جس سے تیری ہوئی ہے یکتائی
جس سے تیری ہوئی ہے یکتائی اس نے وحدت سے آگہی پائی آپ وحدت ہے آپ کثرت ہے خود تماشا و خود تماشائی
جس سے تیری ہوئی ہے یکتائی اس نے وحدت سے آگہی پائی آپ وحدت ہے آپ کثرت ہے خود تماشا و خود تماشائی
آپ ہیں محو حسن و رعنائی ہم کو اپنا کیا ہے سودائی دیکھ راز و نیاز کو ساقی خود تماشا و خود تماشائی
تو نے صورت جو اپنی دکھلائی مٹ گئی ساری یہ من و مائی اس سے ثابت ہے تو ہے ہرجائی خود تماشا و خود تماشائی
عشق معشوق کا ہے پیدائی عاشقی نے یہ شکل دکھلائی عشق و معشوق دونوں عاشق ہیں خود تماشا و خود تماشائی
دیکھ کر تیری عالم آرائی تیری پنہائی اور پیدائی دیکھ راز و نیاز کو ساقیؔ خود تماشا و خود تماشائی
ہوئے بے خود تو بے خودی آئی خود شناسی ہوئی خود آرائی خود نمائی نہیں خدائی ہے خود تماشا و خود تماشائی
اپنی صورت نہ جب نظر آئی شکل آوارگوں نے دکھلائی اس سے نکلے تو یہ تماشا ہے خود تماشا و خود تماشائی