Meer Taqi Meer

میر تقی میر

اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے

One of the greatest Urdu poets. Known as Khuda-e-Sukhan (God of Poetry)

میر تقی میر کی غزل

    عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گئی آرام گیا

    عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گئی آرام گیا جی کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا عشق کیا سو دین گیا ایمان گیا اسلام گیا دل نے ایسا کام کیا کچھ جس سے میں ناکام گیا کس کس اپنی کل کو رووے ہجراں میں بے کل اس کا خواب گئی ہے تاب گئی ہے چین گیا آرام گیا آیا یاں سے جانا ہی تو جی کا چھپانا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا

    ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا In my presence when there was mention of you my tormented heart I closely cleaved unto قسم جو کھائیے تو طالع زلیخا کی عزیز مصر کا بھی صاحب اک غلام لیا if one swears, should be upon Zulekha's fate her slave was superior to the head of state خراب رہتے تھے مسجد کے آگے مے خانے نگاہ مست نے ساقی ...

    مزید پڑھیے

    یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں

    یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں اب دو تو جام خالی ہی دو میں نشے میں ہوں ایک ایک قرط دور میں یوں ہی مجھے بھی دو جام شراب پر نہ کرو میں نشے میں ہوں مستی سے درہمی ہے مری گفتگو کے بیچ جو چاہو تم بھی مجھ کو کہو میں نشے میں ہوں یا ہاتھوں ہاتھ لو مجھے مانند جام مے یا تھوڑی دور ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں

    جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں اس راہ میں وے جیسے انجان نکلتے ہیں کیا تیر ستم اس کے سینے میں بھی ٹوٹے تھے جس زخم کو چیروں ہوں پیکان نکلتے ہیں مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں کس کا ہے قماش ایسا گودڑ بھرے ہیں سارے دیکھو نہ جو لوگوں کے ...

    مزید پڑھیے

    غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا

    غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا دل کے جانے کا نہایت غم رہا حسن تھا تیرا بہت عالم فریب خط کے آنے پر بھی اک عالم رہا دل نہ پہنچا گوشۂ داماں تلک قطرۂ خوں تھا مژہ پر جم رہا سنتے ہیں لیلیٰ کے خیمے کو سیاہ اس میں مجنوں کا مگر ماتم رہا جامۂ احرام زاہد پر نہ جا تھا حرم میں لیک نامحرم ...

    مزید پڑھیے

    آگے جمال یار کے معذور ہو گیا

    آگے جمال یار کے معذور ہو گیا گل اک چمن میں دیدۂ بے نور ہو گیا اک چشم منتظر ہے کہ دیکھے ہے کب سے راہ جوں زخم تیری دوری میں ناسور ہو گیا قسمت تو دیکھ شیخ کو جب لہر آئی تب دروازہ شیرہ خانے کا معمور ہو گیا پہنچا قریب مرگ کے وہ صید ناقبول جو تیری صید گاہ سے ٹک دور ہو گیا دیکھا یہ ناؤ ...

    مزید پڑھیے

    ہستی اپنی حباب کی سی ہے

    ہستی اپنی حباب کی سی ہے یہ نمائش سراب کی سی ہے نازکی اس کے لب کی کیا کہیے پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے چشم دل کھول اس بھی عالم پر یاں کی اوقات خواب کی سی ہے بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں حالت اب اضطراب کی سی ہے نقطۂ خال سے ترا ابرو بیت اک انتخاب کی سی ہے میں جو بولا کہا کہ یہ آواز اسی ...

    مزید پڑھیے

    دل بیتاب آفت ہے بلا ہے

    دل بیتاب آفت ہے بلا ہے جگر سب کھا گیا اب کیا رہا ہے ہمارا تو ہے اصل مدعا تو خدا جانے ترا کیا مدعا ہے محبت کشتہ ہیں ہم یاں کسو پاس ہمارے درد کی بھی کچھ دوا ہے حرم سے دیر اٹھ جانا نہیں عیب اگر یاں ہے خدا واں بھی خدا ہے نہیں ملتا سخن اپنا کسو سے ہمارا گفتگو کا ڈھب جدا ہے کوئی ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا

    جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا the head that's held high today because it wears a crown tomorrow, here itself, will in lamentation drown شرمندہ ترے رخ سے ہے رخسار پری کا چلتا نہیں کچھ آگے ترے کبک دری کا your face puts the beauty of the angels all to shame to your graceful gait compared, appears the partridge lame آفاق کی منزل سے گیا ...

    مزید پڑھیے

    آئے ہیں میرؔ کافر ہو کر خدا کے گھر میں

    آئے ہیں میرؔ کافر ہو کر خدا کے گھر میں پیشانی پر ہے قشقہ زنار ہے کمر میں نازک بدن ہے کتنا وہ شوخ چشم دلبر جان اس کے تن کے آگے آتی نہیں نظر میں سینے میں تیر اس کے ٹوٹے ہیں بے نہایت سوراخ پڑ گئے ہیں سارے مرے جگر میں آئندہ شام کو ہم رویا کڑھا کریں گے مطلق اثر نہ دیکھا نالیدن سحر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5