Qateel Shifai

قتیل شفائی

مقبول ترین شاعروں میں شامل۔ ممتاز فلم نغمہ نگار۔ اپنی غزل ’گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں‘ کے لئے مشہور

One of the most popular poets ever and film lyricist. Famous for his ghazal 'Garmi-e-hasrat-e-nakaam se jal jate hain'.

قتیل شفائی کی نظم

    لڑھکتا پتھر

    روشنی ڈوب گئی چاند نے منہ ڈھانپ لیا اب کوئی راہ دکھائی نہیں دیتی مجھ کو میرے احساس میں کہرام مچا ہے لیکن کوئی آواز سنائی نہیں دیتی مجھ کو رات کے ہاتھ نے کرنوں کا گلا گھونٹ دیا جیسے ہو جائے زمیں بوس شوالہ کوئی یہ گھٹا ٹوپ اندھیرا یہ گھنا سناٹا اب کوئی گیت ہے باقی نہ اجالا ...

    مزید پڑھیے

    شاعری سچ بولتی ہے

    لاکھ پردوں میں رہوں بھید مرے کھولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے میں نے دیکھا ہے کہ جب مری زباں ڈولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے تیرا اصرار کہ چاہت مری بیتاب نہ ہو واقف اس غم سے مرا حلقۂ احباب نہ ہو تو مجھے ضبط کے صحراؤں میں کیوں رولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے یہ بھی کیا بات کہ چھپ چھپ کے تجھے پیار ...

    مزید پڑھیے

    عمر پوشی

    میں نے پوچھا منے! تم کیوں اپنی امی جان کو باجی کہتے ہو منا بولا باجی بھی تو نانی جی کو آپا آپا کہتی ہیں اس بازار کا جو کوٹھا ہے اس کی ریت نرالی ہے یہاں تو ماں کو ماں کہہ دینا سب سے گندی گالی ہے

    مزید پڑھیے

    گریۂ مسرت

    احباب سے چھپ چھپ کے بھی رویا ہوں میں اکثر پر آج بھری بزم میں رونے کا مزہ اور ہی کچھ ہے احباب کو حیرت کہ مرے قہقہہ بردار لبوں پر کیوں لے گئیں سبقت مری بھیگی ہوئی پلکیں مرے تپتے ہوئے آنسو شاید مرے احباب کو معلوم نہیں ہے اظہار مسرت کبھی ہوتا ہے جو رو کر سو بار کا ہنسنا بھی اسے چھو ...

    مزید پڑھیے

    اکتاہٹ

    روشنی نہیں ہے دور دور تک جاؤ مجھ کو چھوڑ دو خامشی ہے مے کدے سے طور تک بربطوں کو توڑ دو یہ اداس رات کی سیاہیاں نیند آ کے ٹل گئی یہ مرے نصیب کی سیاہیاں شمع کب کی جل گئی نیند ہے نہ چاند ہے نہ جام ہے پیاس کیا بجھاؤ گے زندگی کی تیغ بے نیام ہے آس کیا بندھاؤ گے آسماں بلند ہے تو کیا کروں ہائے ...

    مزید پڑھیے

    درد مشترک

    میں نے جو ظلم کبھی تجھ سے روا رکھا تھا آج اسی ظلم کے پھندے میں گرفتار ہوں میں میں نے جو تیر ترے ہاتھ سے چھینا تھا کبھی آج اسی تیر کے گھاؤ سے نگوں سار ہوں میں جس کی خاطر تری ذلت بھی گوارا تھی مجھے آج اسی ''پیکر عصمت'' کا خطا کار ہوں میں مری آنکھوں نے جسے چاند کہا تھا کل تک آج اسی شعلۂ ...

    مزید پڑھیے

    دیوالی

    در و دیوار پر چھائی ہے اداسی غم کی محو حیرت ہے خوشی دیدۂ حیراں کی طرح کوئی جھونکا کوئی آہٹ کوئی آواز نہیں رات ویراں ہے کسی شہر خموشاں کی طرح دن ڈھلے دیکھ لیا تھا کوئی اڑتا بادل کنمناتی ہے فضا موسم باراں کی طرح دور پردیس کی راہوں میں بھٹکتے راہی دل میں پھر یاد تری آئی ہے مہماں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے خطوں کی خوشبو

    تیرے خطوں کی خوشبو ہاتھوں میں بس گئی ہے سانسوں میں رچ رہی ہے خوابوں کی وسعتوں میں اک دھوم مچ رہی ہے جذبات کے گلستاں مہکا رہی ہے ہر سو تیرے خطوں کی خوشبو تیرے خطوں کی مجھ پر کیا کیا عنایتیں ہیں بے مدعا کرم ہے بے جا شکایتیں ہیں اپنے ہی قہقہوں پر برسا رہی ہے آنسو تیرے خطوں کی ...

    مزید پڑھیے

    آپ بیتی

    میرے خوابوں کے شبستاں میں اجالا نہ کرو کہ بہت دور سویرا نظر آتا ہے مجھے چھپ گئے ہیں مری نظروں سے خد و خال حیات ہر طرف ابر گھنیرا نظر آتا ہے مجھے چاند تارے تو کہاں اب کوئی جگنو بھی نہیں کتنا شفاف اندھیرا نظر آتا ہے مجھے کوئی تابندہ کرن یوں مرے دل پر لپکی جیسے سوئے ہوئے مظلوم پہ ...

    مزید پڑھیے

    اندیشہ

    صندلیں جسم کی خوشبو سے مہکتی ہوئی رات مجھ سے کہتی ہے یہیں آج بسیرا کر لے گر تری نیند اجالوں کی پرستار نہیں اپنے احساس پہ زلفوں کا اندھیرا کر لے میں کہ دن بھر کی چکا چوند سے اکتایا ہوا کسی غنچے کی طرح دھوپ میں کمہلایا ہوا اک نئی چھاؤں میں سستانے کو آ بیٹھا ہوں گردش دہر کے آلام سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3