Mustafa Zaidi

مصطفی زیدی

تیغ الہ آبادی کے نام سے بھی مشہور، پاکستان میں سی ایس پی افسر تھے، پراسرار حالات میں قتل کیے گئے

Also known as Tegh Allahabadi, was a C.S.P officer in Pakistan, assassinated in mysterious circumstances.

مصطفی زیدی کی غزل

    گریہ تو اکثر رہا پیہم رہا

    گریہ تو اکثر رہا پیہم رہا پھر بھی دل کے بوجھ سے کچھ کم رہا قمقمے جلتے رہے بجھتے رہے رات بھر سینے میں اک عالم رہا اس وفا دشمن سے چھٹ جانے کے بعد خود کو پا لینے کا کتنا غم رہا اپنی حالت پر ہنسی بھی آئی تھی اس ہنسی کا بھی بڑا ماتم رہا اتنے ربط اتنی شناسائی کے بعد کون کس کے حال کا ...

    مزید پڑھیے

    وہ عہد عہد ہی کیا ہے جسے نبھاؤ بھی

    وہ عہد عہد ہی کیا ہے جسے نبھاؤ بھی ہمارے وعدۂ الفت کو بھول جاؤ بھی بھلا کہاں کے ہم ایسے گمان والے ہیں ہزار بار ہم آئیں ہمیں بلاؤ بھی بگڑ چلا ہے بہت رسم خودکشی کا چلن ڈرانے والو کسی روز کر دکھاؤ بھی نہیں کہ عرض تمنا پہ مان ہی جاؤ ہمیں اس عہد تمنا میں آزماؤ بھی فغاں کہ قصۂ دل سن ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک نے کہا کیوں تجھے آرام نہ آیا

    ہر اک نے کہا کیوں تجھے آرام نہ آیا سنتے رہے ہم لب پہ ترا نام نہ آیا دیوانے کو تکتی ہیں ترے شہر کی گلیاں نکلا تو ادھر لوٹ کے بد نام نہ آیا مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرے یہ دیکھ کہ تجھ پر کوئی الزام نہ آیا کیا جانیے کیا بیت گئی دن کے سفر میں وہ منتظر شام سر شام نہ آیا یہ ...

    مزید پڑھیے

    سحر جیتے گی یا شام غریباں دیکھتے رہنا

    سحر جیتے گی یا شام غریباں دیکھتے رہنا یہ سر جھکتے ہیں یا دیوار زنداں دیکھتے رہنا ہر اک اہل لہو نے بازیٔ ایماں لگا دی ہے جو اب کی بار ہوگا وہ چراغاں دیکھتے رہنا ادھر سے مدعی گزریں گے ایقان شریعت کے نظر آ جائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا اسے تم لوگ کیا سمجھو گے جیسا ہم سمجھتے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے

    کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے ہم گئی رات پہ دل کو لیے بہلاتے رہے اپنے اخلاق کی شہرت نے عجب دن دکھلائے وہ بھی آتے رہے احباب بھی ساتھ آتے رہے ہم نے تو لٹ کے محبت کی روایت رکھ لی ان سے تو پوچھیے وہ کس لیے پچھتاتے رہے اس کے تو نام سے وابستہ ہے کلیوں کا گداز آنسوؤ تم سے تو ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے

    یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے ہم سے اپنی خوشی سے ملتی ہے سیج مہکی بدن سے شرما کر یہ ادا بھی اسی سے ملتی ہے وہ ابھی پھول سے نہیں ملتی جوہیے کی کلی سے ملتی ہے دن کو یہ رکھ رکھاؤ والی شکل شب کو دیوانگی سے ملتی ہے آج کل آپ کی خبر ہم کو! غیر کی دوستی سے ملتی ہے شیخ صاحب کو روز کی ...

    مزید پڑھیے

    چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ

    چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہ ابھی تاروں سے کھیلو چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ ملے گی اس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ دریچوں کو تو دیکھو چلمنوں کے راز تو سمجھو اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ زمانے بھر کی کیفیت سمٹ آئے گی ساغر ...

    مزید پڑھیے

    ''زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے'' (ردیف .. ے)

    ''زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے'' وہ خود اگر کہیں ملتا تو گفتگو کرتے وہ زخم جس کو کیا نوک آفتاب سے چاک اسی کو سوزن مہتاب سے رفو کرتے سواد دل میں لہو کا سراغ بھی نہ ملا کسے امام بناتے کہاں وضو کرتے وہ اک طلسم تھا قربت میں اس کے عمر کٹی گلے لگا کے اسے اس کی آرزو کرتے حلف اٹھائے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    لوگوں کی ملامت بھی ہے خود درد سری بھی

    لوگوں کی ملامت بھی ہے خود درد سری بھی کس کام کی یہ اپنی وسیع النظری بھی کیا جانیے کیوں سست تھی کل ذہن کی رفتار ممکن ہوئی تاروں سے مری ہم سفری بھی راتوں کو کلی بن کے چٹکتا تھا ترا جسم دھوکے میں چلی آئی نسیم سحری بھی خود اپنے شب و روز گزر جائیں گے لیکن شامل ہے مرے غم میں تری در ...

    مزید پڑھیے

    نگر نگر میلے کو گئے کون سنے گا تیری پکار

    نگر نگر میلے کو گئے کون سنے گا تیری پکار اے دل اے دیوانے دل! دیواروں سے سر دے مار روح کے اس ویرانے میں تیری یاد ہی سب کچھ تھی آج تو وہ بھی یوں گزری جیسے غریبوں کا تیوہار اس کے وار پہ شاید آج تجھ کو یاد آئے ہوں وہ دن اے نادان خلوص کہ جب وہ غافل تھا ہم ہشیار پل پل صدیاں بیت گئیں جانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4