تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر
تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر ظہور عالم ہوا اسی سے وہ ہے ہر اک جان و تن کے اندر تجھے یہ بے صرفہ جد و کد ہے کشاکشی میں بھی شد و مد ہے نفس کی تجھ کو اگر مدد ہے سفر ہے اس جا وطن کے اندر تجھے وہاں سے گریز و رم ہے تلاش اب آہو حرم ہے چلا ہے وہ راہ جو بھرم ہے، ہے مشک نافہ ...