Mohsin Naqvi

محسن نقوی

مقبول پاکستانی شاعر، کم عمری میں وفات

Popular pakistani poet who died Young.

محسن نقوی کی نظم

    دل دکھتا ہے

    دل دکھتا ہے آباد گھروں سے دور کہیں جب بنجر بن میں آگ جلے دل دکھتا ہے پردیس کی بوجھل راہوں میں جب شام ڈھلے دل دکھتا ہے جب رات کا قاتل سناٹا پر ہول فضا کے وہم لیے قدموں کی چاپ کے ساتھ چلے دل دکھتا ہے

    مزید پڑھیے

    دسمبر مجھے راس آتا نہیں

    کئی سال گزرے کئی سال بیتے شب و روز کی گردشوں کا تسلسل دل و جان میں سانسوں کی پرتیں الٹے ہوئے زلزلوں کی طرح ہانپتا ہے چٹختے ہوئے خواب آنکھوں کی نازک رگیں چھیلتے ہیں مگر میں اک سال کی گود میں جاگتی صبح کو بے کراں چاہتوں سے اٹی زندگی کی دعا دے کر اب تک وہی جستجو کا سفر کر رہا ...

    مزید پڑھیے

    تھک جاؤ گی

    پاگل آنکھوں والی لڑکی اتنے مہنگے خواب نہ دیکھو تھک جاؤ گی کانچ سے نازک خواب تمہارے ٹوٹ گئے تو پچھتاؤ گی سوچ کا سارا اجلا کندن ضبط کی راکھ میں گھل جائے گا کچے پکے رشتوں کی خوشبو کا ریشم کھل جائے گا تم کیا جانو خواب سفر کی دھوپ کے تیشے خواب ادھوری رات کا دوزخ خواب خیالوں کا ...

    مزید پڑھیے

    آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا

    آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا کتنے روٹھے ہوئے ساتھی مجھے یاد آئے ہیں موسم وصل کی کرنوں کا وہ انبوہ رواں جس کے ہم راہ کسی زہرہ جبیں کی ڈولی ایسے اتری تھی کہ جیسے کوئی آیت اترے ہجر کی شام کے بکھرے ہوئے کاجل کی لکیر جس نے آنکھوں کے گلابوں پہ شفق چھڑکی تھی جیسے خوشبو کسی جنگل میں ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں کیا

    تمہیں کیا زندگی جیسی بھی ہے تم نے اس کے ہر ادا سے رنگ کی موجیں نچوڑی ہیں تمہیں تو ٹوٹ کر چاہا گیا چہروں کے میلے میں محبت کی شفق برسی تمہارے خال و خد پر آئنے چمکے تمہاری دید سے خوشبو تمہارے پیرہن کی ہر شکن سے اذن لے کر ہر طرف وحشت لٹاتی تھی تمہارے چاہنے والوں کے جھرمٹ میں سبھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں

    یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے جب دلوں میں داغ چمکتے تھے جب پلکیں شہر کے رستوں میں اشکوں کا نور لٹاتی تھیں جب سانسیں اجلے چہروں کی تن من میں پھول سجاتی تھیں جب چاند کی رم جھم کرنوں سے سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے جب ایک تلاطم رہتا تھا اپنے بے انت خیالوں ...

    مزید پڑھیے

    مری اداسی کا زرد موسم

    مری اداسی کا زرد موسم اگر کسی دن مری بجھی آنکھ کے کنارے بھگو بھگو کر انا کے پاتال کی کسی تہہ میں ایک پل کو ٹھہر گیا تو مجھے یقیں ہے کہ ٹوٹتے دل میں خواہشوں کا کوئی چھناکا مرا بدن بھی نہ سن لے

    مزید پڑھیے

    تمہیں کس نے کہا تھا

    تمہیں کس نے کہا تھا دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو اور اتنی دیر تک دیکھو کہ بینائی پگھل جائے تمہیں کس نے کہا تھا آسماں سے ٹوٹتی اندھی الجھتی بجلیوں سے دوستی کر لو اور اتنی دوستی کر لو کہ گھر کا گھر ہی جل جائے تمہیں کس نے کہا تھا ایک انجانے سفر میں اجنبی رہرو کے ہمرا دور تک جاؤ اور ...

    مزید پڑھیے

    اس سمت نہ جانا جان مری

    اس سمت نہ جانا جان مری اس سمت کی ساری روشنیاں آنکھوں کو بجھا کر جلتی ہیں اس سمت کی اجلی مٹی میں ناگن آشائیں پلتی ہیں اس سمت کی صبحیں شام تلک ہونٹوں سے زہر اگلتی ہیں اس سمت نہ جانا جان مری اس سمت کے آنگن مقتل ہیں اس سمت دہکتی گلیوں میں زہریلی باس کا جادو ہے اس سمت مہکتی کلیوں ...

    مزید پڑھیے

    وہ شاخ مہتاب کٹ چکی ہے

    بہت دنوں سے وہ شاخ‌ مہتاب کٹ چکی ہے کہ جس پہ تم نے گرفت وعدہ کی ریشمی شال کے ستارے سجا دیئے تھے بہت دنوں سے وہ گرد احساس چھٹ چکی ہے کہ جس کے ذروں پہ تم نے پلکوں کی جھالروں کے تمام نیلم لٹا دیئے تھے اور اب تو یوں ہے کہ جیسے لب بستہ ہجرتوں کا ہر ایک لمحہ طویل صدیوں کو اوڑھ کر سانس لے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3