منیر انور کی نظم

    اجنبی

    مضمحل خال و خد اجنبی سلوٹیں اور آنکھوں میں کچھ غیر مانوس سی الجھنیں آج صبح شیو کرتے ہوئے آئینے میں لگا میں نہیں ہوں کوئی اور ہے کوئی ایسا جسے میں نہیں جانتا

    مزید پڑھیے

    فہمائش

    اس طرح کی فہمائش پھر کبھی نہیں ہوگی جس طرح مری ماں نے اپنے پیار کی چادر میرے سر پہ پھیلا کر اپنی گود میں بھر کر مجھ سے یہ کہا بیٹا تم نے جھوٹ بولا ہے اب اگر کبھی تم نے جھوٹ جو کہا مجھ سے تو میں روٹھ جاؤں گی پھر یہ گود یہ چادر ڈھونڈتے رہو گے تم میں نے اس کے بعد انورؔ جھوٹ تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رقص

    ان مہ و سال پر دسترس تو نہیں ایک لمحہ مگر جی رہے ہیں جو ہم دسترس میں بھی ہے اور بس میں بھی ہے کیوں نہ اس لمحۂ مہرباں کو محبت کے رنگوں میں گوندھیں کہانی بنا دیں اسے لمحۂ جاودانی بنا دیں کہ ہفتوں مہینوں پہ سالوں پہ طاری رہے مہلت زندگی سے نکل کے بھی اس کائنات تغیر میں جاری رہے اس کا ...

    مزید پڑھیے