گیا سب رنج و غم کنج قفس کا
گیا سب رنج و غم کنج قفس کا ترحم ہو گیا فریاد رس کا رہے ثابت قدم راہ وفا میں شکستہ دل ہوا پائے ہوس کا حضوری ہو گئی غیبت میں ہم کو ترنم دل میں ہے بانگ جرس کا کریں اس شوخ سے ہم قطع الفت نہیں یہ کام ساقیؔ اپنے بس کا
گیا سب رنج و غم کنج قفس کا ترحم ہو گیا فریاد رس کا رہے ثابت قدم راہ وفا میں شکستہ دل ہوا پائے ہوس کا حضوری ہو گئی غیبت میں ہم کو ترنم دل میں ہے بانگ جرس کا کریں اس شوخ سے ہم قطع الفت نہیں یہ کام ساقیؔ اپنے بس کا
تجھے خلق کہتی ہے خود نما تجھے ہم سے کیوں یہ حجاب ہے ترا جلوہ تیرا ہے پردہ در تیرے رخ پہ کیوں یہ نقاب ہے تجھے حسن مایۂ ناز ہے دل خستہ محو نیاز ہے کہوں کیا یہ قصۂ راز ہے مرا عشق خانہ خراب ہے یہ رسالہ عشق کا ہے ادق ترے غور کرنے کا ہے سبق کبھی دیکھ اس کو ورق ورق مرا سینہ غم کی کتاب ...
تم نے دیکھا ہی نہیں ہے وہ نظام مخصوص کوئے جاناں میں ہمارا ہے قیام مخصوص مجتمع آج ہیں یاران سر پل سارے خلوت خاص میں ہے مجمع عام مخصوص جلسۂ عام میں دقت نہیں ہوتی ان کو جو سمجھتے ہیں اشاروں میں کلام مخصوص دل غم دیدہ ہوا ہمدم صد گونہ نشاط آج آیا ہے جو دل بر کا پیام مخصوص وہ مرا صبح ...
کہاں ہے وہ گل خنداں ہمیں نہیں معلوم نہ پوچھ بلبل نالاں ہمیں نہیں معلوم فراق ہی میں بسر ہو گئی ہماری عمر ہے کون وصل سے شاداں ہمیں نہیں معلوم ہمیں تو ایک صدائے جرس ہی آتی ہے ہوا ہے کون ہدیٰ خواں ہمیں نہیں معلوم تلاش خضر طریقت ہے اس لئے سالک کہاں ہے چشمۂ حیواں ہمیں نہیں ...
ہمارا حسن تعلق وفا بنے نہ بنے وہ عشوہ سنج ہے فرخ لقا بنے نہ بنے چلے ہیں شوق میں ہم یا خدا بنے نہ بنے وہ کیا سلوک کرے دل ربا بنے نہ بنے کیا تصور مقصود نے ہمیں حیراں یہ منتہائے نظر مدعا بنے نہ بنے سفینہ بحر تعشق میں اب تو ڈال چکا جو آشنا ہے مرا نا خدا بنے نہ بنے فریب جلوہ ہے نقش و ...
جس سے تیری ہوئی ہے یکتائی اس نے وحدت سے آگہی پائی آپ وحدت ہے آپ کثرت ہے خود تماشا و خود تماشائی
آپ ہیں محو حسن و رعنائی ہم کو اپنا کیا ہے سودائی دیکھ راز و نیاز کو ساقی خود تماشا و خود تماشائی
تو نے صورت جو اپنی دکھلائی مٹ گئی ساری یہ من و مائی اس سے ثابت ہے تو ہے ہرجائی خود تماشا و خود تماشائی
عشق معشوق کا ہے پیدائی عاشقی نے یہ شکل دکھلائی عشق و معشوق دونوں عاشق ہیں خود تماشا و خود تماشائی
دیکھ کر تیری عالم آرائی تیری پنہائی اور پیدائی دیکھ راز و نیاز کو ساقیؔ خود تماشا و خود تماشائی