Pandit Jawahar Nath Saqi

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

پنڈت جواہر ناتھ ساقی کی غزل

    طالب عشق ہے کیا سالک عریاں نہ ہوا

    طالب عشق ہے کیا سالک عریاں نہ ہوا قرب مہجور ہوا واصل جاناں نہ ہوا ہیں جنوں جوش وہی جذب کا نسیاں نہ ہوا قطرہ دریا جو ہوا آئنہ حیراں نہ ہوا کیا سیہ مست ہوا کیف میں رقصاں نہ ہوا جام سر جوش سے بھی سالک وجداں نہ ہوا وصل موعود سے آشوب تمنا ہے عدم بے تمنا ترا آشفتۂ ہجراں نہ ہوا میں جو ...

    مزید پڑھیے

    حریص ہو نہ جہاں میں نہ اپنا جی بھٹکا

    حریص ہو نہ جہاں میں نہ اپنا جی بھٹکا زباں بگڑ گئی گر اس کو آ گیا چٹکا جو شاہراہ گیا کچھ نہیں ہوا کھٹکا بھٹک رہا ہے مسافر ہوا جو اوگھٹ کا قبا پہنتے جو برہم ہوا وہ چست قبا دیا ہے چین جبیں نے بھی ساتھ سلوٹ کا یہاں بھی عشوۂ رعنا کھڑی لگاتا ہے وہ بحر حسن ہوا آشنا جو کروٹ کا ہماری وضع ...

    مزید پڑھیے

    وہ آئے نگار میں نہ مانوں

    وہ آئے نگار میں نہ مانوں آ جائے قرار میں نہ مانوں وہ ہمدم غیر ہو گیا ہے دم ساز ہو یار میں نہ مانوں دزدیدہ نظر میں ایک نظر ہے وہ ہوں نہ دو چار میں نہ مانوں جو وقت گیا وہ پھر کہاں ہے چھوٹے وہ شکار میں نہ مانوں کھٹکا نہ ہو آمد خزاں کا اے باغ و بہار میں نہ مانوں باز آئے تو اپنی ...

    مزید پڑھیے

    ہستیٔ نیست نما دیدۂ حیراں سمجھا

    ہستیٔ نیست نما دیدۂ حیراں سمجھا تجھ کو دوران بقا خواب پریشاں سمجھا کفر و ایماں کا عجب رنگ ہے نیرنگی میں یہ وہ نیرنگ ہے کافر نہ مسلماں سمجھا لیلیٔ شوخ ادا عین تصور جو بنی قیس کو دامن صحرا میں ہدیٰ خواں سمجھا وسعت مشرب رنداں کا نہیں ہے محرم زاہد سادہ ہمیں بے سر و ساماں ...

    مزید پڑھیے

    دل زندہ خود رہنما ہو گیا

    دل زندہ خود رہنما ہو گیا یہ قبلہ ہی قبلہ نما ہو گیا ہوا رنگ دنیا میں کیوں شیفتہ تجھے بوالہوس ہائے کیا ہو گیا یہ پردہ ہی تھا پردہ پوش نظر حجاب اٹھ گیا خود نما ہو گیا یہی خود شناسی خدائی ہوئی خودی مٹ گئی جب خدا ہو گیا انا الحق ہو الحق جو آیا نظر یہ شوریدہ سر خود نما ہو گیا تعرض ...

    مزید پڑھیے

    اگر اتنا نہ تو عیار ہوتا

    اگر اتنا نہ تو عیار ہوتا تو دشمن کا نہ ہرگز یار ہوتا دوئی کا نقش مٹتا دل سے اے کاش مئے وحدت سے میں سرشار ہوتا جو ہوتے آج کل قیس اور فرہاد میں ان کا قافلہ سالار ہوتا نہ ہوتا گر ترا طالب جہاں میں تو میں پابند ننگ و عار ہوتا لگائے چاٹ پر ہیں اس کو دشمن الٰہی میں بھی کچھ زردار ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے جو عہد تھا وہ عہد شکن بھول گیا

    ہم سے جو عہد تھا وہ عہد شکن بھول گیا اپنے عشاق کو وہ غنچہ دہن بھول گیا قیس کا جلوۂ لیلیٰ جو ہوا ہوش ربا وہ سراسیمہ ہوا نجد کا بن بھول گیا کیا کرشمہ یہ تری چشم سخن گو نے کیا کس کی جانب تھا مرا روئے سخن بھول گیا خار خار غم الفت نے کیا راہ غلط تیرا مدہوش نظر راہ چمن بھول گیا نگہ شوق ...

    مزید پڑھیے

    داغ غم فراق مٹایا نہ جائے گا

    داغ غم فراق مٹایا نہ جائے گا جلتا ہوا چراغ بجھایا نہ جائے گا انصاف اپنا داور محشر سے ہو تو ہو قضیہ کسی سے دل کا چکایا نہ جائے گا روکو نہ چشم شوخ کو میری طرف سے تم آنکھیں ہیں دل نہیں کہ ملایا نہ جائے گا ہے دل میں ان کے غیر کی صورت بسی ہوئی دل میں بھی اب تو ان کو بٹھایا نہ جائے ...

    مزید پڑھیے

    کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب

    کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب دیکھا جو ہم نے جلوۂ حیرت فزائے قلب وہ جانتا ہے وسعت مشرب کے راز کو دیکھا ہے جس نے عالم بے‌ انتہائے قلب یا رب یہ قلب ہیئت قلبی عجیب ہے نیرنگ دیکھتے ہیں یہ کیا اے خدائے قلب یہ زمزمہ طیور خوش آہنگ کا نہیں ہے نغمہ سنج بلبل رنگیں نوائے قلب روشن ...

    مزید پڑھیے

    وہ رم شعار مرا شوخ دیدہ آیا تھا

    وہ رم شعار مرا شوخ دیدہ آیا تھا وہ عشوہ سنج کشیدہ کشیدہ آیا تھا کیا ہے چشم مروت نے آج مائل مہر میں ان کی بزم سے کل آب دیدہ آیا تھا جو راز دل تھا وہ خلوت میں سب کہا ہم نے کوئی بھی ساتھ نہیں تھا جریدہ آیا تھا وہ مرغ بسمل الفت فدائے حسن ترا بہ شکل طائر رنگ پریدہ آیا تھا وہ تیرے جذب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4