ہر تلخ حقیقت کا اظہار بھی کرنا ہے
ہر تلخ حقیقت کا اظہار بھی کرنا ہے دنیا میں محبت کا پرچار بھی کرنا ہے بے خوابیٔ پیہم سے بیزار بھی کرنا ہے بستی کو کسی صورت بیدار بھی کرنا ہے دشمن کے نشانے پر کب تک یونہی بیٹھیں گے خود کو بھی بچانا ہے اور وار بھی کرنا ہے شفاف بھی رکھنا ہے گلشن کی فضاؤں کو ہر برگ گل تر کو تلوار بھی ...