Pandit Jawahar Nath Saqi

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

پنڈت جواہر ناتھ ساقی کی غزل

    تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر

    تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر ظہور عالم ہوا اسی سے وہ ہے ہر اک جان و تن کے اندر تجھے یہ بے صرفہ جد و کد ہے کشاکشی میں بھی شد و مد ہے نفس کی تجھ کو اگر مدد ہے سفر ہے اس جا وطن کے اندر تجھے وہاں سے گریز و رم ہے تلاش اب آہو حرم ہے چلا ہے وہ راہ جو بھرم ہے، ہے مشک نافہ ...

    مزید پڑھیے

    دل شہید ہوا ہے شہید حسن صفات

    دل شہید ہوا ہے شہید حسن صفات پلایا ذوق نظر نے بھی جام آب حیات عدم وجود تعین صفات جلوۂ ذات غلط ہے وہم دوئی نفی ہے یہ فی الاثبات نگاہ لطف سے دیکھو ہمیں بھی حسن آرا کہاں ہے رنگ تجاہل یہ داخل حسنات فروغ جذب انا الحق میں رنگ ہو حق ہے ہوئے جو اہل نظر ان کا صاف ہے مرات ہمارا شیوۂ ...

    مزید پڑھیے

    اشک آ آ کے مری آنکھوں میں تھم جاتے ہیں

    اشک آ آ کے مری آنکھوں میں تھم جاتے ہیں جب وہ کہتے ہیں ابھی تو نہیں ہم جاتے ہیں سکہ اپنا نہیں جمتا ہے تمہارے دل پر نقش اغیار کے کس طور سے جم جاتے ہیں کوئی دم کا ہی دمامہ ہے نہیں دم ہمدم پاس انفاس نہیں دم میں یہ دم جاتے ہیں مرگ عشاق نہیں زندۂ جاوید ہوئے یار سے ہونے ہم آغوش و بہم ...

    مزید پڑھیے

    شہید ارماں پڑے ہیں بسمل کھڑا وہ تلوار کا دھنی ہے

    شہید ارماں پڑے ہیں بسمل کھڑا وہ تلوار کا دھنی ہے ادھر تو یہ قتل عام دیکھا ادھر وہ کیسی کٹا چھنی ہے ہوا ہے نیرنگ آج کیسا یہ دل میں قاتل کے کیا ٹھنی ہے جدھر سے گزرا زباں سے نکلا یہ کشتنی ہے وہ کشتنی ہے بگڑ کے ہم کو بگاڑ ڈالا سنوارنا ہی تمہیں نہ آیا بنو جو منصف بتائیں دل بر کہ اس ...

    مزید پڑھیے

    جذبہ میں سلوک اور نفی میں ہے جو اثبات

    جذبہ میں سلوک اور نفی میں ہے جو اثبات اے سالک مجذوب یہ ہے سیر مقامات تجدید مثالی میں ہے تفرید‌ مجرد توحید ہے یہ اور ہیں بے صرفہ خیالات بے رنگ میں نیرنگ ہے وحدت میں ہے کثرت اعداد ہوں افراد جو ہو ترک اضافات خلوت میں ہوا جلوہ سفر میں بھی وطن ہے آفاق میں انفس ہے الوالعزم ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ دیدار تو اک بات ہے

    جلوۂ دیدار تو اک بات ہے لن ترانی عاشقوں کی گھات ہے آشنا جس کا ہے تو آرام جاں وہ جہاں میں مورد آفات ہے بوسۂ رخ دے زکات حسن ہے اے حسیں یہ داخل حسنات ہے آئنہ خانہ بنا ہے میرا دل دیکھ لے کیا خوش نما مرآت ہے جان و دل تھا نذر تیری کر چکا تیرے عاشق کی یہی اوقات ہے گریۂ عشاق پر ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس شوخ دم شعار سے کہتا سلام شوق

    اس شوخ دم شعار سے کہتا سلام شوق قاصد یہی ہے آج ہمارا پیام شوق تائید غیب طالع فرخندہ کی مدد وہ عشوہ سنج آج ہوا ہم کلام شوق قاصد کیا ہے عہد جو ایفائے عہد کا صبح امید وصل ہوئی اپنی شام شوق کیا متصل ہو یار تلون ہے طبع میں یہ دیر پا کہاں ہے تمہارا قیام شوق مد نظر جو ہے وہ ہمیں آشکار ...

    مزید پڑھیے

    دل سوختہ کو اپنے جلایا غضب کیا

    دل سوختہ کو اپنے جلایا غضب کیا نیرنگ تم نے کیا یہ دکھایا غضب کیا زندہ کیا ہے حسرت مردہ کو بے وفا تو بعد مرگ گور پہ آیا غضب کیا یہ درد درد مند تماشا دکھائے گا آفت رسیدہ کو جو ستایا غضب کیا ہم خانماں خراب بھٹکتے کہاں پھریں بیٹھے بٹھائے اس نے اٹھایا غضب کیا سب کہہ رہے تھے بلبل ...

    مزید پڑھیے

    غضب کے طیش میں وہ شوخ دیدہ آیا تھا

    غضب کے طیش میں وہ شوخ دیدہ آیا تھا بہ شکل قہر تھا خنجر کشیدہ آیا تھا سلوک حسن تعلق بنے یہ ہنگامہ کہ ہر طرف سے بریدہ رمیدہ آیا تھا کیا تھا شوق نے بیتاب دیدہ نے مضطر وہ ذوق لطف کا لذت چشیدہ آیا تھا وفا مثال سراپا نیاز با تمکیں فقیر پائے بہ دامن کشیدہ آیا تھا ہوا نہ قرب تعلق کا ...

    مزید پڑھیے

    واہ کیا ہم کو بنایا اور بنا کر رہ گئے

    واہ کیا ہم کو بنایا اور بنا کر رہ گئے وصل کا مژدہ سنایا اور سنا کر رہ گئے لے گیا شوق اس کے در تک پھر کمی ہمت نے کی حلقۂ در کو ہلایا اور ہلا کر رہ گئے میں نے جو اپنے دل گم گشتہ کی پوچھی خبر سر ہلایا مسکرائے مسکرا کر رہ گئے غیرت دشمن کی خاطر میری غیرت لائی رنگ مجھ کو محفل میں بلایا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4