گلہائے عقیدت: شیخ سعدیؒ کی تضمین میں
شیخ سعدیؒ کے مشہور نعتیہ قطعہ کی تضمین، گلہائے عقیدت بحضور سرورِ کونین ﷺ
شیخ سعدیؒ کے مشہور نعتیہ قطعہ کی تضمین، گلہائے عقیدت بحضور سرورِ کونین ﷺ
جہاں میں جنس وفا کم ہے کالعدم تو نہیں ہمارے حوصلۂ دل کو یہ بھی کم تو نہیں ہم ایک سانس میں پی جائیں جام جم تو نہیں سرشک غم ہیں پئیں گے پر ایک دم تو نہیں تمہارے قہر کی خاطر اکیلے ہم تو نہیں نگاہ مہر بھی ڈالو تمہیں قسم تو نہیں خدا کا گھر ہے مرا دل یہاں صنم تو نہیں یہ مے کدہ تو نہیں ...
آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل وہ مانع عصیاں کیا ہوگا جو اپنی حفاظت کر نہ سکا وہ میرا نگہباں کیا ہوگا ذوق دل شاہاں پیدا کر تاج سر شاہاں کیا ہوگا جو لٹ نہ سکے وہ ساماں کر لٹ جائے جو ساماں کیا ہوگا غم خانہ صنم خانہ ایواں یا خانۂ ویراں کیا ہوگا قصہ ہے دل دیوانہ کا حیراں ہوں کہ عنواں کیا ...
سر نہ سجدے سے اٹھا تاخیر پر تاخیر کر ذرے جو تحت جبیں آئے انہیں اکسیر کر بندۂ رب بن کے روشن اپنی تو تقدیر کر عالم کن ہے ترا قبضے میں یہ جاگیر کر اشک باری حب احمد انس مخلوق جہاں یہ ہیں اجزائے ثلاثہ ان سے دل تعمیر کر دامن ہستی میں تیرے جو ہیں ذرے خاک کے ضرب اللہ ہو سے اس مٹی کو پر ...
نظارہ کروں کیسے تری جلوہ گری کا پردہ ابھی حائل ہے مری بے بصری کا اسلوب نیا راس نہیں چارہ گری کا بیمار پہ عالم ہے وہی بے خبری کا چسکا اسے اف پڑ ہی گیا در بدری کا کیا کیجیے انساں کی اس آشفتہ سری کا یہ راہ محبت ہے یہ کانٹوں سے بھری ہے مقدور نہیں سب کو مری ہم سفری کا ہمدم نہ اڑا ...
منزل ملے بے حوصلۂ جاں نہیں دیکھا ہوتے ہوئے ایسا تو کبھی ہاں نہیں دیکھا غیر آئے گئے پھول چنے بو بھی اڑائی ہم ایسے کہ اپنا ہی گلستاں نہیں دیکھا دامن بھی سلامت ہے گریباں بھی سلامت اے جوش جنوں تجھ کو نمایاں نہیں دیکھا ہیں تیرے تسلط میں فضائیں بھی زمیں بھی تجھ میں ہی مگر ذوق ...