دل ٹک ادھر نہ آیا ایدھر سے کچھ نہ پایا
دل ٹک ادھر نہ آیا ایدھر سے کچھ نہ پایا کہنے کو ترک لے کر اک سوانگ یاں بنایا دریوزہ کرتے گزری گلیوں میں عمر اپنی درویش کب ہوئے ہم تکیہ کہاں بنایا
اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے
One of the greatest Urdu poets. Known as Khuda-e-Sukhan (God of Poetry)
دل ٹک ادھر نہ آیا ایدھر سے کچھ نہ پایا کہنے کو ترک لے کر اک سوانگ یاں بنایا دریوزہ کرتے گزری گلیوں میں عمر اپنی درویش کب ہوئے ہم تکیہ کہاں بنایا
نہ جانوں میرؔ کیوں ایسا ہے چپکا نمونہ ہے یہ آشوب و بلا کا کرو دن ہی سے رخصت ورنہ شب کو نہ سونے دے گا شور اس بے نوا کا
مے کشی صبح و شام کرتا ہوں فاقہ مستی مدام کرتا ہوں کوئی ناکام یوں رہے کب تک میں بھی اب ایک کام کرتا ہوں
سنا ہے چاہ کا دعویٰ تمہارا کہو جو کچھ کہ چاہو مہرباں ہو کنارا یوں کیا جاتا نہیں پھر اگر پائے محبت درمیاں ہو
ایک جو خوجے سے ملا اک حکیم دونوں وے آپس میں ہوئے ہم کلام خوجے نے یوں اس سے کہا تجھ سے ہی مردے حکیموں کا ہوا زندہ نام کتنے دنوں سے ہے مجھے درد سر اس کی میں پامالی میں ہوں صبح و شام نیند نہیں رات کو نے دن کو چین خواب و خورش مجھ پہ ہوئی ہے حرام تیری توجہ ہے ضروری ادھر کیوں کہ یہ ناکام کا ...
ہوا ہے اہل مساجد پہ کام از بس تنگ نہ شب کو جاگتے رہنے کا اضطراب کرو خدا کریم ہے اس کے کرم سے رکھ کر چشم دراز کھینچو کسو میکدے میں خواب کرو