Mustafa Zaidi

مصطفی زیدی

تیغ الہ آبادی کے نام سے بھی مشہور، پاکستان میں سی ایس پی افسر تھے، پراسرار حالات میں قتل کیے گئے

Also known as Tegh Allahabadi, was a C.S.P officer in Pakistan, assassinated in mysterious circumstances.

مصطفی زیدی کی نظم

    انتہا

    پھر آج یاس کی تاریکیوں میں ڈوب گئی! وہ اک نوا جو ستاروں کو چوم سکتی تھی سکوت شب کے تسلسل میں کھو گئی چپ چاپ جو یاد وقت کے محور پہ گھوم سکتی تھی ابھی ابھی مری تنہائیوں نے مجھ سے کہا کوئی سنبھال لے مجھ کو، کوئی کہے مجھ سے ابھی ابھی کہ میں یوں ڈھونڈھتا تھا راہ فرار پتہ چلا کہ مرے ...

    مزید پڑھیے

    دور کی آواز

    میرے محبوب دیس کی گلیو تم کو اور اپنے دوستوں کو سلام اپنے زخمی شباب کو تسلیم اپنے بچپن کے قہقہوں کو سلام عمر بھر کے لیے تمہارے پاس رہ گئی ہے شگفتگی میری آخری رات کے اداس دیو یاد ہے تم کو بے بسی میری یاد ہے تم کو جب بھلائے تھے عمر بھر کے کیے ہوئے وعدے رسم و مذہب کی اک پجارن نے ایک ...

    مزید پڑھیے

    وصال

    وہ نہیں تھی تو دل اک شہر وفا تھا جس میں اس کے ہونٹوں کے تصور سے تپش آتی تھی اس کے انکار پہ بھی پھول کھلے رہتے تھے اس کے انفاس سے بھی شمع جلی جاتی تھی دن اس امید پہ کٹتا تھا کہ دن ڈھلتے ہی اس نے کچھ دیر کو مل لینے کی مہلت دی ہے انگلیاں برق زدہ رہتی تھیں جیسے اس نے اپنے رخساروں کو ...

    مزید پڑھیے

    جدائی

    نگار شام غم میں تجھ سے رخصت ہونے آیا ہوں گلے مل لے کہ یوں ملنے کی نوبت پھر نہ آئے گی سر راہے جو ہم دونوں کہیں مل بھی گئے تو کیا یہ لمحے پھر نہ لوٹیں گے یہ ساعت پھر نہ آئے گی کہ میں اب صرف ان گزرے ہوئے لمحوں کا سایہ ہوں اسی بازار میں بارہ برس ہونے کو آئے ہیں کہ میں نے فاسٹس کی طرح اپنی ...

    مزید پڑھیے

    آخری بار ملو

    آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل راکھ ہو جائیں کوئی اور تقاضہ نہ کریں چاک وعدہ نہ سلے زخم تمنا نہ کھلے سانس ہموار رہے شمع کی لو تک نہ ہلے باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آ کر گن جائیں آنکھ اٹھائے کوئی امید تو آنکھیں چھن جائیں اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں جس سے اک اور ملاقات کی ...

    مزید پڑھیے

    آواز کے سائے

    خبر نہیں تم کہاں ہو یارو ہماری افتاد روز و شب کی تمہیں خبر مل سکی، کہ تم بھی رہین دست خزاں ہو یارو دنوں میں تفریق مٹ چکی ہے کہ وقت سے خوش گماں ہو یارو ابھی لڑکپن کے حوصلے ہیں کہ بے سر و سائباں ہو یارو ہماری افتاد روز و شب میں نہ جانے کتنی ہی بار اب تک دھنک بنی اور بکھر چکی ہے عروس ...

    مزید پڑھیے

    دوری

    اے بہار تجھ کو اس کی کیا خبر اے نگار تجھ کو کیا پتا دل کے فاصلے کبھی نہ مٹ سکے انتہائے قرب سے بھی کیا سب کی اپنی اپنی شخصیت الگ سب کا اپنا اپنا زاویہ وہ بھی پھول تھے جو ہار بن گئے وہ بھی پھول تھا جو جل گیا

    مزید پڑھیے

    دیدنی

    میری پلکوں کو مت دیکھو ان کا اٹھنا ان کا جھپکنا جسم کا نا محسوس عمل ہے میری آنکھوں کو مت دیکھو ان کی اوٹ میں شام غریباں ان کی آڑ میں دشت ازل ہے میرے چہرے کو مت دیکھو اس میں کوئی وعدۂ فردا اس میں کوئی آج نہ کل ہے اب اس دریا تک مت آؤ جس کی لہریں ٹوٹ چکی ہیں اس سینے سے لو نہ لگاؤ جس کی ...

    مزید پڑھیے

    رہ و رسم آشنائی

    زمیں نئی تھی، فلک نا شناس تھا جب ہم تری گلی سے نکل کر سوئے زمانہ چلے نظر جھکا کے بہ انداز مجرمانہ چلے چلے بہ جیب دریدہ، بہ دامن صد چاک کہ جیسے جنس دل و جاں گنوا کے آئے ہیں تمام نقد سیادت لٹا کے آئے ہیں جہاں اک عمر کٹی تھی، اسی قلمرو میں شناخت کے لئے ہر شاہراہ نے ٹوکا ہر اک نگاہ کے ...

    مزید پڑھیے

    تعمیر

    اپنے سینے میں دبائے ہوئے لاکھوں شعلے شبنم و برف کے نغمات سنائے میں نے زیست کے نوحۂ پیہم سے چرا کر آنکھیں گیت جو گا نہ سکے کوئی وہ گائے میں نے آج تشبیہ و کنایات کا دل ٹوٹ گیا آج میں جو بھی کہوں گا وہ حقیقت ہوگی آنچ لہرائے گی ہر بوند سے پیمانے کی میرے سائے کو مری شکل سے وحشت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3