برتن کے درمیان سے کھانا مکروہ ہے
’’حضرت عبداللہ بن عباس ؓفرماتے ہیں کہ رسول مکرم ﷺنے فرمایا:برکت کھانے کے درمیان میں اترتی ہے،اس لیے برتن کے اطراف سےکھاؤاور درمیان سے نہ کھاؤ۔‘‘
صحیح آداب و اخلاق
sahi-adab-o-akhlaq
’’حضرت عبداللہ بن عباس ؓفرماتے ہیں کہ رسول مکرم ﷺنے فرمایا:برکت کھانے کے درمیان میں اترتی ہے،اس لیے برتن کے اطراف سےکھاؤاور درمیان سے نہ کھاؤ۔‘‘
’’وحشی بن حرب ؓ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ نے عرض کی:اے اللہ کے رسول ﷺ!ہم کھاتے تو ہیں مگر سیر نہیں ہوتے۔آپﷺنے فرمایا:’’شاید تم الگ الگ کھاتے ہو؟انہوں نے کہا:جی ہاں۔آپ ﷺنے فرمایا:مل کر کھایا کرواور بسم اللہ پڑھ کر شروع کیا کرو،تمہارے کھانے میں برکت ہوگی۔‘‘
ہمیں کھانے میں کھجوریں ملیں تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہمارے پاس سے گزرے تو فرمایا:’’اکٹھی دو دو اٹھا کر نہ کھاؤ،کیونکہ نبی ﷺ نے اِس سے منع فرمایاہے۔پھر فرمایا:اگر دوسرا بندہ اجازت دے تو پھر کھا سکتے ہو۔‘‘
سلمہ بن اکو ؓع بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے سامنے بائیں ہاتھ سے کھا رہاتھا۔رسول اللہ ﷺ نے کہا:دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔اس نے کہا:میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’تجھے اس کی کبھی توفیق نہ ہی ہو‘‘اس شخص نے ایسا تکبر کی وجہ سے کہاتھا،چناچہ وہ اپنا دایاں ہاتھ منہ تک کبھی نہ اٹھا سکا۔‘‘
دروازے پر پہنچ کر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’یہ آدمی ہمارے ساتھ آگیاہے،حالانکہ اس کو دعوت نہیں دی گئی۔اگر تو چاہتا ہے تو اس کو اجازت دےدےوگرنہ یہ لوٹ جائے۔گھروالےنے کہا:اے اللہ کے رسول ﷺمیں اس کو اجازت دیتا ہوں۔‘‘