Parvez Shahidi

پرویز شاہدی

پرویز شاہدی کی غزل

    یہ سنبل و نسریں میرے ہیں یہ صحن گلستاں میرا ہے

    یہ سنبل و نسریں میرے ہیں یہ صحن گلستاں میرا ہے میں عزم نموئے گلشن ہوں انعام بہاراں میرا ہے میں فرق بتاؤں کس کس کو احساس کی جب توفیق نہیں کیف غم دوراں میرا ہے لطف غم جاناں میرا ہے اے موسم گل تشویش نہ کر ارباب خرد کی باتوں پر یہ پنجۂ وحشت میرے ہیں ہر تار گریباں میرا ہے احباب ...

    مزید پڑھیے

    فسردہ ہے علم حرف ہائے کتاب بھی بجھ کے رہ گئے ہیں

    فسردہ ہے علم حرف ہائے کتاب بھی بجھ کے رہ گئے ہیں ہے راکھ ہی راکھ مدرسوں میں نصاب بھی بجھ کے رہ گئے ہیں دلوں میں شعلے سسک رہے ہیں جمی ہوئی برف ہے لبوں پر سوال بھی بجھ کے رہ گئے ہیں جواب بھی بجھ کے رہ گئے ہیں نہیں ہے محفل میں کوئی گرمی ہوئے ہیں دل سرد مطربوں کے دھواں نکلتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خاموشی بحران صدا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ

    خاموشی بحران صدا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ سناٹا تک چیخ رہا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ ترک تعلق کر کے زباں سے دل کا جینا مشکل ہے یہ کیسا آہنگ وفا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ دل والوں کی خاموشی ہی بار سماعت ہوتی ہے بے آوازی کرب فضا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ بھیس بدلتی آوازیں ہی شام و ...

    مزید پڑھیے

    جلتے رہنا کام ہے دل کا بجھ جانے سے حاصل کیا

    جلتے رہنا کام ہے دل کا بجھ جانے سے حاصل کیا اپنی آگ کے ایندھن ہیں ہم ایندھن کا مستقبل کیا بولو نقوش پا کچھ بولو تم تو شاید سنتے ہو بھاگ رہی ہے راہ گزر کے کان میں کہہ کر منزل کیا ڈوبنے والو! دیکھ رہے ہو تم تو کشتی کے تختے دیکھو دیکھو غور سے دیکھو دوڑ رہا ہے ساحل کیا ان پڑھ آندھی ...

    مزید پڑھیے

    ساغر سفالیں کو جام جم بنایا ہے

    ساغر سفالیں کو جام جم بنایا ہے پھیل کر مرے دل نے ''میں'' کو ''ہم'' بنایا ہے ہم سفر بنایا ہے ہم قدم بنایا ہے وقت نے مجھے کتنا محترم بنایا ہے ناز ہے خلیلی کو حسن نقش ثانی پر گرچہ آذری ہی نے یہ صنم بنایا ہے بے کسیٔ دل اپنی دور کی ہے یوں میں نے دوسروں کے غم کو بھی اپنا غم بنایا ہے زندگی ...

    مزید پڑھیے

    منزل بھی ملے گی رستے میں تم راہ گزر کی بات کرو

    منزل بھی ملے گی رستے میں تم راہ گزر کی بات کرو آغاز سفر سے پہلے کیوں انجام سفر کی بات کرو ظالم نے لیا ہے شرما کر پھر گوشۂ داماں چٹکی میں ہے وقت کہ تم بے باکی سے اب دیدۂ تر کی بات کرو آیا ہے چمن میں موسم گل آئی ہیں ہوائیں زنداں تک دیوار کی باتیں ہو لیں گی اس وقت تو در کی بات کرو ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2