Mustafa Zaidi

مصطفی زیدی

تیغ الہ آبادی کے نام سے بھی مشہور، پاکستان میں سی ایس پی افسر تھے، پراسرار حالات میں قتل کیے گئے

Also known as Tegh Allahabadi, was a C.S.P officer in Pakistan, assassinated in mysterious circumstances.

مصطفی زیدی کے تمام مواد

33 غزل (Ghazal)

    جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا

    جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا شاہی تو مل گئی دل شاہانہ چھٹ گیا کوئی تو غم گسار تھا کوئی تو دوست تھا اب کس کے پاس جائیں کہ ویرانہ چھٹ گیا دنیا تمام چھٹ گئی پیمانے کے لیے وہ مے کدے میں آئے تو پیمانہ چھٹ گیا کیا تیز پا تھے دن کی تمازت کے قافلے ہاتھوں سے رشتۂ شب افسانہ چھٹ ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکدر اسی گھر میں

    بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکدر اسی گھر میں اترا تھا مرا ماہ منور اسی گھر میں اے سانس کی خوشبو لب و عارض کے پسینے کھولا تھا مرے دوست نے بستر اسی گھر میں چٹکی تھیں اسی کنج میں اس ہونٹ کی کلیاں مہکے تھے وہ اوقات میسر اسی گھر میں افسانہ در افسانہ تھی مڑتی ہوئی سیڑھی اشعار در اشعار تھا ہر ...

    مزید پڑھیے

    آندھی چلی تو نقش کف پا نہیں ملا

    آندھی چلی تو نقش کف پا نہیں ملا دل جس سے مل گیا وہ دوبارا نہیں ملا ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا آواز کو تو کون سمجھتا کہ دور دور خاموشیوں کا درد شناسا نہیں ملا قدموں کو شوق آبلہ پائی تو مل گیا لیکن بہ ظرف وسعت صحرا نہیں ملا کنعاں میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    کسی تو کام زمانے کے سوگوار آئے

    کسی تو کام زمانے کے سوگوار آئے تجھے جو پا نہ سکے زیست کو سنوار آئے تھا جس پہ وعدۂ فردوس و عاقبت کا مدار وہ رات ہم سر کوئے بتاں گزار آئے ترے خیال پہ شب خوں تو خیر کیا کرتے بہت ہوا تو اک اوچھا سا ہات مار آئے متاع دل ہی بچی تھی بس اک زمانے سے سو ہم اسے بھی تری انجمن میں ہار آئے بڑے ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا نظر کو شوق ہوس دیکھنے میں تھا

    کیا کیا نظر کو شوق ہوس دیکھنے میں تھا دیکھا تو ہر جمال اسی آئینے میں تھا قلزم نے بڑھ کے چوم لیے پھول سے قدم دریائے رنگ و نور ابھی راستے میں تھا اک موج خون خلق تھی کس کی جبیں پہ تھی اک طوق فرد جرم تھا کس کے گلے میں تھا اک رشتۂ وفا تھا سو کس نا شناس سے اک درد حرز جاں تھا سو کس کے صلے ...

    مزید پڑھیے

تمام

30 نظم (Nazm)

    ماہ و سال

    اسی روش پہ ہے قایم مزاج دیدہ و دل لہو میں اب بھی تڑپتی ہیں بجلیاں کہ نہیں زمیں پہ اب بھی اترتا ہے آسماں کہ نہیں؟ کسی کے جیب و گریباں کی آزمائش میں کبھی خود اپنی قبا کا خیال آتا ہے ذرا سا وسوسۂ ماہ و سال آتا ہے؟ کبھی یہ بات بھی سوچی کہ منتظر آنکھیں غبار راہ گزر میں اجڑ گئی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    مسافر

    مرے وطن تری خدمت میں لے کر آیا ہوں جگہ جگہ کے طلسمات دیس دیس کے رنگ پرانے ذہن کی راکھ اور نئے دلوں کی امنگ نہ دیکھ ایسی نگاہوں سے میرے خالی ہاتھ نہ یوں ہو میری تہی دامنی سے شرمندہ بسے ہوئے ہیں مرے دل میں سیکڑوں تحفے بہت سے غم کئی خوشیاں کئی انوکھے لوگ کہیں سے کیف ہی کیف اور کہیں سے ...

    مزید پڑھیے

    یاد

    رات اوڑھے ہوئے آئی ہے فقیروں کا لباس چاند کشکول گدائی کی طرح نادم ہے ایک اک سانس کسی نام کے ساتھ آتی ہے ایک اک لمحۂ آزاد نفس مجرم ہے کون یہ وقت کے گھونگھٹ سے بلاتا ہے مجھے کس کے مخمور اشارے ہیں گھٹاؤں کے قریب کون آیا ہے چڑھانے کو تمناؤں کے پھول ان سلگتے ہوئے لمحوں کی چتاؤں کے ...

    مزید پڑھیے

    آسماں زرد تھا

    اے کلی تجھ کو ہمارا بھی خیال آ ہی گیا ہم تو مایوس ہوئے بیٹھے تھے صحراؤں میں اب ترا روپ بھی دھندلا سا چلا تھا دل میں تو بھی اک یاد سی تھی جملہ حسیناؤں میں تہہ بہ تہہ گرد سے آلود تھا دن کا دامن رات کا نام نہ آتا تھا تمناؤں میں رقص شبنم کی پرستار نگاہوں کے لیے دھوپ کے ابر تھے خورشید ...

    مزید پڑھیے

    تجرید

    زندگی میں ترے دروازے پر اک بھکاری کی طرح آیا تھا اپنے دامن کو بنا کر کشکول تیری ہر راہ پہ پھیلایا تھا ایک مرحوم کرن کی خاطر مجھ کو تھوڑی سی ضیا بھی نہ ملی دم بہ دم ڈوبتے سیارے کو اپنے مرکز سے صدا بھی نہ ملی دفعتاً ایک دھماکے کے ساتھ کچے دھاگوں کے سرے چھوٹ گئے انگلیاں چھل گئیں ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 قطعہ (Qita)

تمام