Saadat Hasan Manto

سعادت حسن منٹو

ناموراردو فکشن رائیٹر- شاہکار افسانوں کے خالق، جن میں 'ٹھنڈا گوشت' ، 'کھول دو' ، ٹوبہ ٹیک سنگھ'، 'بو' وغیرہ قابل ذکر ہیں

One of the renowned Urdu fiction writers. Known for writing some masterpieces like Thanda Gosht, Khol Do, Toba Tek Singh etc.

سعادت حسن منٹو کے تمام مواد

49 مضمون (Articles)

    منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی آخری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

    منٹو

    سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

    مزید پڑھیے

    منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی تیسری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

    منٹو

    سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

    مزید پڑھیے

    منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی دوسری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

    سعادت حسن منٹو

    سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

    مزید پڑھیے

    منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی پہلی قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی داستان

    منٹو

    سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک ایک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

    مزید پڑھیے

    یوم استقلال: پاکستان بن گیا لیکن اس پاک سرزمین کو پاکیزہ لوگوں کی سرزمین کون بنائے گا؟

    آزادی

    کہا کہ مجھے ایک ٹکٹ فرسٹ کلاس کا لاہور کے لئے چاہیئے۔ اس نے جواب دیا، ’’یہ ٹکٹ آپ کو نہیں مل سکتا۔ اس لئے کہ سب سیٹیں بک ہیں۔‘‘ میں بمبئی کے ماحول کا عادی تھا۔ جہاں ہر چیز بلیک مارکیٹ میں مل سکتی ہے۔ میں نے اس سے کہا، ’’بھئی تم کچھ روپے زائد لے لو۔‘‘ اس نے بڑی سنجیدگی اور بڑے ملامت بھرے لہجے میں مجھ سے کہا، ’’یہ پاکستان ہے۔۔۔ میں اس سے پہلے ایسا کام کرتا رہا ہوں مگر اب نہیں کر سکتا۔ سیٹیں سب بک ہیں۔ آپ کو ٹکٹ کسی بھی قیمت پر کبھی بھی نہیں مل سکتا۔‘‘ اور مجھے ٹکٹ کسی قیمت پر بھی نہ ملا۔

    مزید پڑھیے

تمام

41 افسانہ (Story)

    گورمکھ سنگھ کی وصیت

    پہلے چھرا بھونکنے کی اکا دکا واردات ہوتی تھیں، اب دونوں فریقوں میں باقاعدہ لڑائی کی خبریں آنے لگیں جن میں چاقو چھریوں کے علاوہ کرپانیں، تلواریں اور بندوقیں عام استعمال کی جاتی تھیں۔ کبھی کبھی دیسی ساخت کے بم پھٹنے کی اطلاع بھی ملتی تھی۔ امرتسر میں قریب قریب ہر ایک کا یہی خیال ...

    مزید پڑھیے

    عقل داڑھ

    ’’ آپ منہ سجائے کیوں بیٹھے ہیں؟‘‘ ’’بھئی دانت میں درد ہو رہا ہے۔۔۔ تم تو خواہ مخواہ۔۔۔ ‘‘ ’’خواہ مخواہ کیا۔۔۔ آپ کے دانت میں کبھی درد ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘ ’’وہ کیسے؟‘‘ ’’آپ بھول کیوں جاتے ہیں کہ آپ کے دانت مصنوعی ہیں۔۔۔ جو اصلی تھے وہ تو کبھی کے رخصت ہو چکے ...

    مزید پڑھیے

    بارش

    موسلا دھاربارش ہورہی تھی اور وہ اپنے کمرے میں بیٹھا جل تھل دیکھ رہا تھا۔ باہر بہت بڑا لان تھا،جس میں دو درخت تھے۔ ان کے سبز پتے بارش میں نہا رہے تھے۔ اس کو محسوس ہوا کہ وہ پانی کی اس یورش سے خوش ہوکر ناچ رہے ہیں۔ ادھر ٹیلی فون کا ایک کھمبا گڑا تھا۔ اس کے فلیٹ کے عین سامنے یہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہتک

    دن بھر کی تھکی ماندی وہ ابھی ابھی اپنے بستر پر لیٹی تھی اور لیٹتے ہی سو گئی۔ میونسپل کمیٹی کا داروغہ صفائی، جسے وہ سیٹھ جی کے نام سے پکارا کرتی تھی، ابھی ابھی اس کی ہڈیاں پسلیاں جھنجھوڑ کر شراب کے نشے میں چور، گھر واپس گیا تھا۔ وہ رات کو یہیں پر ٹھہر جاتا مگر اسے اپنی دھرم پتنی کا ...

    مزید پڑھیے

    عزت کے لیے

    چونی لال نے اپنی موٹر سائیکل اسٹال کے ساتھ روکی اور گدی پربیٹھے بیٹھے صبح کے تازہ اخباروں کی سرخیوں پر نظر ڈالی۔ سائیکل رکتے ہی اسٹال پر بیٹھے ہوئے دونوں ملازموں نے اسے نمستے کہی تھی جس کا جواب چونی لال نے اپنے سر کی خفیف جنبش سے دے دیا تھا۔ سرخیوں پر سرسری نظر ڈال کرچونی لال نے ...

    مزید پڑھیے

تمام