Mohsin Naqvi

محسن نقوی

مقبول پاکستانی شاعر، کم عمری میں وفات

Popular pakistani poet who died Young.

محسن نقوی کی غزل

    آپ کی آنکھ سے گہرا ہے مری روح کا زخم (ردیف .. و)

    آپ کی آنکھ سے گہرا ہے مری روح کا زخم آپ کیا سوچ سکیں گے مری تنہائی کو میں تو دم توڑ رہا تھا مگر افسردہ حیات خود چلی آئی مری حوصلہ افزائی کو لذت غم کے سوا تیری نگاہوں کے بغیر کون سمجھا ہے مرے زخم کی گہرائی کو میں بڑھاؤں گا تری شہرت خوشبو کا نکھار تو دعا دے مرے افسانۂ رسوائی ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ طوفاں ہے نہ وہ شور ہواؤں جیسا

    اب وہ طوفاں ہے نہ وہ شور ہواؤں جیسا دل کا عالم ہے ترے بعد خلاؤں جیسا کاش دنیا مرے احساس کو واپس کر دے خامشی کا وہی انداز صداؤں جیسا پاس رہ کر بھی ہمیشہ وہ بہت دور ملا اس کا انداز تغافل تھا خداؤں جیسا کتنی شدت سے بہاروں کو تھا احساس‌ مآل پھول کھل کر بھی رہا زرد خزاؤں جیسا کیا ...

    مزید پڑھیے

    خمار موسم خوشبو حد چمن میں کھلا

    خمار موسم خوشبو حد چمن میں کھلا مری غزل کا خزانہ ترے بدن میں کھلا تم اس کا حسن کبھی اس کی بزم میں دیکھو کہ ماہتاب سدا شب کے پیرہن میں کھلا عجب نشہ تھا مگر اس کی بخشش لب میں کہ یوں تو ہم سے بھی کیا کیا نہ وہ سخن میں کھلا نہ پوچھ پہلی ملاقات میں مزاج اس کا وہ رنگ رنگ میں سمٹا کرن ...

    مزید پڑھیے

    عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے

    عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے کھنڈر کی تہ سے بریدہ بدن سروں کے سوا ملا نہ کچھ بھی خزانوں کی آرزو کر کے سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے مسافت شب ہجراں کے بعد بھید کھلا ہوا دکھی ہے چراغوں کی آبرو کر کے زمیں ...

    مزید پڑھیے

    اتنی مدت بعد ملے ہو

    اتنی مدت بعد ملے ہو کن سوچوں میں گم پھرتے ہو اتنے خائف کیوں رہتے ہو ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے رات گئے تک کیوں جاگے ہو میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں تم دریا سے بھی گہرے ہو کون سی بات ہے تم میں ایسی اتنے اچھے کیوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5