موقعۂ یاس کبھی تیری نظر نے نہ دیا
موقعۂ یاس کبھی تیری نظر نے نہ دیا شرط جینے کی لگا دی مجھے مرنے نہ دیا میں نے دیکھا ہے ترے حسن خود آگاہ کا رعب اجنبی نظروں کو چہرے پہ بکھرنے نہ دیا
موقعۂ یاس کبھی تیری نظر نے نہ دیا شرط جینے کی لگا دی مجھے مرنے نہ دیا میں نے دیکھا ہے ترے حسن خود آگاہ کا رعب اجنبی نظروں کو چہرے پہ بکھرنے نہ دیا
باندھ کر کفن سر سے یوں کھڑا ہوں مقتل میں جیسے سرفروشوں کا کارواں بنانا ہے اپنے سرخ ہونٹوں کی مسکراہٹیں دے دو بجلیوں کی یورش میں آشیاں بنانا ہے