منیر انور کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    سنی کسی نے کہاں میرے انتظار کی بات

    سنی کسی نے کہاں میرے انتظار کی بات ہر اک زباں پہ رہی اختیار یار کی بات ابھی ہے وقت چلو رابطہ بحال کریں دلائیں یاد اسے عہد پائیدار کی بات ابھی ہیں کرب کے کچھ اور مرحلے باقی ابھی چلی ہی کہاں ہے مرے دیار کی بات یہاں شجر کا شجر داؤ پر ہے نادانو تمہارے لب پہ وہی شاخ و برگ و بار کی ...

    مزید پڑھیے

    کہا اس نے میں ہوں تنہا ادھر سارا زمانہ ہے

    کہا اس نے میں ہوں تنہا ادھر سارا زمانہ ہے کہا میں نے زمانہ ہر طرح کا بیت جانا ہے کہا اس نے کہ تم بھی اور لوگوں کی طرح سے ہو کہا میں نے تمہارا حوصلہ بھی آزمانا ہے کہا اس نے کہ اب تک راستے محفوظ تھے لیکن کہا میں نے اسی لیکن کا تو سارا فسانہ ہے کہا اس نے کہ میرے خواب میں تم ساتھ تھے ...

    مزید پڑھیے

    چاہتوں کا ثمر مل گیا

    چاہتوں کا ثمر مل گیا تجھ سا اہل نظر مل گیا تو مجھے راہ میں کیا ملا اک جواز سفر مل گیا اک شعور محبت ہمیں تیرے زیر اثر مل گیا تیرے معیار کا تو نہیں ہاں مگر چارہ گر مل گیا میری تکمیل ہونے لگی وہ سراپا ہنر مل گیا تم سنبھالو یہ دیوار زر آدمیت کا در مل گیا دل میں جاگی تھی اس کی ...

    مزید پڑھیے

    مشکل وقت میں اکثر لوگ بدل جاتے ہیں

    مشکل وقت میں اکثر لوگ بدل جاتے ہیں چلتے چلتے اپنی راہ نکل جاتے ہیں سب کے اپنے اپنے پیمانے ہوتے ہیں سب اپنے افکار کی آگ میں جل جاتے ہیں ذہن کی گرہیں کھلتے کھلتے ہی کھلتی ہیں جاتے جاتے ہی رسی کے بل جاتے ہیں ٹھوکر کھا کر گرنے والا سوچ رہا تھا گرتے گرتے کیسے لوگ سنبھل جاتے ہیں بے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں روشن لہجے رس کے پیالے جی

    آنکھیں روشن لہجے رس کے پیالے جی یہ ہیں لوگ محبت کرنے والے جی کسی کسی کا حسن نشیلا ہوتا ہے کچھ شاعر بھی ہوتے ہیں متوالے جی لمحہ لمحہ جکڑا جاتا ہوں ان میں یادیں ہیں یا ہیں مکڑی کے جالے جی اس کی آنکھ سے آنسو بن کر بہہ نکلے میرے پاؤں میں پڑنے والے چھالے جی راتوں کا احوال کہاں چھپ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    اجنبی

    مضمحل خال و خد اجنبی سلوٹیں اور آنکھوں میں کچھ غیر مانوس سی الجھنیں آج صبح شیو کرتے ہوئے آئینے میں لگا میں نہیں ہوں کوئی اور ہے کوئی ایسا جسے میں نہیں جانتا

    مزید پڑھیے

    فہمائش

    اس طرح کی فہمائش پھر کبھی نہیں ہوگی جس طرح مری ماں نے اپنے پیار کی چادر میرے سر پہ پھیلا کر اپنی گود میں بھر کر مجھ سے یہ کہا بیٹا تم نے جھوٹ بولا ہے اب اگر کبھی تم نے جھوٹ جو کہا مجھ سے تو میں روٹھ جاؤں گی پھر یہ گود یہ چادر ڈھونڈتے رہو گے تم میں نے اس کے بعد انورؔ جھوٹ تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رقص

    ان مہ و سال پر دسترس تو نہیں ایک لمحہ مگر جی رہے ہیں جو ہم دسترس میں بھی ہے اور بس میں بھی ہے کیوں نہ اس لمحۂ مہرباں کو محبت کے رنگوں میں گوندھیں کہانی بنا دیں اسے لمحۂ جاودانی بنا دیں کہ ہفتوں مہینوں پہ سالوں پہ طاری رہے مہلت زندگی سے نکل کے بھی اس کائنات تغیر میں جاری رہے اس کا ...

    مزید پڑھیے

1 قطعہ (Qita)