Parvez Shahidi

پرویز شاہدی

پرویز شاہدی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    شکایت کر رہے ہیں سجدہ ہائے رائیگاں مجھ سے

    شکایت کر رہے ہیں سجدہ ہائے رائیگاں مجھ سے نہ دیکھا جائے گا اب سوئے سنگ آستاں مجھ سے ہے کل کی بات شرمندہ تھا حسن رائیگاں مجھ سے یہ جلوے مانگتے تھے اک نگاہ مہرباں مجھ سے نظر رکھ کر قناعت کر رہا ہوں میں تصور پر یہ جلوے چاہتے ہیں اور کیا قربانیاں مجھ سے محبت میری بڑھ کر آ گئی ہے بد ...

    مزید پڑھیے

    تم خنک جذبہ ہو بے تابئ فن کیا جانو؟

    تم خنک جذبہ ہو بے تابئ فن کیا جانو؟ کیا گزرتی ہے دم فکر سخن کیا جانو؟ خون ہے دل میں تمہارے ابھی افسردہ خرام سرخ کیوں ہوتے ہیں رخسار چمن کیا جانو؟ میں ہوں کتنے قد و گیسو کے جہاں کا معمار سرگراں مجھ سے ہیں کیوں دار و رسن کیا جانو؟ تم تو کرتے ہو مری کلک سخن کو پابند کون ہے کاتب ...

    مزید پڑھیے

    موقع یاس کبھی تیری نظر نے نہ دیا

    موقع یاس کبھی تیری نظر نے نہ دیا شرط جینے کی لگا دی مجھے مرنے نہ دیا کم سے کم میں غم دنیا کو بھلا سکتا تھا پر تری یاد نے یہ کام بھی کرنے نہ دیا تیری غم خوار نگاہوں کے تصدق کہ مجھے غم ہستی کی بلندی سے اترنے نہ دیا وہ تری سرخیٔ عارض کہ قریب آ نہ سکی رنگ جس فکر کو بھی خون جگر نے نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کی دھڑکنوں سے اک داستاں بنانا ہے

    دل کی دھڑکنوں سے اک داستاں بنانا ہے آپ کی نگاہوں کو ہم زباں بنانا ہے ماہ و خور اگانے ہیں کہکشاں بنانا ہے اے زمیں تجھی کو اب آسماں بنانا ہے گل فروش تھا مالی ہو گیا چمن خالی آج پتے پتے کو باغباں بنانا ہے اپنے سرخ ہونٹوں کی مسکراہٹیں دے دو بجلیوں کی یورش میں آشیاں بنانا ہے باندھ ...

    مزید پڑھیے

    نپٹیں گے دل سے معرکۂ رہ گزر کے بعد

    نپٹیں گے دل سے معرکۂ رہ گزر کے بعد لیں گے سفر کا جائزہ ختم سفر کے بعد اٹھنے کو ان کی بزم میں سب کی نظر اٹھی اتنا مگر کہوں گا کہ میری نظر کے بعد سب زور ہو رہا ہے مری سرکشی پہ صرف کیا ہوگا حال دار و رسن میرے سر کے بعد کوئے ستم سے گزریں تو شوریدگان عشق ہنسنے لگیں گے زخم جگر زخم سر کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    انتظار

    قابل دید ہے مشاطگئ فصل بہار زلف سنبل میں نیا حسن نظر آتا ہے سرخئ چہرۂ گل سے ہے شفق زار چمن رنگ شبنم کا بھی کچھ سرخ ہوا جاتا ہے دیکھ کر سرخئ رخسار گلستاں گلچیں اپنے دستور میں ترمیم کیے جاتا ہے متنبہ بھی کیے جاتا ہے ہر پتے کو نام بھی فصل بہاراں کا لیے جاتا ہے زیر ترتیب ہے آئین چمن ...

    مزید پڑھیے

    بانبی

    دوستی کہاں جائے؟ اس کی آستینوں سے بپھرے سانپ نکلے ہیں گتھ گئے ہیں منہ کھولے بین وجد کرتی ہے اور سپیرا ہنستا ہے

    مزید پڑھیے

    بنت ہمالہ

    آہ! گنگا یہ حسیں پیکر بلور ترا تیری ہر موج رواں جلوۂ مغرور ترا جور مغرب سے مگر دل ہے بہت چور ترا جھانکتا ہے ترے گرداب سے ناسور ترا ظلم ڈھائے ہیں سفینوں نے ستم گاروں کے زخم اب تک ترے سینے پہ ہیں پتواروں کے محو رہتے تھے ستارے تری مے پینے میں چاند منہ دیکھتا تھا تیرے ہی آئینے میں خلوت ...

    مزید پڑھیے

    بہرا گویا

    بلند آہنگیوں نے پھاڑ ڈالے کان کے پردے ہوں وہ مطرب جو خود اپنی صدا ہی سن نہیں سکتا ہوائیں لے اڑی ہیں سلسلے کو میرے نغموں کے میں ان بکھری ہوئی کڑیوں کو اپنی چن نہیں سکتا غرور خوش نوائی بوجھ سا ہے میری گردن پر زمانہ وجد میں ہے اور میں سر دھن نہیں سکتا

    مزید پڑھیے

    ساز مستقبل

    کتنے اصنام نا تراشیدہ پتھروں ہی میں کسمساتے ہیں کتنے ہی ناشگفتہ لالہ و گل ذہن بلبل کو گدگداتے ہیں کتنے ہی جلوہ ہائے نادیدہ ابھی پردے میں مسکراتے ہیں ناسرائیدہ کتنے ہی نغمے دل کے تاروں سے لپٹے جاتے ہیں کس نے چھیڑا ہے ساز مستقبل آج لمحات گنگناتے ہیں کس نے چھیڑا ہے ساز مستقبل آج ...

    مزید پڑھیے

2 قطعہ (Qita)

19 رباعی (Rubaai)

تمام