مرحلہ رات کا جب آئے گا
مرحلہ رات کا جب آئے گا جسم سائے کو ترس جائے گا چل پڑی رسم جو کج فہمی کی بات کیا پھر کوئی کر پائے گا سچ سے کترائے اگر لوگ یہاں لفظ مفہوم سے کترائے گا اعتبار اس کا ہمیشہ کرنا وہ تو جھوٹی بھی قسم کھائے گا تو نہ ہوگی تو پھر اے شام فراق کون آ کر ہمیں بہلائے گا ہم اسے یاد بہت آئیں ...