وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے
وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے خود اپنی جگ ہنسائی کر رہا ہے ذرا سا جوش کیا دریا میں آیا سمندر کی برائی کر رہا ہے ذرا ہم نے زباں کیا بند کر لی زمانہ لب کشائی کر رہا ہے
وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے خود اپنی جگ ہنسائی کر رہا ہے ذرا سا جوش کیا دریا میں آیا سمندر کی برائی کر رہا ہے ذرا ہم نے زباں کیا بند کر لی زمانہ لب کشائی کر رہا ہے
ستم سے آشنا ہونے کو چاہے کوئی جب برہنہ ہونے کو چاہے ہوا وہ چل پڑی ہے شخصیت کی کہ ہر بونا بڑا ہونے کو چاہے