Qateel Shifai

قتیل شفائی

مقبول ترین شاعروں میں شامل۔ ممتاز فلم نغمہ نگار۔ اپنی غزل ’گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں‘ کے لئے مشہور

One of the most popular poets ever and film lyricist. Famous for his ghazal 'Garmi-e-hasrat-e-nakaam se jal jate hain'.

قتیل شفائی کی نظم

    دیواریں

    ڈوبے ہوئے گلاب میں وہ جسم کے خطوط جب یاد آئے ہیں آنکھوں میں کتنے رنگ محل جگمگائے ہیں جب یاد آئے ہیں وہ جسم کے خطوط وہ جسم کے خطوط کی اک دل نشیں پکار چاہت کی راہ میں ہم نے سنی تھی جو کبھی پہلی نگاہ میں چاہت کی راہ میں اک دل نشیں پکار اس دل نشیں پکار کا انجام دل گداز کیسے بھلائیں ...

    مزید پڑھیے

    آج اور کل

    جب چھلکتے ہیں زر و سیم کے گاتے ہوئے جام ایک زہراب سا ماحول میں گھل جاتا ہے کانپ اٹھتا ہے تہی دست جوانوں کا غرور حسن جب ریشم و کمخواب میں تل جاتا ہے میں نے دیکھا ہے کہ افلاس کے صحراؤں میں قافلے عظمت احساس کے رک جاتے ہیں بے کسی گرم نگاہوں کو جھلس دیتی ہے دل کسی شعلۂ زرتاب سے پھک ...

    مزید پڑھیے

    فرار کی پہلی رات

    نوجوان کون ہے تو آیا ہے کس نگری سے نام کیا ہے ترا کیا کام ہے آخر مجھ سے میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت مناسب نہیں آنا تیرا تو نے کس زعم میں اس وقت پکارا ہے مجھے تو نے کیا سوچ کے دستک دی ہے آج کی شب مرے سوئے ہوئے دروازے پر نوجواں کون ہے تو نوجواں جو بھی ہے تو فیصلہ سوچ سمجھ کر یہ کیا ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    رہ گزر

    پھر وہی بڑھتے ہوئے رکتے ہوئے قدموں کی چاپ پھر وہی سہمی ہوئی سمٹی ہوئی سرگوشیاں پھر وہی بہکی ہوئی مہکی ہوئی سی آہٹیں پھر وہی گاتی سی لہراتی سی کچھ مدہوشیاں زندگی طوفان تھی سیلاب تھی بھونچال تھی وقت پھر بھی کروٹوں پر کروٹیں لیتا رہا قافلے اس راہ پر آتے رہے جاتے رہے راہ بر سب کو ...

    مزید پڑھیے

    آج کی باتیں کل کے سپنے

    جب بھی تنہا مجھے پاتے ہیں گزرتے لمحے تیری تصویر سی راہوں میں بچھا جاتے ہیں میں کہ راہوں میں بھٹکتا ہی چلا جاتا ہوں مجھ کو خود میری نگاہوں سے چھپا جاتے ہیں میرے بے چین خیالوں پہ ابھرنے والی اپنے خوابوں سے نہ بہلا میری تنہائی کو جب تری سانس مری سانس میں تحلیل نہیں کیا کریں گی مری ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    اے کسی گلشن زریں کی گراں قدر کلی اپنی اجڑی ہوئی مہکار چھپا لے مجھ سے اے کسی بستر کم خواب کی بے رنگ شکن اپنا روندا ہوا کردار چھپا لے مجھ سے اے کسی جنت زر فام سے آنے والی اپنا ٹوٹا ہوا پندار چھپا لے مجھ سے تو نے اک بار کہا تھا مجھے تنہائی میں پیار دولت کا پرستار نہیں ہو سکتا زندگی ...

    مزید پڑھیے

    سترھواں سنگار

    توڑ کے گھنگھرو چھوڑ کے محفل چپ کا برن کیوں پہنا ہے پیٹ پہ کھجلی منہ پر دانے واہ تیرا کیا کہنا ہے کیوں شرمائے کیوں گھبرائے یہ دکھ ہنس کر سہنا ہے پیاری بیٹا یہی مرض تو اس پیشہ کا گہنہ ہے

    مزید پڑھیے

    یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں

    یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں جو میں نے تجھ سے بچھڑ کے لکھیں انہیں کوئی چھاپتا نہیں ہے میں جب بھی تیرے فراق کا نوحہ لکھ کے لاؤں سخن شناسوں کو میرا طرز عمل نہ بھائے تری محبت کا درد ہو جس غزل میں شامل کسی کو ایسی غزل نہ بھائے جواب آئے کہ جانے والوں کو یاد کرنے سے کوئی بھی فائدہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جشن آزادی

    مینہ برستا ہے تو دھرتی کی نظر جھومتی ہے پھول کھلتے ہیں تو گلشن پہ نکھار آتا ہے لیکن اے جشن بہاراں کے نئے منتظمو خود فریبی سے کہیں دل کو قرار آتا ہے تم اگر جشن بہاراں بھی کہو گے اس کو موت کے گھاٹ یہ دھوکہ بھی اتر جائے گا باد صرصر کو اگر تم نے کہا موج نسیم اس سے موسم میں کوئی فرق ...

    مزید پڑھیے

    انوکھی تصویر

    کہا ماسٹر جی نے منے سے اک دن کرو کام پورا جو ہم نے کہا ہے بنا لاؤ تصویر اس نام کی تم کہ بھینسا چراگاہ میں چر رہا ہے نہ گزرے تھے اس بات کو دو منٹ بھی کہ منے نے تصویر تیار کر دی وہ تصویر کیا تھی فقط سادہ کاغذ نہ تھی جس پہ سرخی نہ سبزی نہ زردی جو پوچھا گیا بھئی کہاں ہے چراگاہ تو فرمایا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3