میرے ماضی سے چلی آتی ہے ہر روز وہ رات
میرے ماضی سے چلی آتی ہے ہر روز وہ رات پاس آ جاتے ہیں تیرے لب و زلف و رخسار تم سے روکا نہ گیا اپنی حسیں یادوں کو ہم گراتے ہی رہے وقت کے بام و دیوار
صابر دت ہریانہ کے نامور شاعر ہیں
Sabir Dutt is a renowned Urdu poet from Haryana.
میرے ماضی سے چلی آتی ہے ہر روز وہ رات پاس آ جاتے ہیں تیرے لب و زلف و رخسار تم سے روکا نہ گیا اپنی حسیں یادوں کو ہم گراتے ہی رہے وقت کے بام و دیوار
جب بھی کھلتا ہے سر شاخ کوئی تازہ گلاب تم اسے توڑ کے جوڑے میں سجا لیتی ہو جانے کیا بات ہے تم اپنے سوا دنیا میں ہر حسیں چیز کو جھنجلا کے مٹا دیتی ہو
چپکے چپکے جہاں بسا لیتا اپنا محبوب بھی بنا لیتا گر چنبیلی کی بیل تم ہوتیں اپنے آنگن میں خود لگا لیتا
صحن گلشن میں ڈھونڈھتی ہے کبھی شوخ پھولوں میں بانکپن اپنا کبھی ندی میں دیکھتی ہے صبا لہر کھاتا ہوا بدن اپنا
ہو کر دنیا سے بیگانہ دیکھ رہا تھا شہد کے چھتے آگ لگانے آ پہنچے ہیں تیری یاد کے سوکھے پتے
آج پنگھٹ پر اس طرح تھی بھیڑ ہر طرف لڑکیوں کا ریلا تھا ایک آتی تھی ایک جاتی تھی جیسے ساون میں تیج میلہ تھا
دل کی دھڑکن کے پیامات سے ڈر جاتے ہیں عمر ایسی ہے کہ ہر بات سے ڈر جاتے ہیں خشک پتو نہ گرو ٹھہرے رہو شاخوں پر وہ اندھیروں کی ملاقات سے ڈر جاتے ہیں
آنکھوں کے گلابوں کو نظموں میں چھپا لوں گا زلفوں کے اجالوں سے غزلوں کو سجا لوں گا ہونٹوں سے تراشوں گا اشعار کی کلیوں کو سوئی ہوئی نیندوں سے قطعات چرا لوں گا
گر رہے ہیں بدن پہ شاخ سے پھول چھو رہی ہے صبا لب و رخسار سایۂ گل میں ایک دوشیزہ دیر سے تک رہی ہے رقص بہار
حسن بے پردا کی یلغار لئے بیٹھے ہیں ترچھی نظروں کے کڑے وار لئے بیٹھے ہیں دیکھیے کون شہادت کی سعادت پائے ہاتھ میں آج وہ تلوار لئے بیٹھے ہیں