Meer Taqi Meer

میر تقی میر

اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے

One of the greatest Urdu poets. Known as Khuda-e-Sukhan (God of Poetry)

میر تقی میر کی غزل

    آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد

    آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد ابھریں گے عشق دل سے ترے راز میرے بعد جینا مرا تو تجھ کو غنیمت ہے نا سمجھ کھینچے گا کون پھر یہ ترے ناز میرے بعد شمع مزار اور یہ سوز جگر مرا ہر شب کریں گے زندگی ناساز میرے بعد حسرت ہے اس کے دیکھنے کی دل میں بے قیاس اغلب کہ میری آنکھیں رہیں باز میرے ...

    مزید پڑھیے

    آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا

    آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا اس باؤ نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا سمجھی نہ باد صبح کہ آ کر اٹھا دیا اس فتنۂ زمانہ کو ناحق جگا دیا پوشیدہ راز عشق چلا جائے تھا سو آج بے طاقتی نے دل کی وہ پردہ اٹھا دیا اس موج خیز دہر میں ہم کو قضا نے آہ پانی کے بلبلے کی طرح سے مٹا دیا تھی لاگ اس کی تیغ ...

    مزید پڑھیے

    جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے

    جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے رومال دو دو دن تک جوں ابر تر رہے ہے آہ سحر کی میری برچھی کے وسوسے سے خورشید کے منہ اوپر اکثر سپر رہے ہے آگہ تو رہیے اس کی طرز رہ و روش سے آنے میں اس کے لیکن کس کو خبر رہے ہے ان روزوں اتنی غفلت اچھی نہیں ادھر سے اب اضطراب ہم کو دو دو پہر رہے ...

    مزید پڑھیے

    باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا

    باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا سعی و تلاش بہت سی رہے گی اس انداز کے کہنے کی صحبت میں علما فضلا کی جا کر پڑھیے گنیے گا دل کی تسلی جب کہ ہوگی گفت و شنود سے لوگوں کی آگ پھنکے گی غم کی بدن میں اس میں جلیے بھنیے گا گرم اشعار ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی

    عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی آخر آخر جان دی یاروں نے یہ صحبت ہوئی عکس اس بے دید کا تو متصل پڑتا تھا صبح دن چڑھے کیا جانوں آئینے کی کیا صورت ہوئی لوح سینہ پر مری سو نیزۂ خطی لگے خستگی اس دل شکستہ کی اسی بابت ہوئی کھولتے ہی آنکھیں پھر یاں موندنی ہم کو پڑیں دید کیا کوئی کرے ...

    مزید پڑھیے

    شعر کے پردے میں میں نے غم سنایا ہے بہت

    شعر کے پردے میں میں نے غم سنایا ہے بہت مرثیے نے دل کے میرے بھی رلایا ہے بہت بے سبب آتا نہیں اب دم بہ دم عاشق کو غش درد کھینچا ہے نہایت رنج اٹھایا ہے بہت وادی و کہسار میں روتا ہوں ڈاڑھیں مار مار دلبران شہر نے مجھ کو ستایا ہے بہت وا نہیں ہوتا کسو سے دل گرفتہ عشق کا ظاہراً غمگیں اسے ...

    مزید پڑھیے

    زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت

    زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت جب نہ تب جاگہ سے تم جایا کیے ہم تو اپنی اور سے آئے بہت دیر سے سوئے حرم آیا نہ ٹک ہم مزاج اپنا ادھر لائے بہت پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے پر ہمیں ان میں تمہیں بھائے بہت گر بکا اس شور سے شب کو ہے تو روویں گے سونے کو ہم سایے ...

    مزید پڑھیے

    تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا

    تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا ہنگامہ گرم کن جو دل ناصبور تھا پیدا ہر ایک نالے سے شور نشور تھا پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خدا کے تئیں معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا آتش بلند دل کی نہ تھی ورنہ اے کلیم یک شعلہ برق خرمن صد کوہ طور ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئیں ہزار رکھتے ہیں

    آرزوئیں ہزار رکھتے ہیں تو بھی ہم دل کو مار رکھتے ہیں برق کم حوصلہ ہے ہم بھی تو دل کو بے قرار رکھتے ہیں غیر ہی مورد عنایت ہے ہم بھی تو تم سے پیار رکھتے ہیں نہ نگہ نے پیام نے وعدہ نام کو ہم بھی یار رکھتے ہیں ہم سے خوش زمزمہ کہاں یوں تو لب و لہجہ ہزار رکھتے ہیں چوٹٹے دل کے ہیں بتاں ...

    مزید پڑھیے

    بارہا گور دل جھنکا لایا

    بارہا گور دل جھنکا لایا اب کے شرط وفا بجا لایا قدر رکھتی نہ تھی متاع دل سارے عالم میں میں دکھا لایا دل کہ یک قطرہ خوں نہیں ہے بیش ایک عالم کے سر بلا لایا سب پہ جس بار نے گرانی کی اس کو یہ ناتواں اٹھا لایا دل مجھے اس گلی میں لے جا کر اور بھی خاک میں ملا لایا ابتدا ہی میں مر گئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5