Mohsin Naqvi

محسن نقوی

مقبول پاکستانی شاعر، کم عمری میں وفات

Popular pakistani poet who died Young.

محسن نقوی کی نظم

    میں سوچتا ہوں

    فراق صبحوں کی بجھتی کرنیں وصال شاموں کی جلتی شمعیں زوال زرداب خال و خد سے اٹے زمانے یہ ہانپتی دھوپ کانپتی چاندنی سے چہرے ہیں میرے احساس کا اثاثہ بہار کے بے کنار موسم میں کھلنے والے تمام پھولوں سے پھوٹتے رنگ وحشتوں میں گھرے لبوں کے کھلے دریچوں سے بہنے والے حروف میری نشانیاں ...

    مزید پڑھیے

    بہت دنوں بعد

    بہت دنوں بعد تیرے خط کے اداس لفظوں نے تیری چاہت کے ذائقوں کی تمام خوشبو مری رگوں میں انڈیل دی ہے بہت دنوں بعد تیری باتیں تری ملاقات کی دھنک سے دہکتی راتیں اجاڑ آنکھوں کے پیاس پاتال کی تہوں میں وصال‌ وعدوں کی چند چنگاریوں کو سانسوں کی آنچ دے کر شریر شعلوں کی سرکشی کے تمام ...

    مزید پڑھیے

    خدشہ

    یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رتجگوں کے بھنور یہ تیرے پھول سے چہرے پہ چاندنی کی پھوار یہ تیرے لب یہ دیار یمن کے سرخ عقیق یہ آئنے سی جبیں سجدہ گاہ لیل و نہار یہ بے نیاز گھنے جنگلوں سے بال ترے یہ پھولتی ہوئی سرسوں کا عکس گالوں پر یہ دھڑکنوں کی زباں بولتے ہوئے آبرو کمند ڈال رہے ہیں مرے ...

    مزید پڑھیے

    چلو چھوڑو

    چلو چھوڑو محبت جھوٹ ہے عہد وفا اک شغل ہے بے کار لوگوں کا طلب سوکھے ہوئے پتوں کا بے رونق جزیرہ ہے خلش دیمک زدہ اوراق پر بوسیدہ سطروں کا ذخیرہ ہے خمار وصل تپتی دھوپ کے سینے پہ اڑتے بادلوں کی رائیگاں بخشش! غبار‌ ہجر صحرا میں سرابوں سے اٹے موسم کا خمیازہ چلو چھوڑو کہ اب تک میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے کمرے میں اتر آئی خموشی پھر سے

    میرے کمرے میں اتر آئی خموشی پھر سے سایۂ‌ شام غریباں کی طرح شورش دیدۂ گریاں کی طرح موسم‌ کنج بیاباں کی طرح کتنا بے نطق ہے یادوں کا ہجوم جیسے ہونٹوں کی فضا یخ بستہ جیسے لفظوں کو گہن لگ جائے جیسے روٹھے ہوئے رستوں کے مسافر چپ چاپ جیسے مرقد کے سرہانے کوئی خاموش چراغ جیسے سنسان سے ...

    مزید پڑھیے

    میں نے اکثر خواب میں دیکھا

    میں نے اکثر خواب میں دیکھا خوف تراشے کہساروں کی گود میں جیسے اک پتھریلی قبر بنی ہے قبر کی اجلی پیشانی پر دھندلے میلے شیشے کی تختی کے پیچھے تیرا نام لکھا ہے تیرا میرا نام کہ جس میں شیشے پتھر جیسی کوئی بات نہیں ہے تیری شہرت میں بھی میری رسوائی کا ہات نہیں ہے پھر بھی سوچو میں نے اکثر ...

    مزید پڑھیے

    ایک نئے لفظ کی تخلیق

    زندگی لفظ ہے موت بھی لفظ ہے زندگی کی تراشی ہوئی اولیں صوت سے سرحد موت تک لفظ ہی لفظ ہیں سانس بھی لفظ ہے سانس لینے کی ہر اک ضرورت بھی لفظوں کی محتاج ہے آگ پانی ہوا خاک سب لفظ ہیں آنکھ چہرہ جبیں ہاتھ لب لفظ ہیں صبح و شام و شفق روز و شب لفظ ہیں وقت بھی لفظ ہے وقت کا ساز‌ و آہنگ بھی رنگ ...

    مزید پڑھیے

    بھول جاؤ مجھے

    وہ تو یوں تھا کہ ہم اپنی اپنی ضرورت کی خاطر اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا اپنے اپنے ارادوں کی تکمیل میں تیرہ و تار خواہش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کھلے وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے ورنہ یوں ہے کہ ہم اجنبی کل بھی تھے اجنبی اب بھی ہیں اب بھی یوں ہے ...

    مزید پڑھیے

    مری گلی کے غلیظ بچو

    مری گلی کے غلیظ بچو تم اپنے میلے بدن کی ساری غلاظتوں کو ادھار سمجھو تمہاری آنکھیں اداسیوں سے بھری ہوئی ہیں ازل سے جیسے ڈری ہوئی ہیں تمہارے ہونٹوں پہ پیڑھیوں کی جمی ہوئی تہہ یہ کہہ رہی ہے حیات کی آب جو پس پشت بہہ رہی ہے تمہاری جیبیں منافقت سے اٹی ہوئی ہیں سبھی قمیصیں پھٹی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    مرا ہونا نہ ہونا

    مرا ہونا نہ ہونا منحصر ہے ایک نقطے پر وہ اک نقطہ جو دو حرفوں کو آپس میں ملا کر لفظ کی تشکیل کرتا ہے وہ اک نقطہ سمٹ جائے تو ہونے کا ہر اک امکاں نہ ہونے تک کا سارا فاصلہ پل بھر میں طے کر لے وہی نقطہ بکھر جائے تو ہر اک شے نہ ہونے کے قفس کی تیلیوں کو توڑ کر رکھ دے وہ ایک نقطہ مری آنکھوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3