Mustafa Zaidi

مصطفی زیدی

تیغ الہ آبادی کے نام سے بھی مشہور، پاکستان میں سی ایس پی افسر تھے، پراسرار حالات میں قتل کیے گئے

Also known as Tegh Allahabadi, was a C.S.P officer in Pakistan, assassinated in mysterious circumstances.

مصطفی زیدی کی نظم

    کہانی

    بچو، ہم پر ہنسنے والو، آؤ، تمہیں سمجھائیں جس کے لیے اس حال کو پہنچے، اس کا نام بتائیں روپ نگر کی اک رانی تھی، اس سے ہوا لگاؤ بچو، اس رانی کی کہانی سن لو اور سو جاؤ اس پر مرنا، آہیں بھرنا، رونا، کڑھنا، جلنا آب و ہوا پر زندہ رہنا، انگاروں پر چلنا ہم جنگل جنگل پھرتے تھے اس کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    اجالا

    میری ہمدم، مرے خوابوں کی سنہری تعبیر مسکرا دے کہ مرے گھر میں اجالا ہو جائے آنکھ ملتے ہوئے اٹھ جائے کرن بستر سے صبح کا وقت ذرا اور سہانا ہو جائے میرے نکھرے ہوئے گیتوں میں ترا جادو ہے میں نے معیار تصور سے بنایا ہے تجھے میری پروین تخیل، مری نسرین نگاہ میں نے تقدیس کے پھولوں سے ...

    مزید پڑھیے

    دوراہا

    جاگ اے نرم نگاہی کے پر اسرار سکوت آج بیمار پہ یہ رات بہت بھاری ہے جو خود اپنے ہی سلاسل میں گرفتار رہے ان خداؤں سے مرے غم کی دوا کیا ہوگی سوچتے سوچتے تھک جائیں گے نیلے ساگر جاگتے جاگتے سو جائے گا مدھم آکاش اس چھلکتی ہوئی شبنم کا ذرا سا قطرہ کسی معصوم سے رخسار پہ جم جائے گا ایک تارا ...

    مزید پڑھیے

    روح کی موت

    چمک سکے جو مری زیست کے اندھیرے میں وہ اک چراغ کسی سمت سے ابھر نہ سکا یہاں تمہاری نظر سے بھی دیپ جل نہ سکے یہاں تمہارا تبسم بھی کام کر نہ سکا لہو کے ناچتے دھارے کے سامنے اب تک دل و دماغ کی بے چارگی نہیں جاتی جنوں کی راہ میں سب کچھ گنوا دیا لیکن مرے شعور کی آوارگی نہیں جاتی نہ جانے ...

    مزید پڑھیے

    ایک علامت

    گھاس سے بچ کے چلو ریت کو گلزار کہو نرم کلیوں پہ چڑھا دو غم دوراں کے غلاف خود کو دل تھام کے مرغان گرفتار کہو رات کو اس کے تبسم سے لپٹ کر سو جاؤ صبح اٹھو تو اسے شاہد بازار کہو ذہن کیا چیز ہے جذبے کی حقیقت کیا ہے فرش پر بیٹھ کے تبلیغ کے اشعار کہو اسی رفتار سے چلتا ہے جہان گزراں انہی ...

    مزید پڑھیے

    ریستوران میں

    ہم اک چائے کی میز پہ آ کر عشق کا قصہ لے بیٹھے تھے ہر خاتون بڑی کومل تھی مرد نہایت دل والے تھے معتبران شہر میں اک نے اس کو فلاطونی ٹھہرایا ان کی شریک حیات نے اس پر طنز سے ''جی اچھا!'' فرمایا پادریوں میں اک یہ بولے عشق گھریلو ہو نہ تو اس سے نظم شکم برہم ہوتا ہے اک لڑکی نے پوچھا ...

    مزید پڑھیے

    آدمی

    مجھ کو محصور کیا ہے مری آگاہی نے میں نہ آفاق کا پابند نہ دیواروں کا میں نہ شبنم کا پرستار نہ انگاروں کا نہ خلاؤں کا طلب گار نہ سیاروں کا زندگی دھوپ کا میدان بنی بیٹھی ہے اپنا سایہ بھی گریزاں، ترا داماں بھی خفا رات کا روپ بھی بے زار، چراغاں بھی خفا صبح حیراں بھی خفا، شام حریفاں ...

    مزید پڑھیے

    فرہاد

    اس سے ملنا تو اس طرح کہنا تجھ سے پہلے مری نگاہوں میں کوئی روپ اس طرح نہ اترا تھا تجھ سے آباد ہے خرابۂ دل ورنہ میں کس قدر اکیلا تھا تیرے ہونٹوں پہ کوہسار کی اوس تیرے چہرے پہ دھوپ کا جادو تیری سانسوں کی تھرتھراہٹ میں کونپلوں کے کنوار کی خوشبو وہ کہے گی کہ ان خطابوں سے اور کس کس پہ ...

    مزید پڑھیے

    رات سنسان ہے

    میز چپ چاپ گھڑی بند کتابیں خاموش اپنے کمرے کی اداسی پہ ترس آتا ہے میرا کمرہ جو مرے دل کی ہر اک دھڑکن کو سالہا سال سے چپ چاپ گنے جاتا ہے جہد ہستی کی کڑی دھوپ میں تھک جانے پر جس کی آغوش نے بخشا ہے مجھے ماں کا خلوص جس کی خاموش عنایت کی سہانی یادیں لوریاں بن کے مرے دل میں سما جاتی ...

    مزید پڑھیے

    ایک شام

    یوں تو لمحوں کے اس تسلسل میں اب سے پہلے بھی عمر کٹتی تھی موم بتی کی روشنی میں نظر حافظے کے ورق الٹتی تھی ریت کے سوگوار ٹیلوں پر چاندنی رات بھر بھٹکتی تھی آج لیکن تھکے ہوئے دل پر جسم کا تار تار بھاری ہے شام کی دم بخود ہواؤں پر صبح کا انتظار بھاری ہے مقبروں سے اٹھی ہوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3