Pandit Jawahar Nath Saqi

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

پنڈت جواہر ناتھ ساقی کی غزل

    مجھ سے کہتے ہو کیا کہیں گے آپ

    مجھ سے کہتے ہو کیا کہیں گے آپ جو کہوں گا تو کیا سنیں گے آپ کیا بیان شب فراق کریں نہ سنا ہے نہ اب سنیں گے آپ نہیں کھلتا سبب تبسم کا آج کیا کوئی بوسہ دیں گے آپ ناصحا آپ خود ہی ناداں ہیں کیا نصیحت مجھے کریں گے آپ دم آخر یہ تھا مرے لب پر کس پہ جور و ستم کریں گے آپ ظلم کی کچھ بھی انتہا ...

    مزید پڑھیے

    کر سیر اپنے دل کی ہے نور کا تماشا

    کر سیر اپنے دل کی ہے نور کا تماشا ہاں دیکھ بن کے موسیٰ اس طور کا تماشا ناظر وہی نظر بھی منظور بھی وہی ہے نظارہ کا ہے مظہر منظور کا تماشا یہ قرب بعد کیا ہے تقریب‌ ماسوا ہے ہے ترک‌ ماسوا میں یہ دور کا تماشا صورت کا شیفتہ ہو ظاہر ہو حرف معنی منصور کی ہے صورت منصور کا تماشا تعمیر ...

    مزید پڑھیے

    تعین تسلسل ہے نقش بدن کا

    تعین تسلسل ہے نقش بدن کا اسی سے تعلق ہے یہ جان و تن کا تصوف تبدل ہے عادات بد کا تعرف نتیجہ ہے خلق حسن کا وہی گل شجر ہے وہی بوستاں ہے وہی آپ ہے باغباں اس چمن کا وہ بے کیف و م ہے قدیم و ازل سے اسی سے ہے یہ نقش دہر کہن کا تولّا‌ سمجھ ہم زبانی سے بہتر تعشق ہوا ہمدم و ہم سخن کا رم و ...

    مزید پڑھیے

    کیوں آ گئے ہیں بزم ظہور و نمود میں

    کیوں آ گئے ہیں بزم ظہور و نمود میں آزاد مرد ہو کے رہے ہم قیود میں سالک ہے کیوں تخیل ترک وجود میں نقش صور کا رنگ ہے تیرے شہود میں جو آ گئے تجلیٔ تنزیہہ ذات میں محدود کس طریق سے ہوں گے حدود میں راز دردن پردہ ز رندان مست پرس سالک ہے کیوں حجاب‌ شہود و وجود میں ارنی و لن ترانی کا سب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4