Roohi Kanjahi

روحی کنجاہی

روحی کنجاہی کی غزل

    تو مل بھی جائے تو پھر بھی تجھے تلاش کروں

    تو مل بھی جائے تو پھر بھی تجھے تلاش کروں ہر ایک دور میں تخلیق ارتعاش کروں میں فاش ہو ہی چکا ہوں تو کیا ضروری ہے؟ کہ اپنے ساتھ تجھے بھی جہاں میں فاش کروں سراغ زیست ملے ریزہ ریزہ انساں کو بتان عصر کو کچھ ایسے پاش پاش کروں زمیں نے قرض دیا مجھ کو رزق کی صورت مروں تو کیوں نہ سپرد اس ...

    مزید پڑھیے

    منصف وقت سے بیگانہ گزرنا ہوگا

    منصف وقت سے بیگانہ گزرنا ہوگا فیصلہ اپنا ہمیں آپ ہی کرنا ہوگا زخم احساس کبھی چین نہ لینے دے گا سر میدان تمنا ہمیں مرنا ہوگا تجھے چھو کر بھی تجھے پا نہ سکیں گے تو ہمیں صورت درد ترے دل میں اترنا ہوگا جانے لے آئی کہاں تیزئ رفتار ہمیں کہ ٹھہر جائیں تو صدیوں کا ٹھہرنا ہوگا عصر ...

    مزید پڑھیے

    چین گھر میں نہ کبھی تیرے نگر میں پاؤں

    چین گھر میں نہ کبھی تیرے نگر میں پاؤں خود کو ہر لمحہ میں اک لمبے سفر میں پاؤں کوئی آواز نہ سایہ نہ ہوا میں ہلچل معترض سوچ میں کیا بیٹھ کے گھر میں پاؤں تو کبھی پھول کبھی چاندنی تھا میرے لیے اب تجھے پیرہن برق و شرر میں پاؤں میں کہیں جسم کہیں اور مری روح کہیں خود کو بکھرا ہوا ہر ...

    مزید پڑھیے

    کسی بھی کام کا میرا ہنر نہیں نہ سہی

    کسی بھی کام کا میرا ہنر نہیں نہ سہی ہوائے دہر موافق اگر نہیں نہ سہی کنواں ہے اور سبھی ناقدان شعر و ادب مرے کلام پہ ان کی نظر نہیں نہ سہی یہ تیری بزم ہے یاں تیرا سکہ چلتا ہے کوئی بھی بات مری معتبر نہیں نہ سہی یہی بہت ہے کہ کچھ لوگ سوچنے تو لگے کوئی بھی میرا اگر ہم نظر نہیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    منہ زور آرزوؤں کی بے مہریاں نہ پوچھ

    منہ زور آرزوؤں کی بے مہریاں نہ پوچھ بیگانہ ہو رہی ہیں یہ لا کر کہاں نہ پوچھ فہرست محسنوں کی نہایت طویل ہے مجھ سے مری تباہیوں کی داستاں نہ پوچھ مجھ کو پناہ دی نہ ترے غم نے بھی کبھی میں دے رہا ہوں کتنے غموں کو اماں نہ پوچھ ہر زخم چند زخموں کی کرتا ہے پرورش کیسے سدا بہار ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    اور ابھی تیز دوڑنا ہے مجھے

    اور ابھی تیز دوڑنا ہے مجھے زندگی دور کی صدا ہے مجھے ہوں مسلسل سفر میں مثل ہوا خود سری میری رہنما ہے مجھے جانے اس کی جدائی کیا ہوگی جس کا ملنا ہی حادثہ ہے مجھے وہ بھی یاد آئے گا خدا کے ساتھ وہ بھی ممنون کر گیا ہے مجھے ہو چکا ختم دور خوابوں کا اب حقائق کا سامنا ہے مجھے وہ کہ جابر ...

    مزید پڑھیے

    میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے

    میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے سچ یہ بھی ہے اس کی مجھے عادت بھی بہت ہے ملتا ہے اگر خواب میں ملتا تو ہے کوئی اس کی یہ عنایت یہ مروت بھی بہت ہے اس نے مجھے سمجھا تھا کبھی پیار کے قابل خوش رہنا ہو تو اتنی مسرت بھی بہت ہے الفت کا نبھانا تو بڑی بات ہے لیکن اس دور میں اظہار محبت بھی ...

    مزید پڑھیے

    اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی

    اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی تیزی سے اتنی آگ پکڑتا نہیں کوئی وہ چہرہ تو چمن ہے مگر سانحہ یہ ہے اس شاخ لب سے پھول ہی جھڑتا نہیں کوئی خود کو بڑھا چڑھا کے بتاتے ہیں یار لوگ حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی لوگوں کا کیا ہے آج ملے کل بچھڑ گئے غم دو گھڑی بھی مجھ سے بچھڑتا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کس لیے پھرتا ہوں تنہا نہ کسی نے پوچھا

    کس لیے پھرتا ہوں تنہا نہ کسی نے پوچھا کیوں کہیں جی نہیں لگتا نہ کسی نے پوچھا ذہن آوارہ دل آوارہ نظر آوارہ کیسے اس حال کو پہنچا نہ کسی نے پوچھا کون ہے آیا ہے کس دیس سے کس سے ملنے سب نے دیکھا مگر اتنا نہ کسی نے پوچھا جانے کیا کہتے اگر پوچھتا احوال کوئی خیر یہ بھی ہوا اچھا نہ کسی نے ...

    مزید پڑھیے

    آب رواں ہوں راستہ کیوں نہ ڈھونڈ لوں

    آب رواں ہوں راستہ کیوں نہ ڈھونڈ لوں میں تیرے انتظار میں کب تک رکا رہوں تاریکیاں محیط ہیں ہر انجمن پہ آج لازم نہیں کہ میں تری محفل میں ہی جلوں گھبرا رہا ہے جی مرا تن کے مکان میں مجبوریوں کے سائے میں کب تک پڑا رہوں نکلا ہوں تیری بزم سے مانند دود شمع چاہوں بھی اب کبھی تو میں واپس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3