Pandit Jawahar Nath Saqi

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

پنڈت جواہر ناتھ ساقی کی غزل

    گیا سب رنج و غم کنج قفس کا

    گیا سب رنج و غم کنج قفس کا ترحم ہو گیا فریاد رس کا رہے ثابت قدم راہ وفا میں شکستہ دل ہوا پائے ہوس کا حضوری ہو گئی غیبت میں ہم کو ترنم دل میں ہے بانگ جرس کا کریں اس شوخ سے ہم قطع الفت نہیں یہ کام ساقیؔ اپنے بس کا

    مزید پڑھیے

    تجھے خلق کہتی ہے خود نما تجھے ہم سے کیوں یہ حجاب ہے

    تجھے خلق کہتی ہے خود نما تجھے ہم سے کیوں یہ حجاب ہے ترا جلوہ تیرا ہے پردہ در تیرے رخ پہ کیوں یہ نقاب ہے تجھے حسن مایۂ ناز ہے دل خستہ محو نیاز ہے کہوں کیا یہ قصۂ راز ہے مرا عشق خانہ خراب ہے یہ رسالہ عشق کا ہے ادق ترے غور کرنے کا ہے سبق کبھی دیکھ اس کو ورق ورق مرا سینہ غم کی کتاب ...

    مزید پڑھیے

    تم نے دیکھا ہی نہیں ہے وہ نظام مخصوص

    تم نے دیکھا ہی نہیں ہے وہ نظام مخصوص کوئے جاناں میں ہمارا ہے قیام مخصوص مجتمع آج ہیں یاران سر پل سارے خلوت خاص میں ہے مجمع عام مخصوص جلسۂ عام میں دقت نہیں ہوتی ان کو جو سمجھتے ہیں اشاروں میں کلام مخصوص دل غم دیدہ ہوا ہمدم صد گونہ نشاط آج آیا ہے جو دل بر کا پیام مخصوص وہ مرا صبح ...

    مزید پڑھیے

    کہاں ہے وہ گل خنداں ہمیں نہیں معلوم

    کہاں ہے وہ گل خنداں ہمیں نہیں معلوم نہ پوچھ بلبل نالاں ہمیں نہیں معلوم فراق ہی میں بسر ہو گئی ہماری عمر ہے کون وصل سے شاداں ہمیں نہیں معلوم ہمیں تو ایک صدائے جرس ہی آتی ہے ہوا ہے کون ہدیٰ خواں ہمیں نہیں معلوم تلاش خضر طریقت ہے اس لئے سالک کہاں ہے چشمۂ حیواں ہمیں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا حسن تعلق وفا بنے نہ بنے

    ہمارا حسن تعلق وفا بنے نہ بنے وہ عشوہ سنج ہے فرخ لقا بنے نہ بنے چلے ہیں شوق میں ہم یا خدا بنے نہ بنے وہ کیا سلوک کرے دل ربا بنے نہ بنے کیا تصور مقصود نے ہمیں حیراں یہ منتہائے نظر مدعا بنے نہ بنے سفینہ بحر تعشق میں اب تو ڈال چکا جو آشنا ہے مرا نا خدا بنے نہ بنے فریب جلوہ ہے نقش و ...

    مزید پڑھیے

    یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے

    یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے ہوا ہے گو اشتیاق بے حد جما کے پائے نظر کو چلئے ہوئے ہیں محروم دید بے دل کیا تجاہل کا اس نے بسمل وہ دل ربا بن گیا ہے قاتل کمر کو کس کے سفر کو چلئے غرض تھی اظہار مدعا سے ستم کو کیا ہو گئے جو شاکی وہ دیکھتے ہی بگڑ نہ جائیں بلانے اب نامہ ...

    مزید پڑھیے

    وہی ضد ان کو ہے وہی ہے ہٹ

    وہی ضد ان کو ہے وہی ہے ہٹ ان کی چاہی نہیں ہے یہ جھنجھٹ پاؤں کی میرے جو سنی آہٹ ہوئے داخل مکان میں جھٹ پٹ شوخ کتنا کیا ہے پیر مغاں مغبچے ہو گئے بڑ منہ پھٹ کوئی پہلو نظر نہیں آتا دیکھیے بیٹھے اونٹ کس کروٹ یاد کرتے نہیں کبھی وہ ہمیں نام کی ان کے ہاں لگی ہے رٹ زیب محفل ہے ماہ رخ ...

    مزید پڑھیے

    حسرت و امید کا ماتم رہا

    حسرت و امید کا ماتم رہا یہ وہ دل ہے جو سدا پر غم رہا اک نہ اک مجھ پر سدا عالم رہا میں کبھی بے جاں کبھی بے دم رہا میری قسمت کی کجی کا عکس ہے یہ جو برہم گیسوئے پر خم رہا وہ دل غمگیں ہے میرا غم پسند غم کے جانے کا بھی جس کو غم رہا دل کو ہر دم اک پریشانی رہی زلف جاناں کی طرح برہم رہا وہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ پاس ہے تیرے دور نہیں تو واصل ہے مہجور نہیں

    وہ پاس ہے تیرے دور نہیں تو واصل ہے مہجور نہیں کیوں حبل مرکب میں ہے پھنسا مختار ہے تو مجبور نہیں سرگرم شوق‌ و حضور نہیں دل سرد ہے تو محرور نہیں جس قلب میں عشق کا نور نہیں وہ تاب جلوۂ طور نہیں ہر رنگ میں ہے وہ جلوہ نما تو ایک حجاب میں جا کے چھپا کیوں کور سواد ہوا ہے بتا کیا آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    ملتے نہیں ہو ہم سے یہ کیا ہوا وتیرا

    ملتے نہیں ہو ہم سے یہ کیا ہوا وتیرا ملنے لگا ہے شاید اب تم سے کوئی خیرا آنکھوں ہی میں اڑایا نقد دل و جگر کو وہ شوخ دل ربا ہے کیسا اٹھائی گیرا الفت کا جرم بے شک سرزد ہوا ہے ہم سے اس کو صغیرہ سمجھو چاہے اسے کبیرا میدان حشر تیرا کوچہ بنا ہے قاتل جاتا ہے اب جو کوئی آتا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4