Mustafa Zaidi

مصطفی زیدی

تیغ الہ آبادی کے نام سے بھی مشہور، پاکستان میں سی ایس پی افسر تھے، پراسرار حالات میں قتل کیے گئے

Also known as Tegh Allahabadi, was a C.S.P officer in Pakistan, assassinated in mysterious circumstances.

مصطفی زیدی کی غزل

    بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ (ردیف .. و)

    بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ ہمیں تو مے کدے تک چھوڑ آؤ امیرانہ بھی اس کوچے میں آؤ لب و رخسار و مژگاں کے گداؤ ابھرتی جا رہی ہے شمع کی لو بڑی نادان ہو ٹھنڈی ہواؤ ہزاروں راز عریاں ہو رہے ہیں گراؤ آنکھ پر چلمن گراؤ وہ مجھ سے اور میں ان سے خفا ہوں ندیمو آ کے دونوں کو مناؤ نہ جانے ہم ...

    مزید پڑھیے

    اب بھی حدود سود و زیاں سے گزر گیا

    اب جی حدود سود و زیاں سے گزر گیا اچھا وہی رہا جو جوانی میں مر گیا پلکوں پہ آ کے رک سی گئی تھی ہر ایک موج کل رو لیے تو آنکھ سے دریا اتر گیا تجھ سے تو دل کے پاس ملاقات ہو گئی میں خود کو ڈھونڈنے کے لیے در بہ در گیا شام وطن کچھ اپنے شہیدوں کا ذکر کر جن کے لہو سے صبح کا چہرہ نکھر ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی ایجاد نئی طرز خوشامد کہ نہیں

    ہوئی ایجاد نئی طرز خوشامد کہ نہیں کل کا آئین ہے اب تک سر مسند کہ نہیں آ گئی اے مرے سائے سے بھی بچنے والی رفتہ رفتہ ترے اقرار کی سرحد کہ نہیں نہر خوں ہو چکی، فرہاد کی مزدوری کو اب کے تیشے سے ملی قیمت ساعد کہ نہیں ناصحا اس لیے میں گوش بر آواز نہ تھا تری آواز سے چھوٹا ہے ترا قد کہ ...

    مزید پڑھیے

    سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے

    سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے اس عشق میں ہر فصل کی سوغات رہی ہے کس طرح خود اپنے کو یقیں آئے کہ اس سے ہم خاک نشینوں کی ملاقات رہی ہے صوفی کا خدا اور تھا شاعر کا خدا اور تم ساتھ رہے ہو تو کرامات رہی ہے اتنا تو سمجھ روز کے بڑھتے ہوئے فتنے ہم کچھ نہیں بولے تو تری بات رہی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رفیق بہم ہی نہ ہو تو کیا کیجے

    کوئی رفیق بہم ہی نہ ہو تو کیا کیجے کبھی کبھی ترا غم ہی نہ ہو تو کیا کیجے ہماری راہ جدا ہے کہ ایسی راہوں پر رواج نقش قدم ہی نہ ہو تو کیا کیجے ہمیں بھی بادہ گساری سے عار تھی لیکن شراب ظرف سے کم ہی نہ ہو تو کیا کیجے تباہ ہونے کا ارماں سہی محبت میں کسی کو خوئے ستم ہی نہ ہو تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی

    جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی مدتوں اپنے بدن سے تری خوشبو آئی میرے نغمات کی تقدیر نہ پہنچے تجھ تک میری فریاد کی قسمت کہ تجھے چھو آئی اپنی آنکھوں سے لگاتی ہیں زمانے کے قدم شہر کی راہ گزاروں میں مری خو آئی ہاں نمازوں کا اثر دیکھ لیا پچھلی رات میں ادھر گھر سے گیا تھا کہ ادھر تو ...

    مزید پڑھیے

    کف مومن سے نہ دروازۂ دوراں سے ملا

    کف مومن سے نہ دروازۂ دوراں سے ملا رشتۂ درد اسی دشمن ایماں سے ملا اس کا رونا ہے کہ پیماں شکنی کے با وصف وہ ستم گر اسی پیشانیٔ خنداں سے ملا طالب دست ہوس اور کئی دامن تھے ہم سے ملتا جو نہ یوسف کے گریباں سے ملا کوئی باقی نہیں اب ترک تعلق کے لئے وہ بھی جا کر صف احباب گریزاں سے ...

    مزید پڑھیے

    درد دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا

    درد دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اٹھا تابش حسن بھی تھی آتش دنیا بھی مگر شعلہ جس نے مجھے پھونکا مرے اندر سے اٹھا کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی آگ بھی ابر بھی طوفان بھی ساغر سے اٹھا بے صدف کتنے ہی دریاؤں سے کچھ بھی نہ ہوا بوجھ قطرے کا تھا ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف انبساط ہے اے دل

    ہر طرف انبساط ہے اے دل اور ترے گھر میں رات ہے اے دل عشق ان ظالموں کی دنیا میں کتنی مظلوم ذات ہے اے دل میری حالت کا پوچھنا ہی کیا سب ترا التفات ہے اے دل اور بیدار چل کہ یہ دنیا شاطروں کی بساط ہے اے دل صرف اس نے نہیں دیا مجھے سوز اس میں تیرا بھی ہات ہے اے دل مندمل ہو نہ جائے زخم ...

    مزید پڑھیے

    روکتا ہے غم اظہار سے پندار مجھے

    روکتا ہے غم اظہار سے پندار مجھے میرے اشکوں سے چھپا لے مرے رخسار مجھے دیکھ اے دشت جنوں بھید نہ کھلنے پائے ڈھونڈنے آئے ہیں گھر کے در و دیوار مجھے سی دیے ہونٹ اسی شخص کی مجبوری نے جس کی قربت نے کیا محرم اسرار مجھے میری آنکھوں کی طرف دیکھ رہے ہیں انجم جیسے پہچان گئی روح شب تار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4