Meer Taqi Meer

میر تقی میر

اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے

One of the greatest Urdu poets. Known as Khuda-e-Sukhan (God of Poetry)

میر تقی میر کی غزل

    بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو

    بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو عشق پیچے کی طرح حسن گرفتاری ہے لطف کیا سرو کی مانند گر آزاد رہو ہم کو دیوانگی شہروں ہی میں خوش آتی ہے دشت میں قیس رہو کوہ میں فرہاد رہو وہ گراں خواب جو ہے ناز کا اپنے سو ہے داد بیداد رہو شب کو کہ فریاد ...

    مزید پڑھیے

    پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

    پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے لگنے نہ دے بس ہو تو اس کے گوہر گوش کو بالے تک اس کو فلک چشم مہ و خور کی پتلی کا تارا جانے ہے آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیں کب موجود خدا کو وہ مغرور خود آرا جانے ہے عاشق سا تو سادہ کوئی اور ...

    مزید پڑھیے

    بنی تھی کچھ اک اس سے مدت کے بعد

    بنی تھی کچھ اک اس سے مدت کے بعد سو پھر بگڑی پہلی ہی صحبت کے بعد جدائی کے حالات میں کیا کہوں قیامت تھی ایک ایک ساعت کے بعد موا کوہ کن بے ستوں کھود کر یہ راحت ہوئی ایسی محنت کے بعد لگا آگ پانی کو دوڑے ہے تو یہ گرمی تری اس شرارت کے بعد کہے کو ہمارے کب ان نے سنا کوئی بات مانی سو منت ...

    مزید پڑھیے

    جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا

    جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا O Miir so loudly, if you continue to weep how will your neighbor be able to stay asleep میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں جسے ابر ہر سال روتا رہے گا such a lamenter I am who's about to die for whom each year clouds will continue to cry مجھے کام رونے سے اکثر ہے ناصح تو کب تک مرے منہ کو دھوتا رہے ...

    مزید پڑھیے

    آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں

    آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں مہلت ہمیں بسان شرر کم بہت ہے یاں یک لحظہ سینہ کوبی سے فرصت ہمیں نہیں یعنی کہ دل کے جانے کا ماتم بہت ہے یاں حاصل ہے کیا سواے ترائی کے دہر میں اٹھ آسماں تلے سے کہ شبنم بہت ہے یاں مائل بہ غیر ہونا تجھ ابرو کا عیب ہے تھی زور یہ کماں ولے خم چم بہت ہے ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر ہم رہے شرابی سے

    عمر بھر ہم رہے شرابی سے دل پر خوں کی اک گلابی سے جی ڈھا جائے ہے سحر سے آہ رات گزرے گی کس خرابی سے کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے اس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے برقعہ اٹھتے ہی چاند سا نکلا داغ ہوں اس کی بے حجابی سے کام تھے عشق میں بہت پر میرؔ ہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے

    مزید پڑھیے

    کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی

    کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی شاید کہ بہار آئی زنجیر نظر آئی دلی کے نہ تھے کوچے اوراق مصور تھے جو شکل نظر آئی تصویر نظر آئی مغرور بہت تھے ہم آنسو کی سرایت پر سو صبح کے ہونے کو تاثیر نظر آئی گل بار کرے ہے گا اسباب سفر شاید غنچے کی طرح بلبل دلگیر نظر آئی اس کی تو دل آزاری بے ...

    مزید پڑھیے

    راہ دور عشق میں روتا ہے کیا

    راہ دور عشق میں روتا ہے کیا آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا قافلے میں صبح کے اک شور ہے یعنی غافل ہم چلے سوتا ہے کیا سبز ہوتی ہی نہیں یہ سرزمیں تخم خواہش دل میں تو بوتا ہے کیا یہ نشان عشق ہیں جاتے نہیں داغ چھاتی کے عبث دھوتا ہے کیا غیرت یوسف ہے یہ وقت عزیز میرؔ اس کو رائیگاں کھوتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا

    اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لوہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر تھا ایک مونس ہجراں سو وہ مدت سے اب نہیں آتا دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش گریہ کچھ بے سبب نہیں آتا عشق کو حوصلہ ہے شرط ارنہ بات کا کس کو ڈھب نہیں آتا جی میں کیا کیا ہے اپنے اے ...

    مزید پڑھیے

    منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا

    منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا حیرتی ہے یہ آئینہ کس کا شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہوں دل ہوا ہے چراغ مفلس کا تھے برے مغبچوں کے تیور لیک شیخ مے خانے سے بھلا کھسکا داغ آنکھوں سے کھل رہے ہیں سب ہاتھ دستہ ہوا ہے نرگس کا بحر کم ظرف ہے بسان حباب کاسہ لیس اب ہوا ہے تو جس کا فیض اے ابر چشم تر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5