جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا
جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا شاہی تو مل گئی دل شاہانہ چھٹ گیا کوئی تو غم گسار تھا کوئی تو دوست تھا اب کس کے پاس جائیں کہ ویرانہ چھٹ گیا دنیا تمام چھٹ گئی پیمانے کے لیے وہ مے کدے میں آئے تو پیمانہ چھٹ گیا کیا تیز پا تھے دن کی تمازت کے قافلے ہاتھوں سے رشتۂ شب افسانہ چھٹ ...