سنی کسی نے کہاں میرے انتظار کی بات
سنی کسی نے کہاں میرے انتظار کی بات ہر اک زباں پہ رہی اختیار یار کی بات ابھی ہے وقت چلو رابطہ بحال کریں دلائیں یاد اسے عہد پائیدار کی بات ابھی ہیں کرب کے کچھ اور مرحلے باقی ابھی چلی ہی کہاں ہے مرے دیار کی بات یہاں شجر کا شجر داؤ پر ہے نادانو تمہارے لب پہ وہی شاخ و برگ و بار کی ...