اب وقت عزیز کو تو یوں کھوؤگے
اب وقت عزیز کو تو یوں کھوؤگے پر سوچ کے غفلت کے تئیں روؤگے کیا خواب گراں پہ میل روز و شب ہے جاگو ٹک میرؔ پھر بہت سوؤگے
اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے
One of the greatest Urdu poets. Known as Khuda-e-Sukhan (God of Poetry)
اب وقت عزیز کو تو یوں کھوؤگے پر سوچ کے غفلت کے تئیں روؤگے کیا خواب گراں پہ میل روز و شب ہے جاگو ٹک میرؔ پھر بہت سوؤگے
ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے رہتے تھے گلے ہزار نیچے لب کے اس موسم گل میں میرؔ دیکھیں کیا ہو ہے جان کو بے کلی نہایت اب کے
کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری اٹھ جائیں گے یہ بیٹھے ہوئے یک باری کیا آنکھوں کو کھولا ہے تنک کانوں کو کھول افسانہ ہے پل مارتے مجلس ساری
بت خانے سے دل اپنے اٹھائے نہ گئے کعبے کی طرف مزاج لائے نہ گئے طور مسجد کو برہمن کیا جانے یاں مدت عمر میں ہم آئے نہ گئے
ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر پر بات مری سن کہ نہیں بے تاثیر تسبیح بہ کف پھرنے سے کیا کام چلے منکے کی طرح دل نہ پھرے جب تک میرؔ
ہر صبح غموں میں شام کی ہے ہم نے خونابہ کشی مدام کی ہے ہم نے یہ مہلت کم کہ جس کو کہتے ہیں عمر مر مر کے غرض تمام کی ہے ہم نے
ہر صبح مرے سر پہ قیامت گذری ہر شام نئی ایک مصیبت گذری پامال کدورت ہی رہا یاں دن رات یوں خاک میں ملتے مجھ کو مدت گذری
ہم میرؔ برے اتنے ہیں وہ اتنا خوب متروک جہاں ہم ہیں وہ سب کا محبوب ہم ممکن اسے وجوب کا ہے رتبہ ہے کچھ بھی مناسبت کا باہم اسلوب
کیا میرؔ تجھے جان ہوئی تھی بھاری جو اس بت سنگ دل سے کی تھی یاری بیمار بھلا کوئی بھی ہووے اس کا پرہیز کرے جس سے خدائی ساری
ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا ہونٹوں سے ترے لعل نے کب دم مارا زلفوں کو تری ہم بھی پریشاں دیکھیں اک جمع کو ان دونوں نے برہم مارا