Qateel Shifai

قتیل شفائی

مقبول ترین شاعروں میں شامل۔ ممتاز فلم نغمہ نگار۔ اپنی غزل ’گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں‘ کے لئے مشہور

One of the most popular poets ever and film lyricist. Famous for his ghazal 'Garmi-e-hasrat-e-nakaam se jal jate hain'.

قتیل شفائی کی غزل

    مرحلہ رات کا جب آئے گا

    مرحلہ رات کا جب آئے گا جسم سائے کو ترس جائے گا چل پڑی رسم جو کج فہمی کی بات کیا پھر کوئی کر پائے گا سچ سے کترائے اگر لوگ یہاں لفظ مفہوم سے کترائے گا اعتبار اس کا ہمیشہ کرنا وہ تو جھوٹی بھی قسم کھائے گا تو نہ ہوگی تو پھر اے شام فراق کون آ کر ہمیں بہلائے گا ہم اسے یاد بہت آئیں ...

    مزید پڑھیے

    حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں

    حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں وہ ترے حسن کی قیمت سے نہیں ہیں واقف پنکھڑی کو جو ترے لب کا بدل کہتے ہیں پڑ گئی پاؤں میں تقدیر کی زنجیر تو کیا ہم تو اس کو بھی تری زلف کا بل کہتے ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے

    تمہاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے departing from your company, where could your lovers go? what would happen to those legends that around you grow? نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے if on leaving temple,mosque no tavern were be found what refuge would outcasts find? this only ...

    مزید پڑھیے

    پیار کی راہ میں ایسے بھی مقام آتے ہیں

    پیار کی راہ میں ایسے بھی مقام آتے ہیں صرف آنسو جہاں انسان کے کام آتے ہیں ان کی آنکھوں سے رکھے کیا کوئی امید کرم پیاس مٹ جائے تو گردش میں وہ جام آتے ہیں زندگی بن کے وہ چلتے ہیں مری سانس کے ساتھ ان کو ایسے کئی انداز خرام آتے ہیں ہم نہ چاہیں تو کبھی شام کے سائے نہ ڈھلیں ہم تڑپتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اے دیدۂ گریاں کیا کہیے اس پیار بھرے افسانے کو

    اے دیدۂ گریاں کیا کہیے اس پیار بھرے افسانے کو اک شمع جلی بجھنے کے لیے اک پھول کھلا مرجھانے کو میں اپنے پیار کا دیپ لیے آفاق میں ہر سو گھوم گیا تم دور کہیں جا پہنچے تھے آکاش پہ جی بہلانے کو وہ پھول سے لمحے بھاری ہیں اب یاد کے نازک شانوں پر جو پیار سے تم نے سونپے تھے آغاز میں اک ...

    مزید پڑھیے

    گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں

    گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے ہم اسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں بچ نکلتے ہیں اگر آتش سیال سے ہم شعلۂ عارض گلفام سے جل جاتے ہیں خود نمائی تو نہیں شیوۂ ارباب وفا جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں ربط باہم ...

    مزید پڑھیے

    اے دوست! تری آنکھ جو نم ہے تو مجھے کیا

    اے دوست! تری آنکھ جو نم ہے تو مجھے کیا میں خوب ہنسوں گا تجھے غم ہے تو مجھے کیا کیا میں نے کہا تھا کہ زمانے سے بھلا کر اب تو بھی سزاوار ستم ہے تو مجھے کیا ہاں لے لے قسم گر مجھے قطرہ بھی ملا ہو تو شاکیٔ ارباب کرم ہے تو مجھے کیا جس در سے ندامت کے سوا کچھ نہیں ملتا اس در پہ ترا سر بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے

    یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں سائے کو بدن مرا ہی سہی دوپہر نہ بھائے مجھے بہ رنگ عود ملے گی اسے مری خوشبو وہ جب بھی چاہے بڑے شوق سے جلائے مجھے میں گھر سے تیری تمنا پہن کے جب نکلوں برہنہ شہر میں کوئی نظر نہ آئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4