تجھ پہ ہر حال میں مرنا چاہوں
تجھ پہ ہر حال میں مرنا چاہوں میں تو یہ کام ہی کرنا چاہوں حاصل زیست ہے جرم الفت مر کے بھی میں نہ مکرنا چاہوں اپنے اسلوب میں چاہوں جینا اپنے انداز میں مرنا چاہوں متوجہ کرے کوئی تو اسے مثل گل میں بھی نکھرنا چاہوں کتنا محدود ہوا جاتا ہوں میں کہ ہر حد سے گزرنا چاہوں ایک جگنو ہوں ...