مزید پڑھیے

    غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں

    غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں عشق رسوائے جہاں ہو یہ ضروری تو نہیں لب پہ ہر وقت فغاں ہو یہ ضروری تو نہیں ہم نوا دل کی زباں ہو یہ ضروری تو نہیں جان تنہا پہ گزر جائیں ہزاروں صدمے آنکھ سے اشک رواں ہو یہ ضروری تو نہیں مل ہی جائے گی کہیں ڈھونڈھنے والے کو بہار ہر گلستاں میں خزاں ...

    مزید پڑھیے

    رنج و آلام سے محبت ہے

    رنج و آلام سے محبت ہے سعیٔ ناکام سے محبت ہے زندگی بھر نہ ہو سحر جس کی ہم کو اس شام سے محبت ہے کیا خطر گردش فلک سے ہمیں گردش جام سے محبت ہے بادہ صہبا شراب سے دارد ایسے ہر نام سے محبت ہے بادہ و جام سے محبت تھی بادہ و جام سے محبت ہے ہر گھڑی دل میں یاد ہے ان کی بس اسی نام سے محبت ...

    مزید پڑھیے

    ٹالنے سے وقت کیا ٹلتا رہا

    ٹالنے سے وقت کیا ٹلتا رہا آستیں میں سانپ اک پلتا رہا موت بھی لیتی رہی اپنا خراج کاروبار زیست بھی چلتا رہا کوئی تو سانچہ کبھی آئے گا راس میں ہر اک سانچے میں یوں ڈھلتا رہا شہر کے سارے محل محفوظ تھے تیرا میرا آشیاں جلتا رہا زندگی میں اور سب کچھ تھا حسیں اپنا ہونا ہی مجھے کھلتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے

    وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے اسی نے دل کو تڑپایا بہت ہے ہمارے قتل کی سازش کے درپئے ہمارا نیک ہم سایہ بہت ہے دل درد آشنا شوق شہادت محبت میں یہ سرمایہ بہت ہے عجب شے ہے چمن زار تمنا ثمر کوئی نہیں سایہ بہت ہے خطا اس کی نہیں دل کو ہمیں نے تمناؤں میں الجھایا بہت ہے خدا محفوظ رکھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3