مجھ کو تو آپ مرے خواب میں مل جائیں گے
مجھ کو تو آپ مرے خواب میں مل جائیں گے نیند اکثر مری پلکوں سے گلا کرتی ہے آپ بھی دیکھا کریں اپنے تصور میں مجھے خواب سے خواب کی تعبیر ملا کرتی ہے
صابر دت ہریانہ کے نامور شاعر ہیں
Sabir Dutt is a renowned Urdu poet from Haryana.
مجھ کو تو آپ مرے خواب میں مل جائیں گے نیند اکثر مری پلکوں سے گلا کرتی ہے آپ بھی دیکھا کریں اپنے تصور میں مجھے خواب سے خواب کی تعبیر ملا کرتی ہے
وہ سر شام بام پر آئے منہ کو پورب میں اس طرح موڑا ایک سہاگن نے دیکھ کر ان کو ست نرائن کے برت کو توڑا
وقت بڑھتا رہا موسم موسم نئی رت آئی نئے پھول کھلے انہیں راہوں میں گزر گاہوں میں تم سے پہلے بھی کئی لوگ ملے
دن گزرتا ہے ان کی یادوں میں روشن اشکوں سے رات کرتا ہوں میں تو کہتا نہیں ہوں شعر کبھی دل کے زخموں سے بات کرتا ہوں
حال کا لمحہ لمحہ چھلنی ہے وقت کو راہ سے ہٹاتا ہوں دیکھو شاید پلٹ کے تم مجھ کو لو میں ماضی میں لوٹ جاتا ہوں
کہہ رہی ہے روش کی تابانی دیکھے بھالے ادھر سے گزرے ہیں آ صبا ہم بھی اس طرف سے چلیں حسن والے ادھر سے گزرے ہیں
زندگی تو نے کہانی دے دی باتوں باتوں میں نشانی دے دی رخ رنگیں سے اڑا کر آنچل سارے موسم کو جوانی دے دی
دل میں لے کر ہم آس پھرتے رہے ہم خوشی میں اداس پھرتے رہے تو رہی دور دور ہم سے مگر ہم ترے آس پاس پھرتے رہے
ہم جو کافر ہیں سب کی نظروں میں سیڑھیاں مسجدوں کی چڑھتے ہیں کون جانے وہ مل ہی جائے ہمیں آج ہم بھی نماز پڑھتے ہیں
اس طرح دل میں شب تنہائی ان کی زلفوں کا خیال آتا ہے چاندنی رات میں جیسے صابرؔ سانپ صندل سے لپٹ جاتا ہے