Mohsin Naqvi

محسن نقوی

مقبول پاکستانی شاعر، کم عمری میں وفات

Popular pakistani poet who died Young.

محسن نقوی کے تمام مواد

45 غزل (Ghazal)

    قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ

    قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے شعلے اگتے نظر آئے ...

    مزید پڑھیے

    نیا ہے شہر نئے آسرے تلاش کروں

    نیا ہے شہر نئے آسرے تلاش کروں تو کھو گیا ہے کہاں اب تجھے تلاش کروں جو دشت میں بھی جلاتے تھے فصل گل کے چراغ میں شہر میں بھی وہی آبلے تلاش کروں تو عکس ہے تو کبھی میری چشم تر میں اتر ترے لیے میں کہاں آئنے تلاش کروں تجھے حواس کی آوارگی کا علم کہاں کبھی میں تجھ کو ترے سامنے تلاش ...

    مزید پڑھیے

    غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو

    غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو ہے میرا سخن تو مرا موضوع سخن تو کلیوں کی طرح پھوٹ سر شاخ تمنا خوشبو کی طرح پھیل چمن تا بہ چمن تو نازل ہو کبھی ذہن پہ آیات کی صورت آیات میں ڈھل جا کبھی جبریل دہن تو اب کیوں نہ سجاؤں میں تجھے دیدہ و دل میں لگتا ہے اندھیرے میں سویرے کی کرن تو پہلے ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کے مجھ سے یہ مشغلہ اختیار کرنا

    بچھڑ کے مجھ سے یہ مشغلہ اختیار کرنا ہوا سے ڈرنا بجھے چراغوں سے پیار کرنا کھلی زمینوں میں جب بھی سرسوں کے پھول مہکیں تم ایسی رت میں سدا مرا انتظار کرنا جو لوگ چاہیں تو پھر تمہیں یاد بھی نہ آئیں کبھی کبھی تم مجھے بھی ان میں شمار کرنا کسی کو الزام بے وفائی کبھی نہ دینا مری طرح ...

    مزید پڑھیے

    زخم کے پھول سے تسکین طلب کرتی ہے

    زخم کے پھول سے تسکین طلب کرتی ہے بعض اوقات مری روح غضب کرتی ہے جو تری زلف سے اترے ہوں مرے آنگن میں چاندنی ایسے اندھیروں کا ادب کرتی ہے اپنے انصاف کی زنجیر نہ دیکھو کہ یہاں مفلسی ذہن کی فریاد بھی کب کرتی ہے صحن گلشن میں ہواؤں کی صدا غور سے سن ہر کلی ماتم‌ صد جشن طرب کرتی ہے صرف ...

    مزید پڑھیے

تمام

23 نظم (Nazm)

    میں سوچتا ہوں

    فراق صبحوں کی بجھتی کرنیں وصال شاموں کی جلتی شمعیں زوال زرداب خال و خد سے اٹے زمانے یہ ہانپتی دھوپ کانپتی چاندنی سے چہرے ہیں میرے احساس کا اثاثہ بہار کے بے کنار موسم میں کھلنے والے تمام پھولوں سے پھوٹتے رنگ وحشتوں میں گھرے لبوں کے کھلے دریچوں سے بہنے والے حروف میری نشانیاں ...

    مزید پڑھیے

    بہت دنوں بعد

    بہت دنوں بعد تیرے خط کے اداس لفظوں نے تیری چاہت کے ذائقوں کی تمام خوشبو مری رگوں میں انڈیل دی ہے بہت دنوں بعد تیری باتیں تری ملاقات کی دھنک سے دہکتی راتیں اجاڑ آنکھوں کے پیاس پاتال کی تہوں میں وصال‌ وعدوں کی چند چنگاریوں کو سانسوں کی آنچ دے کر شریر شعلوں کی سرکشی کے تمام ...

    مزید پڑھیے

    خدشہ

    یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رتجگوں کے بھنور یہ تیرے پھول سے چہرے پہ چاندنی کی پھوار یہ تیرے لب یہ دیار یمن کے سرخ عقیق یہ آئنے سی جبیں سجدہ گاہ لیل و نہار یہ بے نیاز گھنے جنگلوں سے بال ترے یہ پھولتی ہوئی سرسوں کا عکس گالوں پر یہ دھڑکنوں کی زباں بولتے ہوئے آبرو کمند ڈال رہے ہیں مرے ...

    مزید پڑھیے

    چلو چھوڑو

    چلو چھوڑو محبت جھوٹ ہے عہد وفا اک شغل ہے بے کار لوگوں کا طلب سوکھے ہوئے پتوں کا بے رونق جزیرہ ہے خلش دیمک زدہ اوراق پر بوسیدہ سطروں کا ذخیرہ ہے خمار وصل تپتی دھوپ کے سینے پہ اڑتے بادلوں کی رائیگاں بخشش! غبار‌ ہجر صحرا میں سرابوں سے اٹے موسم کا خمیازہ چلو چھوڑو کہ اب تک میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے کمرے میں اتر آئی خموشی پھر سے

    میرے کمرے میں اتر آئی خموشی پھر سے سایۂ‌ شام غریباں کی طرح شورش دیدۂ گریاں کی طرح موسم‌ کنج بیاباں کی طرح کتنا بے نطق ہے یادوں کا ہجوم جیسے ہونٹوں کی فضا یخ بستہ جیسے لفظوں کو گہن لگ جائے جیسے روٹھے ہوئے رستوں کے مسافر چپ چاپ جیسے مرقد کے سرہانے کوئی خاموش چراغ جیسے سنسان سے ...

    مزید پڑھیے

تمام